وزیراعظم نے گڈز ڈکلیریشنز میں گھپلوں کا نوٹس لے لیا، رپورٹ طلب
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف نے گڈز ڈیکلیریشنز میں بڑے پیمانے پر ہونے والے گھپلوں کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی، ادھر پاکستان سنگل ونڈو کمپنی کے حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے افسران اس گھپلے میں ملوث نہیں ہیں، حکام نے گھپلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ کچھ امپورٹرز اور کلیرنگ ایجنٹس نے WeBOC میں پہلے سے موجود نقائص کا فائدہ اٹھایا۔
واضح رہے کہ پی ایس ڈبلیو 2022 سے WeBOC کو چلا رہا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے پرائم منسٹر انسپیکشن کمیشن سے اس اسکینڈل کے بارے میں تین دن کے اندر رپورٹ طلب کی ہے۔
یاد رہے کہ ایکسپریس ٹریبیون نے اس اسکینڈل کے بارے میں رواں ہفتے خبر شائع کی تھی، جس میں بتایا گیا تھا کہ امپورٹرز نے دس ہزار سے زائد گڈز ڈیکلیریشن فارمز کے اندر گڑ بڑ کرکے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا ہے۔
WeBOC کو چلانے والے سرکاری ادارے پی ایس ڈبلیو نے گھپلوں کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تمام واقعات 2022 سے پہلے کے ہیں اور 2022 کے بعد WeBOC کے سسٹم میں بہتری آئی ہے جبکہ اس ہیراپھیری کیلیے امپورٹرز نے WeBOC میں پہلے سے موجود نقائص کا فائدہ اٹھایا جس میں ادارے کے افسران کی کوئی معاونت شامل نہیں ہے۔
لہٰذا، سسٹم میں پہلے سے موجود خامیوں کا ذمہ دار پی ایس ڈبلیو کو نہیں ٹہرایا جاسکتا ہے، لیکن پی ایس ڈبلیو نے ان خامیوں کے متعلق نہیں بتایا کہ جن کا فائدہ اٹھا کر امپورٹرز نے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا ہے۔
یاد رہے کہ چیئرمین ایف بی آر پہلے ہی اسکینڈل کے آڈٹ کا حکم دے چکے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
محکمۂ بلدیات میں جعلی بھرتیوں کی تحقیقات کروائی جائیں: راشد خان کا اسمبلی میں مطالبہ
— فائل فوٹوایم کیو ایم کے رہنما راشد خان نے کہا کہ محکمۂ بلدیات میں جعلی بھرتیوں کی تحقیقات کروائی جائیں۔
راشد خان نے سندھ اسمبلی کے اجلاس میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سالڈ ویسٹ کے ملازمین کو بھی 18 سے 20 ہزار تنخواہ ملتی ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ سردار شاہ نے 60 ہزار اساتذہ بھرتی کیے ان کی کارکردگی کیا ہے، سرکاری اسکولوں میں فرنیچر اور واش رومز موجود نہیں ہیں۔
رہنما ایم کیو ایم نے کہا کہ سول اسپتال حیدرآباد میں ساڑھے 4 ہزار اسٹاف کی کمی ہے، حیدرآباد میں ایک این آئی سی وی ڈی کی برانچ بھی قائم کی جائے۔
اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ سندھ پولیس کی تنخواہ پنجاب پولیس کے برابر کی جائے۔
عامر صدیقی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیرِ بلدیات نے وعدہ کیا تھا کہ کچھ اسکیمیں جون میں مکمل کریں گے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ میرے حلقے میں 20 سال سے سیوریج کی کوئی اسکیم نہیں رکھی گئی، صوبے کے اسکولوں میں واش روم اور فرنیچر موجود نہیں۔
عامر صدیقی نے یاد دہانی کرواتے ہوئے کہا کہ پچھلے بجٹ میں وعدہ کیا گیا تھا کہ کورنگی کاز وے کو مکمل کریں گے، محکمۂ داخلہ کی متعدد اسکیمیں 10 سال سے چل رہی ہیں، ختم نہیں ہوئیں۔
اُنہوں نے کہا کہ آج ایوان میں سیکریٹری بلدیات موجود نہیں ہیں۔
پیپلز پارٹی کے رکنِ اسمبلی آصف خان نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پری بجٹ کا اجلاس اپوزیشن کی تجویز پر بلایا گیا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ کیماڑی کو اولڈ کراچی کہا جاتا ہے، جہاں پانی کا بہت بڑا مسئلہ ہے، حب ڈیم سے جو پانی لایا جا رہا ہے وہ کیماڑی کو بھی دیا جائے۔
آصف خان نے کہا کہ لیاری اور ڈاؤ یونیورسٹی میں کیماڑی کے طلبہ کا کوٹہ بڑھایا جائے، میرے حلقے میں 300 سال پرانے جزائر موجود ہیں جن پر ترقیاتی کام کی ضرورت ہے۔