عالمی یوم القدس، نارملائزیشن اور مظلوم فلسطینی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
اسلام ٹائمز: بیداری کا سلسلہ جاری ہے، اسی بیداری کے نتیجے میں اسرائیلی عوام بھی اپنے ناجائز حکمرانوں کیخلاف مظاہرے کرتے ہیں۔ افسوس امت مسلمہ کے خوابیدہ سربراہان مملکت و بادشاہان وقت پر ہے کہ جو اس مظلوم ملت کی مدد، حمایت اور ساتھ دینے کے بجائے اسرائیل سے پیار کی پینگیں بڑھانے میں مشغول ہیں اور نارملائزیشن کی پالیسی پر عملدرآمد کر رہے ہیں۔ پاکستانی حکمران اور مخصوص طبقات بھی اسرائیل کیساتھ اپنے روابط میں کھلتے جا رہے ہیں، ماضی قریب کی طرح حالیہ دنوں مین بھی ایک وفد کی اسرائیلی یاترا کی گونج سنائی دے رہی ہے، جنکو یوم القدس کے روز جواب دینے کیلئے میدان میں للکارنا ہوگا اور انکی منافقت کا پردہ چاک کرنا ہوگا۔ تحریر: ارشاد حسین ناصر
بانی انقلاب اسلامی، رہبر کبیر امام خمینی رضوان اللہ نے فرمایا تھا کہ قبلہ اول، بیت المقدس کی آزادی صرف مسلح جہاد سے ہی ممکن ہے اور مسلمانوں کو چاہیئے کہ ایک ایک بالٹی پانی بھی اسرائیلی سرحد پر ڈال دیں تو اسرائیل اس میں ڈوب جائے گا۔ انہوں نے فرمایا تھا کہ اسرائیل کا ناجائز وجود امت مسلمہ کے قلب میں خنجر کی مانند ہے،۔۔۔۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ۔۔۔ اسرائیل کینسر کا ایسا جرثومہ ہے، جسے جسم سے الگ کئے بنا امت مسلمہ کے جسم سے بیماری کا خاتمہ ممکن نہیں، امت مسلمہ کو بیدار اور ہوشیار کرنے کیلئے نیز مظلوم فلسطینیوں کو اپنی مدد، حمایت اور تعاون کا یقین دلانے کیلئے امام خمینی (رح) نے ماہ رمضان کے آخری جمعہ، جمعۃ الوداع جس کی بہت زیادہ اہمیت ہےو کو یوم القدس قرار دیا تھا۔ اس روز کو پوری امت مسلمہ اور دنیا بھر کے آزادی خواہ گھروں سے باہر نکل کر مظلومین فلسطین کیساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔
یہ بات اپنی جگہ حقیقت ہے کہ اسرائیل آج اپنی سفاکیت کی انتہائوں کو چھو رہا ہے۔ سات اکتوبر 23ء طوفان الاقصیٰ کے بعد سے ہزاروں بے گناہ، نہتے، بچے بوڑھے، خواتین، جوان، اسپتال کے مریضوں، اسکولز کے بچوں تک کو بمباری کا شکار کرتے ہوئے موت کی نیند سلا رہا ہے۔ اسرائیل کی سفاکیت، درندگی اور بدمعاشی کا یہ عالم ہے کہ اس نے غزہ کی اینٹ سے اینٹ بجا دی ہے۔ غزہ اب ایک اجڑی سرزمین ہے۔ کھنڈرات کا ملبہ ہے، قبرستانوں میں دفنانے کو جگہ نہیں رہی اور کفن ناپید ہوچکے ہیں۔ اسپتال، اسکولوز، اقوام متحدہ کے ادارے، امن کی جگہیں سب ہی اس کی وحشت و درندگی کا شکار ہوچکے ہیں۔ حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے اور جنگ بندی کو یک طرفہ طور پر ختم کرکے دوبارہ سے آگ و بارود کا کھیل، کھیل رہا ہے۔ اسرائیل کی ہر مجرمانہ حرکت کا ذمہ دار امریکہ، یورپ، خائن مسلم حکمران بالخصوص عرب ہیں، جو اس کیساتھ نارملائزیشن کے فارمولے پر عمل درآمد کر رہے ہیں۔
اسرائیل روز بروز مقبوضہ علاقوں میں امریکہ اور اپنے دیگر سرپرستوں کی ہلہ شیری سے نئی نئی بستیاں بنا رہا ہے اور اس مقدس سرزمین کے اصل وارثوں کو بے دخل کر رہا ہے، ان پر مظالم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں، انہیں گولیوں سے چھلنی کیا جاتا ہے، ان کے گھروں کو بلڈوزروں سے تاراج کیا جاتا ہے، انہیں قید و بند کی صعوبتیں دی جا تی ہیں۔ بچوں، بوڑھوں، عورتوں اور جوانوں سب کو بلا تمیز تشدد اور ظلم و ستم کا شکار کیا جاتا ہے۔ حقوق انسانی کے عالمی ٹھیکیداروں اور اقوام متحدہ سمیت اسرائیل کی تمام بدمعاشیوں کے سامنے بے بس دکھائی دیتے ہیں اور مظالم کا یہ سلسلہ گذشتہ 77 سال سے زائد عرصہ ہوا جاری ہے۔ ان میں روزانہ اضافہ ہوتا ہے، شقاوت و قساوت اور بے رحمی کے ایسے ایسے مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں کہ الامان و الحفیظ۔
مگر اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ جیسے سید مقاومت، سالار و سید شہدائے القدس سید حسن نصراللہ نے فرمایا تھا کہ اسرائیل کا وجود مکڑی کے جالے سے بھی کمزور تر ہے، جو ایک کھلی حقیقت ہے کہ حزب اللہ لبنان، فلسطینی مجاہدین نے ایسا اپنے عمل سے ثابت کیا ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ جب مقبوضہ فلسطین اسرائیل پر یمنی، حماسی، لبنانی یا ایرانی راکٹس اور میزائل گرتے ہیں تو ان کے اندر کتنا خوف اور ڈر ہوتا ہے۔ کیسے بنکرز کی طرف بھاگتے ہیں، ایسا ہی ہے۔ ایک طرف فلسطین کی کئی نسلیں تباہی و بربادی کے یہ مناظر دیکھتے ہوئے جوان ہوئی ہیں اور دوسری طرف بزدل یہودی ہیں، جو ایک دو راکٹ گرنے پر ہی تہہ خانوں میں چھپ جاتے ہیں۔
جبکہ فلسطینیوں نے موت کی آغوش میں، گولیوں اور بم دھماکوں کی گھن گرج میں جینے کاہنر جانتے ہیں اور اس کا مظاہرہ بھی کرتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ رہبر معظم کی پیشینگوئی میں دیا گیا وقت قریب آن پہنچا ہے۔ اسرائیل بہت جلد اپنے وجود کو کھو دے گا۔ اس کا خوف تو یمنیوں نے ہی دلوں سے نکال دیا ہے، اس کی جدید فوج اور اسلحہ و ٹیکنالو جی سے لیس ہونے کا ڈر تو یمنی انصاراللہ اور حزب اللہ لبنان نے مٹی میں ملا دیا ہے کہ یمنی دو ہزار کلو میٹر دور سے میزائیل مارتے ہیں اور وہ اسے روک نہیں پاتا، اس کا جدید دفاعی نظام اب بے کار ہے، جب دفاؑعی نظام بے کار ہے تو اس کے وجود کیلئے خطرات ہی خطرات ہیں۔
عالمی یوم القدس:
حضرت امام خمینی (رح) کے فرمان کے مطابق اور رہبر معظم کے حکم پر دنیا بھر کے آزادی پسند عالمی یوم القدس کو شاندار انداز میں برپا کرتے ہیں اور یوم القدس جو یوم اللہ اور یوم رسول اللہ ہے، کے دن گھروں سے نکل کر اسرائیلی سفاکیت، درندگی اور بدمعاشی کے خلاف سراپا احتجاج ہوتے ہیں اور مظلوم فلسطینیوں کیساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔ ہم سب کے دلوں کے حکمران سید مقاومت، شہید سید حسن نصراللہ نے کیا خوب فرمایا تھا کہ اسرائیل کا وجود مکڑی کے جالے سے بھی کمزور تر ہے، مکڑی کے جالے سے ڈرنے والے، حکمرانوں کو ملت لبنان، ملت فلسطین، ملت یمن سے کچھ سبق سیکھنا چاہیئے کہ کیسے وہ اس سفاک جسے عالمی استعمار کی مکمل سرپرستی حاصل ہے، کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ اس کو جھکنے پر مجبور کرتے ہیں اور ہزاروں قیدی رہا کرواتے ہیں۔
مقاومت اسلامی پاکستان نے بھی امام خمینی (رح) کے فرمان اور رہبر معظم سید علی خامنہ ای کی سرپرستی میں سرزمین پاک پق اسرائیل و امریکہ کے خلاف علم احتجاج بلند کیا اور اسے گرنے نہیں دیا۔ دنیا بھر کی طرح پاکستان کے گوش و کنار میں القدس شریف کی نجس پنجوں سے رہائی کی تڑپ رکھنے والے اس روز حالت روزہ میں تمام سختیوں کو جھیلتے ہوئے میدان عمل میں موجود ہونگے۔ ان شاء اللہ اس بار کا یوم القدس، مقاومت اسلامی کے عظیم شہداء، سید حسن نصراللہ شہید، شہید سید ہاشم صفی الدین، شہید یحییٰ سنوار، شہید اسماعیل ہنیہ اور ہزاروں دیگر شہداء جو مظلومین فلسطین کی حمایت میں جانوں سے گزر گئے، ان کو خراج عقیدت پیش کرنے اور دنیا بھر میں ظالموں کا پردہ چاک کرنے کیلئے بھرپور طور سے منایا جائے گا اور امریکہ اور اسرائیل سے نفرین کی جائے گی۔
عالمی یوم القدس کو بھرپور طور پر منانے کیلئے دنیا بھر کے انصاف پسند عوام پیغام دیتے ہیں کہ القدس ہمارا ہے، جسے کسی بھی صورت قابض صیہونیوں کو ہڑپ نہیں کرنے دیا جائے گا۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ یوم القدس کو عالمی سطح پر منانے سے مظلوم فلسطینیوں کو نئی روح مل جاتی ہے اور مجاہدین کے حوصلے بلند ہوتے ہیں، وہیں یہودیوں کیلئے یہ دن موت کا پیغام لاتا ہے کہ اس دن امت مسلمہ اپنے کھوئے ہوئے وقار کی بحالی کا عہد کرتی ہے اور اس عزم کا اظہار کیا جاتا ہے کہ ہم اپنے مقدس مقام کو واپس لیکر رہیں گے۔ اس وقت اگر دیکھا جائے تو مسلمانان عالم سے زیادہ غیر مسلم عوام نے فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کی حمایت اور ضمیر عالم کو جھنجھوڑنے کیلئے بڑے پیمانے پہ مظاہرے کیے ہیں جو امریکہ، یورپی ممالک، انگلینڈ، جرمنی، فرانس اور کینیڈا تک میں ہوئے ہیں۔
یہ سلسلہ بیداری جاری ہے، اسی بیداری کے نتیجے میں اسرائیلی عوام بھی اپنے ناجائز حکمرانوں کے خلاف مظاہرے کرتے ہیں۔ افسوس امت مسلمہ کے خوابیدہ سربراہان مملکت و بادشاہان وقت پر ہے کہ جو اس مظلوم ملت کی مدد، حمایت اور ساتھ دینے کے بجائے اسرائیل سے پیار کی پینگیں بڑھانے میں مشغول ہیں اور نارملائزیشن کی پالیسی پر عمل درآمد کر رہے ہیں۔ پاکستانی حکمران اور مخصوص طبقات بھی اسرائیل کیساتھ اپنے روابط میں کھلتے جا رہے ہیں، ماضی قریب کی طرح حالیہ دنوں مین بھی ایک وفد کی اسرائیلی یاترا کی گونج سنائی دے رہی ہے، جن کو یوم القدس کے روز جواب دینے کیلئے میدان میں للکارنا ہوگا اور ان کی منافقت کا پردہ چاک کرنا ہوگا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عالمی یوم القدس فرمایا تھا کہ امت مسلمہ کے حقیقت ہے کہ کیا جاتا ہے اسرائیل کی کہ اسرائیل کر رہے ہیں حمایت اور کرتے ہیں دنیا بھر بھی ایک ہیں اور رہا ہے ہے اور اور اس
پڑھیں:
غزہ: صیہونی فورسز کی آج بھی سحری کے وقت بمباری، بچوں سمیت مزید 71 فلسطینی شہید
غزہ: صیہونی فورسز کی آج بھی سحری کے وقت بمباری، بچوں سمیت مزید 71 فلسطینی شہید WhatsAppFacebookTwitter 0 20 March, 2025 سب نیوز
غزہ کے شمالی اور جنوب میں سحری کے وقت اسرائیل کے تازہ حملوں میں خواتین اور بچوں سمیت کم از کم 71 فلسطینی شہید ہو گئے۔
الجزیرہ کے مطابق غزہ کی وزارت صحت کی جانب سے منگل کے روز بتایا گیا تھا کہ حالیہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کے بعد سے 183 بچوں سمیت 436 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے غزہ کی پٹی میں حماس کے خلاف شدید جنگ کے علاوہ مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک بڑے اور مضبوط محاذ کے بارے میں متنبہ کیا ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ پر اسرائیل کی جنگ میں کم از کم 49 ہزار 547 فلسطینیوں کی شہادت اور ایک لاکھ 12 ہزار سے زائد کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔
غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے شہادتوں کی تعداد 61 ہزار 700 سے زائد بتائی ہے اور کہا ہے کہ ملبے تلے دبے ہزاروں فلسطینی وں کو مردہ تصور کیا جا رہا ہے۔
سات اکتوبر 2023 کو حماس کی زیر قیادت حملوں کے دوران اسرائیل میں کم از کم ایک ہزار 139 افراد ہلاک ہوئے اور 200 سے زیادہ کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
غزہ میں اسرائیل کے تازہ حملوں 71 فلسطینی شہید ہوئے ہیں، فلسطینی خبر رساں ادارے ’وفا‘ کے مطابق اسرائیلی حملوں کا زیادہ تر نشانہ خاندانوں کے گھر تھے، جن گھروں پر حملہ کیا گیا ان میں سہیلہ میں ابو دیب خاندان کے گھر 7 افراد شہید ہوئے۔
صیہونی فورسز کے حملوں میں اباسان الکبیرہ میں ابو دقہ خاندان کے 8 افراد شہید ہوئے، الفخری میں الامور خاندان کے گھر 3 افراد شہید ہوئے، رفاح کے قریب موسبہ میں جابر خاندان کے گھر 10 افراد شہید ہوئے، بیت اللحیا کے قریب ایک گھر کے 7 افراد شہید ہوئے۔
غزہ کی پٹی کے جنوبی حصے میں آج صبح سے فضائی حملوں میں حیرت انگیز اضافہ ہوا، جہاں اسرائیلی فضائیہ نے خان یونس اور رفح شہروں میں مکینوں سے بھری کم از کم 10 رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا۔
شمال میں ایک اور رہائشی عمارت مکمل طور پر تباہ ہونے کی تصدیق ہوئی ہے، شہدا میں بچوں اور خواتین کے ساتھ ایک نوزائیدہ بچہ بھی شامل ہے۔
اسرائیل ایک واضح تذویراتی نقطہ نظر استعمال کر رہا ہے، جس میں ان عمارتوں پر حملہ کرنے سے پہلے شہریوں کو کسی قسم کی وارننگ نہیں دی جاتی، جن میں وہ پناہ لے رہے ہیں۔
حوثی باغیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے بن گوریون ہوائی اڈے کو نشانہ بناتے ہوئے میزائل حملہ کیا ہے۔
اس سے پہلے الجزیرہ نے رپورٹ کیا تھا کہ اسرائیلی فضائیہ نے یمن سے داغے گئے ایک میزائل کو ملک کی علاقائی حدود میں داخل ہونے سے پہلے تباہ کر دیا تھا۔
حوثی باغیوں کے ترجمان یحییٰ العسری نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمن کی مسلح افواج نے فلسطین ٹو ہائپر سونک بیلسٹک میزائل سے مقبوضہ جافہ کے علاقے میں بن گوریون ہوائی اڈے کو نشانہ بنایا۔
ترجمان نے کہا کہ آپریشن نے کامیابی کے ساتھ اپنا مقصد حاصل کر لیا ہے۔
اسرائیلی میڈیا اور یہودی فلسطینی کارکن گروپ اسٹینڈنگ ٹوگیدر کے مطابق ایک ٹیکسی ڈرائیور نے غزہ پر اسرائیل کی جنگ کے خلاف یروشلم میں ہونے والے احتجاج میں شریک لوگوں پر کار چڑھادی، جس کے نتیجے میں 27 سالہ اسرائیلی امن کارکن اوڈیڈ روتیم زخمی ہوگئے۔
گروپ نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’آج رات اس خوفناک جنگ کے خلاف مظاہرہ کرتے ہوئے ایک ٹیکسی ڈرائیور جان بوجھ کر اوڈیڈ میں داخل ہوا، جو اسٹینڈنگ ٹوگیدر کارکنوں اور قیادت کے ارکان میں سے ایک ہے‘۔
گروپ نے مزید کہا کہ اوڈیڈ بے ہوش ہو گیا اور اس کی ٹانگ میں چوٹ لگی، اور فی الحال وہ اسپتال میں زیر علاج ہے’۔
اقوام متحدہ میں فلسطین کے مشن نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ پر اسرائیل کے تازہ حملے کو روکنے کے لیے فوری طور پر کارروائی کرے، جس میں اب تک کم سے کم 500 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں 183 بچے بھی شامل ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بے سہارا شہری آبادی کے خلاف طاقت کے بے رحمانہ اور غیر قانونی استعمال کو فوری طور پر روکا جانا چاہیے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم اور نسل کشی کی کارروائیوں کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکامی سلامتی کونسل کی ساکھ کو مزید نقصان پہنچائے گی۔
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور ان کی حکومت کے خلاف ہزاروں مظاہرین نے یروشلم کی طرف مارچ کیا، جس میں اہم سیکیورٹی اور عدالتی عہدیداروں کو ہٹانے کی کوششوں اور عدلیہ پر سیاسی طاقت بڑھانے کے لیے انتہائی متنازع قانون سازی کی تجدید اور غزہ میں جنگ بندی کے خاتمے کے بعد احتجاج کیا گیا۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق بدھ کی ریلی کے دوران اور رات بھر جاری رہنے والے مظاہروں کے دوران کم از کم 12 مظاہرین کو گرفتار کیا گیا، مظاہرین کے ساتھ پولیس کی جھڑپیں ہوئیں اور ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن کا استعمال کیا گیا۔
یہ بڑے مظاہرے ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب حکومت شین بیٹ کے سربراہ رونن بار اور اٹارنی جنرل گلی بہارو میارا کو ہٹانے کی کوشش کی، جو حالیہ مہینوں میں نیتن یاہو اور ان کے دائیں بازو کے اتحاد کی ناراضگی کا شکار رہے ہیں۔