اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 21 مارچ 2025ء) یوکرین میں تین سالہ جنگ نے بچوں کی تعلیم کو بری طرح متاثر کیا ہے جہاں سکولوں پر 1,614 حملے ہو چکے ہیں اور طلبہ کے اپنی صلاحیتوں سے پوری طرح کام لینے، روزگار کے حصول اور زندگی میں آگے بڑھنے کے امکانات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

تعلیم پر اس جنگ کے اثرات کے بارے میں اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) کی نئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فضائی حملوں کے سائرن بجتے ہی یوکرین کے سکولوں میں تعلیمی سرگرمیاں معطل ہو جاتی ہیں اور بچوں کو پناہ گاہوں کی طرف بھاگنا پڑتا ہے۔

ملک بھر کے سکولوں میں زیرتعلیم بچے تین سال سے یہی کچھ دیکھ رہے ہیں۔ Tweet URL

بچوں پر جنگ کے اثرات سکولوں تک ہی محدود نہیں ہیں۔

(جاری ہے)

فروری 2022 سے اب تک ملک میں کم از کم 669 بچوں کی ہلاکت ہو چکی ہے اور 1,833 زخمی ہوئے ہیں جبکہ ان کی حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔جسمانی و نفسیاتی زخم

رپورٹ کے اجرا پر اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک کا کہنا ہے کہ یوکرین کے بچوں نے جنگ کے وسیع تر ہولناک اثرات جھیلے ہیں جن کے ان کی زندگی پر سنگین اثرات ہوں گے۔

تقریباً 20 لاکھ بچے یورپی ممالک میں پناہ گزینوں کی حیثیت سے مقیم ہیں جبکہ دیگر جنگ کے براہ راست متاثرین ہیں جنہیں متواتر بمباری اور مقبوضہ علاقوں میں روسی حکام کی جانب سے جابرانہ قوانین اور پالیسیوں کا سامنا رہتا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ ان بچوں کے کوئی بھی حقوق محفوظ نہیں اور جنگ نے انہیں گہرے جسمانی و نفسیاتی زخم دیے ہیں۔ بچوں کے حقوق کی پامالیوں کا ادراک ہونا اور ان کا خاتمہ کرنا ضروری ہے تاکہ ایسا مستقبل یقینی بنایا جا سکے جس میں یوکرین کے تمام بچے اپنے حقوق، شناخت اور سلامتی کا دوبارہ دعویٰ کر سکیں اور وہ جنگ اور قبضے کے اثرات سے محفوظ ہوں۔

عسکری تربیت اور پروپیگنڈہ

ادارے کی ترجمان لِز تھروسیل نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا ہے کہ بین الاقوامی قانون کے خلاف روس کی جانب سے قبضے میں لیے جانے والے یوکرین کے چار علاقوں میں بچوں کی صورتحال کہیں زیادہ خراب ہے۔ ان علاقوں کے سکولوں میں طلبہ کو عسکری تربیت دی جاتی ہے اور وہ جنگی پروپیگنڈے کا ہدف ہیں۔ ان کے یوکرینی زبان میں تعلیم حاصل کرنے پر پابندی ہے اور حکام نے یکطرفہ طور پر انہیں روس کا شہری بنا لیا ہے۔

'او ایچ سی ایچ آر' نے تصدیق کی ہے کہ یوکرین سے کم از کم 200 بچوں کو روس یا مشرقی مقبوضہ علاقوں میں بھی منتقل کیا گیا ہے جو کہ جنگی جرم کے مترادف ہے۔ تاہم رسائی کے فقدان کی وجہ سے ایسے واقعات کا پوری طرح جائزہ نہیں لیا جا سکا۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یوکرین کے بچوں کی جنگ کے

پڑھیں:

شدید موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات، ملک کے بڑے ڈیموں میں پانی کا ذخیرہ ختم

اسلام آباد:

موسم سرما میں بارشیں اور برف باری نہ ہونے کے باعث ڈیموں میں پانی کا ذخیرہ ختم ہوگیا۔

شدید موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں ملک بھر میں غیر معمولی موسمی صورتحال پیدا ہوگئی۔منگلا، تربیلا اور چشمہ ریزروائر میں پانی ختم ہو گیا ہے اور تینوں ڈیم ڈیڈ لیول پر پہنچ گئے ہیں۔  

تربیلا ریزروائر کا کم از کم آپریٹنگ لیول 1402 فٹ ہے جبکہ اس وقت پانی کی سطح 1402.09 فٹ تک رہ گئی ہے، جس کے باعث تربیلا ڈیم میں قابل استعمال پانی مکمل ختم ہو چکا ہے۔ تربیلا میں پانی ذخیرہ کرنے کی زیادہ سے زیادہ گنجائش 1550 فٹ ہے۔  

منگلا ریزروائر کا کم از کم آپریٹنگ لیول 1050 فٹ ہے اور اس وقت پانی کی موجودہ سطح 1054.00 فٹ ہے جبکہ اس میں پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 1242 فٹ ہے۔ منگلا میں آج قابل استعمال پانی کا ذخیرہ صرف 0.07 ملین ایکڑ فٹ رہ گیا ہے۔  

چشمہ ریزروائر کا کم از کم آپریٹنگ لیول 638.15 فٹ ہے اور موجودہ سطح 638.70 فٹ تک پہنچ چکی ہے۔ پانی ذخیرہ کرنے کی زیادہ سے زیادہ سطح 649 فٹ ہے لیکن چشمہ میں آج قابل استعمال پانی مکمل ختم ہو چکا ہے۔  

ڈیموں میں پانی کی سطح کم ہونے سے بالائی اور وسطی پنجاب میں فصلوں کو شدید نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کے پی میں سکولوں کی حالت زار، سیکرٹری تعلیم کی عدم حاضری پر عدالت برہم
  • مریم نواز شریف کی مسجد نبوی میں بچوں کو تعلیم، ویڈیو وائرل
  • سکولوں کی حالت زار: سیکرٹری تعلیم کی عدم حاضری پر عدالت برہم
  • سکولوں کا نظام انتہائی گر چکا، صدر ٹرمپ کا امریکی محکمہ تعلیم بند کرنے کا اعلان
  • امریکا میں سکولوں کا نظام انتہائی گر چکا، صدر ٹرمپ کا امریکی محکمہ تعلیم بند کرنے کا اعلان
  • سکولوں کا معیار گر چکا ، امریکی صدر ٹرمپ نے تعلیم نظام بند کرنےکا حکم دیدیا
  •   ریاست  رہے گی اور دہشتگرد ختم ہوں گے
  • غزہ جنگ کا تسلسل، اثرات اور منظرنامے
  • شدید موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات، ملک کے بڑے ڈیموں میں پانی کا ذخیرہ ختم