اسلام آباد (وقائع نگار) جمعہ کے روز قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر میر غلام مصطفی شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیر مملکت برائے مذہبی امور نے  اپنی وزارت کے حکام بارے شکوے شکایات کے انبار لگا دئیے۔ وزیر مملکت نے ایوان کو بتایا وہ وزارت مذہبی امور سے متعلق سوالات کے جواب دینے سے قاصر ہیں۔ اس پر ڈپٹی سپیکر نے ان سے استفسار کیا کہ کیوں جواب نہیں دئیے جارہے ہیں۔ وزیر مملکت نے بتایا کہ انہیں وزارت کے حکام سوالات پر کوئی بریفنگ ہی نہیں دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حج آپریشن شروع ہوچکا ہے لیکن حکام نے انہیں اس بارے بریف کرنے کے قابل ہی نہیں سمجھا۔ اس پر ڈپٹی سپیکر نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ وزارت کے ذمہ دار ہیں، آپ ان سے تحریری طورپر جواب طلب کریں، یہ کیسے جواب نہیں دیتے، اگر یہ اپنے جوابات سے ہمیں مطمئن نہ کرسکے تو پیر کو سیکرٹری اور دیگر حکام کو طلب کرلیں گے۔  وزیر صحت نے ایوان کو بتایا کہ پمز ہسپتال کی او پی ڈی پر بیرونی مریضوں کا رش بے تحاشا ہے جس سے سہولیات ناپید ہیں۔ انہوں نے ایوان کو بتایا کہ حکومت سیکٹر ایچ 16میں اس طرز کا ایک اور ہسپتال تعمیر کررہی ہے جس سے لوگوں کو بہتر سہولیات کی فراہمی ممکن ہوسکے گی۔ ایک سوال کے جواب میں ایوان کو بتایا گیا ہے کہ غیر ملکی ادویات تیار کرنے والی ادویہ ساز کمپنیوں کے خلاف گزشتہ دو سال میں 31مصنوعات کے نمونوں کو غیر معیاری قرار دیا گیا ہے۔ ایم این اے عالیہ کامران نے ایوان میں نشاندہی کی کہ وزارت مذہبی امور کے ملازمین حج مشن پر ڈیوٹی لگوا کر حج کررہے ہیں، ان پر کوئی پابندی نہیں، تاہم  حد مقرر ہے۔ شرمیلا فاروقی نے توجہ دلائو نوٹس میں تنخواہ دار طبقے پر بہت زیادہ ٹیکس کے بوجھ سے پیدا ہونے والی مشکلات  بارے نشاندہی کی۔ ایوان کو بتایا گیا کہ ایف بی آر نے ٹیکسوں کی وصولی میں بہت بہتری لائی ہے اور یہ اب 26 فیصد اضافے کے ساتھ نمایاں ہوا ہے۔ ڈپٹی سپیکر نے اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: ڈپٹی سپیکر وزارت کے نے ایوان

پڑھیں:

حکومت نے تنخواہ دار طبقے کو فوری ریلیف دینے سے معذرت کر لی

حکومت نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کے بوجھ کو تسلیم کرتے ہوئے فوری ریلیف دینے سے معذرت کر لی اجلاس میں یہ بھی اعلان کیا گیا کہ چینی کی قیمت گھریلو اور کمرشل صارفین کے لیے الگ الگ مقرر کی جائے گی قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر سید غلام مصطفی شاہ کی زیر صدارت ہوا جس میں توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری بلال اظہر کیانی نے کہا کہ وزیراعظم اس بات سے آگاہ ہیں کہ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا کافی بوجھ ہے مگر موجودہ معاشی صورتحال کے باعث فوری طور پر کوئی ریلیف دینا ممکن نہیں اس موقع پر اجلاس میں ریلوے میں ایک ہزار پولیس اہلکاروں کی بھرتی کا اعلان بھی کیا گیا جبکہ بلوچستان میں ٹرین سیکیورٹی کے لیے 22 اہلکار تعینات کرنے اور بولان و جعفر ایکسپریس کی جلد بحالی کا عندیہ دیا گیا

وزیر مملکت شاہد عثمان نے ایوان کو بتایا کہ چینی کی گھریلو اور کمرشل قیمتوں کے تعین کے لیے بنائی گئی کمیٹی 17 اپریل تک اپنا کام مکمل کر لے گی انہوں نے مزید کہا کہ ملکی معیشت کی بحالی میں ایک سال لگے گا جبکہ قومی بچت اسکیموں میں اسلامی سرمایہ کاری کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ اب تک 64 ارب روپے کی اسلامی سرمایہ کاری ہو چکی ہے اجلاس کے اختتام پر قومی اسمبلی کو غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا گیا

متعلقہ مضامین

  • حکومت نے تنخواہ دار طبقے کو فوری ریلیف دینے سے معذرت کر لی
  • رنگ گورا کرنے والی کریموں کے مضر اثرات کا معاملہ قومی اسمبلی پہنچ گیا
  • پاکستان میں لگی آگ خطے کے دیگر ممالک تک پھیل سکتی ہے: سپیکر قومی اسمبلی
  • نیب اور ایف آئی اے سے 5سالوں میں بھجوائے گئے کیسز پر عملدرآمد رپورٹ طلب
  • پاکستان میں جمہوریت بتدریج آگے بڑھ رہی ہے، ایاز صادق
  • پاکستان میں لگی دہشتگردی کی آگ خطے کے دیگر ممالک تک پھیل سکتی ہے، سپیکر قومی اسمبلی
  • افغانستان دہشتگردوں کی آماجگاہ بنا ہوا، پاکستان میں لگی آگ خطے کے دیگر ممالک تک پھیل سکتی ہے: سپیکر قومی اسمبلی
  • قومی اسمبلی؛ وفاقی وزرا کی عدم شرکت پر ڈپٹی سپیکر برہم، اجلاس احتجاجاً ملتوی کر دیا
  • بلوچستان اسمبلی کا اجلاس آج ہوگا