اپنے ایک بیان میں تُرک اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ راستوں اور پلوں کی بندش کی وجہ سے مظاہرین ایک خاص مقام پر جمع نہیں ہو سکتے تھے اسلئے انہوں نے شہر کے مختلف مقامات پر اجتماعات منعقد کئے۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ میں حزب اختلاف کے رہنماء "اوگور اوزل" نے اعلان کیا کہ 3 لاکھ سے زائد افراد نے استنبول میں ہونے والے مظاہروں میں شرکت کی۔ انہوں نے میونسپل کمیٹی کی عمارت کے سامنے ایک بڑا اجتماع سے خطاب میں کہا کہ ہم 3 لاکھ افراد ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ راستوں اور پلوں کی بندش کی وجہ سے مظاہرین ایک خاص مقام پر جمع نہیں ہو سکتے تھے اس لئے انہوں نے شہر کے مختلف مقامات پر اجتماعات منعقد کئے۔ واضح رہے کہ ترکیہ کی سیکورٹی ایجنسیز نے 2028ء کے صدارتی انتخابات میں شرکت کرنے والے امیدوار "اکرم امام اوغلو" کو گزشتہ بدھ کے روز گرفتار کر لیا۔ اُن کی یہ گرفتاری کرپشن کے الزامات کے بعد عمل میں آئی۔ اکرم امام اوغلو اس وقت استنبول کے مئیر ہیں۔ اُن کے علاوہ درجنوں برجستہ شخصیات، صحافی اور تاجر بھی حراست میں لئے گئے ہیں۔ ان گرفتاریوں کے بعد تُرک حکومت نے 4 روز کے لئے کسی قسم کے سیاسی اجتماع پر پابندی لگا دی۔
  اکرم امام اوغلو کی گرفتاری استنبول یونیورسٹی کی جانب سے اُن کی ڈگری منسوخ کرنے کے بعد عمل میں آئی۔ ڈگری کی منسوخی کے بعد وہ عملی طور پر صدارتی مقابلے کی دوڑ سے باہر ہو چکے ہیں کیونکہ ترکیہ کے بنیادی آئین کی رو سے ملک کے اعلیٰ ترین عہدے کے انتخاب لڑنے کے لئے یونیورسٹی کی ڈگری ہونا لازمی ہے۔ تُرک حکومت کے ناقدین کا کہنا ہے کہ اس بھونڈی حرکت کا مقصد آئندہ انتخابات میں رجب طیب اردگان کے مقابلے میں ایک مضبوط امیدوار کو راستے سے ہٹانا ہے۔ جب کہ حکومتی عہدیداروں نے ان الزامات کو مسترد کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ عدالت کسی بھی دباو کے بغیر کام کرتی ہے۔ دوسری جانب سیاسی افراتفری ترکیہ کی اقتصاد پر اثر انداز ہو رہی ہے۔ رویٹرز کا کہنا ہے کہ ترکیہ کی اسٹاک مارکیٹ رواں ہفتے 2008ء کے مالیاتی بحران میں لیمن برادرز بانک کے خاتمے کے بعد بدترین تباہی کے دہانے پر ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے ترکیہ کی کا کہنا کے بعد

پڑھیں:

ترکیہ ، صدارتی امیدوار اکرم امام اعولوکی گرفتاری کیخلاف عوام کا سمندر امڈ آیا،شدید نعرے بازی

انقرہ (نیوزڈیسک)ترک صدر رجب طیب اردوان کے حریف اور آئندہ کے صدارتی امیدوار میئر استنبول اکرم امام اعولو کو صدارتی امیدوار بننے سے چند دن قبل گرفتار کر لیا گیا۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق استنبول کے میئر اکرم امام اعولو کو بدھ کی صبح حراست میں لیا گیا۔

سیکولر رپبلکن پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے اکرم امام اعولو کو ترک صدر اردوان کے مضبوط سیاسی حریفوں میں شمار کیا جاتا ہے،انہیں 23 مارچ کو ری پبلکن پیپلزپارٹی کا صدارتی امیدوار نامزد کیا جانا تھا۔

رپورٹ کے مطابق اکرم امام اعولو پر بدعنوانی اور ایک دہشت گرد گروہ کی مدد کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ پولیس نے تحقیقات کے دوران 100 افراد کو حراست میں لیا ہے، جن میں سیاستدان، صحافی اور کاروباری شخصیات شامل ہیں۔

امام اعولو نے آن لائن بیان میں کہا کہ عوام کی مرضی کو خاموش نہیں کرایا جا سکتا۔ دوسری جانب میئر استنبول کی گرفتاری پر ترکیے کی سڑکوں، یونی ورسٹی کیمپسز اور ٹرین اسٹیشنوں پر حکومت مخالف مظاہرے شروع ہو گئے ہیں۔ استنبول میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔

ادھر حکومت نے استنبول میں چار روزہ پابندیوں کے تحت عوامی اجتماعات پر پابندی عائد کر دی ہے، لیکن ملک بھر میں مزید احتجاج کا خدشہ ہے۔

ترک اپوزیشن کا کہنا ہے کہ امام اعولو کو حراست میں لینا ہمارے مستقبل کے صدر کو راستے سے ہٹانے کی کوشش ہے۔میئر استنبول کو حراست میں لیے جانے کے بعد سوشل میڈیا رسائی محدود ہوگئی۔ ترکیے میں سوشل میڈیا ویب سائٹس کی سروسز میں خلل آرہا ہے۔

واضح رہے کہ میئر استنبول اکرم امام اعولو کا یونیورسٹی ڈپلومہ بھی منگل کو منسوخ کیا گیا تھا۔دوسری جانب عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ امکان ہے ڈپلومہ منسوخی سے امام اعولو صدارتی الیکشن کے لیے نامزدگی سے محروم ہو سکتے ہیں۔
دریائے سندھ میں پانی کی کمی کا 25 سال کا ریکارڈ ٹوٹ گیا،پاکستان میں قحط سالی کا خدشہ

متعلقہ مضامین

  • ریپبلکن پیپلز پارٹی کی احتجاجی کال غیر ذمے دارانہ ہے، رجب طیب اردگان
  • خلیفہ کا زوال
  • ترکیہ میں کیا ہو رہا ہے؟
  • میئر استنبول اکرم امام گرفتار، عوام سڑکوں پر نکل آئے
  • اردگان کے اہم ترین حریف کی گرفتاری پر استبول میں دسیوں ہزار افراد کا مظاہرہ
  • ترکیہ ، صدارتی امیدوار اکرم امام اعولوکی گرفتاری کیخلاف عوام کا سمندر امڈ آیا،شدید نعرے بازی
  • صدر اردوان کے حریف اکرم امام گرفتار، عوام سڑکوں پر نکل آئے
  • ترکی میں سیاسی بحران: صدر اردوان کے حریف اکرم امام گرفتار، عوام سڑکوں پر نکل آئے
  • استنبول کے میئر مبینہ بدعنوانی اور شدت پسندی کے الزامات میں تحقیقات کے لیے گرفتار