بلوچ یکجہتی کمیٹی دھرنا: مظاہرین اور پولیس کا تصادم، متعدد افراد زخمی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
کوئٹہ کے سریاب روڈ پر بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کا کارکنان کی بازیابی اور لواحقین کو سول اسپتال میں لاشیں نہ دیکھنے کے خلاف احتجاج جاری ہے۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی نے احتجاج سریاب روڈ پر ٹائر جلا کر احتجاج کیا جہاں پولیس اور مظاہرین نے درمیان تصادم بھی ہوا جس میں آنسو گیس کی شیلنگ اور واٹر کینن کا استعمال کیا گیا۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی نے کہا ہے کہ پولیس کی مبینہ فائرنگ سے 3 مظاہرین جاں بحق جبکہ 7 زخمی ہوئے ہیں۔
مظاہرین نے لاشوں کو سریاب روڈ پر رکھ کر دھرنا دے دیا جبکہ بلوچستان بھر میں شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کال بھی دے دی۔
یہ بھی پڑھیے: کوئٹہ: مظاہرین 5 خود کش حملہ آوروں کی لاشیں اسپتال سے زبردستی لے گئے، معاملہ کیا ہے؟
کوئٹہ میں کشیدہ حالات کے پیش نظر موبائل فون سروس اور موبائل انٹرنیٹ سروس معطل رہی اور انتظامیہ نے ریڈ زون کو جانے والے راستوں کو کنٹینرز لگا کر بند کردیا۔
ترجمان بلوچستان شاہد رند حکومت نے کہا ہے کہ بی وائی سی نے قومی شاہراہ بند کرکے عوام کو مشکلات سے دوچار کیا، شاہراہ کی بندش کے باعث کراچی و دیگر شہروں سے آنے والے مسافر اذیت سے دوچار ہوئے۔
ترجمان کے مطابق پولیس نے روڑ کھلوانے کے لئے قانون کے مطابق کارروائی کی، مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ اور تشدد کیا، اس دوران لیڈی پولیس کانسٹیبل اور پولیس اہلکاروں سمیت 10 زخمی افراد اسپتال لائے گئے۔
یہ بھی پڑھیے: بلوچستان کے مسائل کوئٹہ ہی میں حل کیے جائیں گے، میرسرفراز بگٹی
ترجمان بلوچستان حکومت نے کہا کہ بی وائی سی نے کس کی میتیں روڑ پر رکھ کر احتجاج کیا، تعین ہونا باقی ہے، جب تک متوفیوں کی لاشیں اسپتال لاکر ضابطے کی کارروائی مکمل نہیں کی جاتی وجوہات کا تعین ممکن نہیں۔
ترجمان نے کہا ہے کہ امن و امان میں خلل ڈال کر افراتفری پھیلائی جا رہی ہے، قانون کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، قانون ہاتھ میں لے کر نقص امن کا ارتکاب کیا جائے گا تو حکومت خاموش تماشائی نہیں بن سکتی، عوام کے جان و مال کا تحفظ حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے جسے پورا کیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: نے کہا
پڑھیں:
کوئٹہ، کاسی قبرستان میں 13 نامعلوم لاشوں کی تدفین کا تنازعہ
کاسی قبرستان میں پائی گئی 13 نامعلوم افراد کی قبروں پر ماہ رنگ بلوچ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ لاپتہ افراد ہو سکتے ہیں، جنہیں جعلی مقابلے میں مارا گیا۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ یہ شدت پسندوں کی لاشیں تھیں، جنہوں نے جعفر ایکسپریس پر حملہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں واقع کاسی قبرستان میں 13 نامعلوم افراد کی تدفین کے بعد بلوچ یکجہتی کمیٹی اور حکومت کے درمیان ایک اور تنازعہ کھڑا ہو گیا۔ تفصیلات کے مطابق دو روز قبل کاسی قبرستان کے قریب مقیم عام شہریوں نے دعویٰ کیا کہ رات کی تاریکی میں 13 افراد کو قبرستان میں دفن کیا گیا ہے۔ جن کی لاشیں سرکاری گاڑیوں میں لائی گئیں۔ تاہم ابتدائی طور پر اس کی تصدیق نہیں ہو پائی۔ بعد ازاں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنماء ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے اس مسئلے کو اجاگر کیا اور یہ خدشہ ظاہر کیا کہ یہ لاشیں لاپتہ افراد کی ہو سکتی ہیں۔ جنہیں جعلی مقابلے میں مارا گیا۔
دوسری جانب نامعلوم لاشوں پر وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کا ردعمل بھی سامنے آ گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ لاشیں ان شدت پسندوں کی تھیں، جنہوں نے جعفر ایکسپریس پر حملہ کیا تھا۔ اور سکیورٹی فورسز کے ساتھ مقابلے میں مارے گئے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمارے پاس دو آپشن تھے۔ ایک یہ کہ ہم ان لاشوں کو وہیں چھوڑ دیتے لیکن یہ ہماری قانونی ذمہ داری تھی کہ ہم ان لاشوں کو لے آئیں، ان کا ڈی این اے کروائیں تاکہ یہ پتہ چلے کہ یہ کون لوگ تھے جو ریاست پاکستان سے لڑ رہے تھے۔ وزیراعلیٰ کے مطابق یہ لاشیں ایدھی فاؤنڈیشن کے حوالے کی گئی تھیں۔