WE News:
2025-03-22@15:12:40 GMT

کراچی کے جیلوں کے 13 ہزار قیدی اعتکاف سے کیوں محروم ہو گئے؟

اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT

کراچی کے جیلوں کے 13 ہزار قیدی اعتکاف سے کیوں محروم ہو گئے؟

رمضان المبارک کے آخری عشرے میں  کراچی کی جیلوں میں قید 13 ہزار  قیدی اعتکاف میں بیٹھنے سے محروم ہوگئے۔ سیکورٹی خدشات کے باعث اس سال قیدیوں کو جیلوں میں قائم مساجد میں اعتکاف  کرنے کی اجازت نہیں دی گئی، جیلوں میں گنجائش سے زائد قیدی ہونے کی وجہ سے بیرکوں میں بھی اعتکاف کے انتظامات نہیں  ہوسکے۔

اس سے قبل اعتکاف پر بیٹھنے والے  قیدیوں کے لئے جیلوں کی مساجد میں خصوصی انتظامات کیے جاتے تھے لیکن سیکیوریٹی خدشات اور گنجائش سے زائد قیدیوں کے باعث اس رمضان المبارک میں نماز تراویح کے اجتماعات بھی نہ ہو سکے۔

یہ بھی پڑھیے: پنجاب کی جیلوں میں قیدیوں سے ملاقات کا نیا طریقہ کار وضع

 جیل ذرائع کے مطابق  گزشتہ 5 سالوں سے جیلوں میں قیدیوں کے اعتکاف کے لیے کسی قسم کے کوئی انتظامات نہیں کرائے جارہے ہیں جبکہ  کرونا وائرس کے دوران  بھی احتیاطی تدابیر، سماجی فاصلہ اور ایس او پیز پر عملدرآمد کی وجہ سے قیدیوں کو جیلوں کی مساجد میں اعتکاف کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔

ذرائع کے مطابق اس سے قبل رمضان المبارک کے آخری عشرے میں سینٹرل اور ملیر جیل کے تقریباً 800 سے ایک ہزار کے قریب قیدی جو قتل، اقدام  قتل، پولیس مقابلہ، غیر قانونی اسلحہ، دہشت گردی سمیت مختلف نوعیت کے مقدمات میں بند ہیں، جیل میں قائم 12 سے زائد مساجد میں اعتکاف پر بیٹھتے تھے اور جیل حکام  کی جانب سے انہیں ضروری سہولیات بھی فراہم کی جاتی تھیں۔

یہ بھی پڑھیے: افغان طالبان نے گرفتار برطانوی جوڑے کو ہائی سیکیورٹی جیل میں منتقل کردیا

جیل ذرائع نے بتایا ہے کہ سینٹرل جیل میں 500 سے زائد قیدی جیل میں قائم 6 سے زائد مساجد میں اعتکاف کیا کرتے تھے ، جیل انتظامیہ کی جانب سے اعتکاف میں بیٹھنے کے لیے ان قیدیوں کو اجازت دی  جاتی تھی جو نماز پابندی سے ادا کرتے تھے جبکہ اعتکاف میں بیٹھنے والوں پر ان کے مقدمات کی نوعیت کو بھی نہیں دیکھا جاتا تھا۔

سینٹرل جیل میں مسجد بلال، مسجد عثمان، جامع مسجد سبحان، بی کلاس کی مسجد، 17 نمبر وارڈ کی مسجد سمیت دیگر مساجد میں اعتکاف میں بیٹھنے والوں کے لیے انتظامات کیے جاتے تھے۔ ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ ادوار میں سینٹرل جیل کی طرح ملیر جیل کے بھی 300 کے قریب قیدی اعتکاف میں بیٹھا کرتے تھے جنہیں جیل میں قائم 4 مساجد میں بیٹھنے کی اجازت دی جاتی تھی۔

اسی طرح ملیر جیل انتظامیہ بھی مقدمات کی نوعیت کو نظر انداز کرکے نماز کی پابندی سے ادائیگی کرنے والے قیدیوں کو اعتکاف میں بیٹھنے کی اجازت دیا کرتی تھی۔

جیل ذرائع نے بتایاکہ سینٹرل جیل میں 2400 قیدی رکھنے  کی گنجائش ہے مگر وہاں اس وقت 7 ہزار کے قریب قیدی موجود ہیں جبکہ ملیر جیل میں 2200 قیدی رکھنے کی گنجائش ہے مگر وہاں اس وقت 6 ہزار کے قریب  قیدی موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: اڈیالہ جیل کے 2 ہیڈ وارڈن برطرف، وجہ کیا بنی؟

جیل کی بیرکوں میں ضرورت سے زیادہ قیدیوں کو رکھے جانے کے سبب بیرکوں میں اتنی گنجائش نہیں کہ وہاں قیدی اعتکاف کا انتظام کرسکیں، ذرائع نے بتایا کہ اس سے قبل جیل کی مساجد میں نماز تراویح کے لئے اجتماع کا اہتمام کیا جاتا تھالیکن اس مرتبہ انہیں بیرکوں میں ہی نماز تراویح کی ادائیگی کی ہدایت کی گئی جس کے باعث قیدی اجتماع کرنے کے بجائے بیرکوں میں ہی نماز تراویح ادا کرتے ہیں۔

سینٹرل جیل کے سینئر سپریٹنڈنٹ عبدالکریم عباسی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ سینٹرل جیل نماز عصر کے وقت بند ہوجاتی ہے اور تمام قیدیوں کو ان کی بیرکوں میں رکھا جاتا ہے جبکہ جیلوں میں قائم مساجد بیرکوں کے باہر ہیں، سیکورٹی وجوہات کی بنا پر مساجد میں قیدیوں کے اعتکاف کے انتظامات نہیں ہوسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: چیف جسٹس پاکستان کا ڈی آئی خان جیل کا دورہ، قیدیوں کے مسائل سنے

ملیر  جیل کے  سپریٹنڈنٹ سید ارشد حسین شاہ کا کہنا ہے کہ قیدیوں کے اعتکاف میں بیٹھنے کے لیے انتظامات نہیں کیے گئے ہیں جبکہ جیل میں اعتکاف کے  پہلے بھی انتظامات نہیں ہوتے تھے کیونکہ احترام کا مسئلہ بھی ہوتا ہے، 7 سال قبل جیلوں کی مساجد میں نماز تراویح کے اجتماع کیے جاتے تھے مگر اب سیکورٹی وجوہات کی وجہ سے یہ ممکن نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

jail karachi jail Prisons اعتکاف جیل رمضان قیدی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اعتکاف جیل مساجد میں اعتکاف انتظامات نہیں کی مساجد میں نماز تراویح قیدی اعتکاف بیرکوں میں سینٹرل جیل جیلوں میں قیدیوں کو قیدیوں کے کی اجازت ملیر جیل جیل میں کے قریب جیل کے کے لیے

پڑھیں:

افغانستان؛ طالبان نے امریکی قیدی جارج گلیزمین کو رہا کر دیا

طالبان حکومت نے دو سال سے زائد عرصے سے قید امریکی شہری جارج گلیزمین کو رہا کر دیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ رہائی امریکا کے خصوصی سفیر ایڈم بوہیلر اور طالبان حکام کے درمیان کابل میں براہ راست بات چیت کے بعد ہوئی۔

امریکی شہری جارج گلیزمین کو کابل سے پہلے قطر پھر امریکا کے لیے روانہ کردیا گیا۔

اس موقع پر امریکا کے افغانستان کے خصوصی ایلچی آدم بوہیلر اور سابق ایلچی زلمے خلیل زاد بھی موجود تھے۔

طالبان نے امریکی شہری جارج گلیزمین کو 2022 میں کابل سے گرفتار کیا تھا۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی رہائی کی تصدیق کردی۔

یہ رہائی امریکی اور طالبان کے درمیان صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ہونے والے اعلیٰ سطح کی براہ راست بات چیت کے بعد ممکن ہوئی ہے۔

ابھی یہ واضح نہیں کہ طالبان نے کن شرائط کی بنیاد پر امریکی شہری کو رہا کیا ہے۔

تاہم کہا جا رہا ہے کہ یہ رہائی ’’جذبہ خیر سگالی‘‘ کے طور پر کی گئی ہے اور یہ کسی افغان قیدی کے بدلے میں نہیں کی گئی۔

یاد رہے کہ جارج گلیزمین کے اہل خانہ نے ان کی صحت کی خرابی کی اطلاع دی تھی جو حراست کے دوران مزید بڑھ گئی تھی۔

 

متعلقہ مضامین

  • لاہور: پنجاب کی جیلوں میں کام کرنے والے قیدیوں کو معاوضہ ملنا شروع
  • ملک بھر میں لاکھوں فرزندان اسلام اعتکاف بیٹھ گئے 
  • پنجاب میں 10 فیصد آبادی صاف پانی سے محروم، بیمار بچوں کی نشوونما متاثر، ایکسپریس فورم
  • ملک بھر کی مساجد میں لاکھوں مسلمان اعتکاف میں بیٹھ گئے
  • ملک بھر کی مساجد میں لوگ آج سے اعتکاف میں بیٹھیں گے
  • پنجاب کی جیلوں میں قیدیوں سے ملاقات کا نیا طریقہ کار وضح
  • افغانستان؛ طالبان نے امریکی قیدی جارج گلیزمین کو رہا کر دیا
  • لاکھوں فرزندان اسلام اعتکاف بیٹھنے کی سعادت حاصل کریں گے
  • روس نے یوکرین کے 175 جنگی قیدی رہا کر دیئے