وفاقی کابینہ نے وزراء اور وزرائے مملکت کی تنخواہوں میں اضافے کی سمری منظور کرلی، نئے بل کی منظوری کے بعد وفاقی وزیر، وزیر مملکت اور مشیر کی تنخواہ 5 لاکھ 19ہزار ہوگی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیروں، وزرائے مملکت، مشیروں کی تنخواہوں میں 188فیصد تک اضافہ ہوا ہے، اس سے قبل وفاقی وزیر کی تنخواہ 2 لاکھ اور وزیر مملکت کی ایک لاکھ 80 ہزار تھی۔ وفاقی وزیر کی تنخواہ میں 159 فیصد اضافہ منظور کیا گیا، جبکہوزیر مملکت اور مشیر برائے وزیراعظم کی تنخواہوں میں بھی188 فیصد تک اضافہ منظور کیا گیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ نے سرکولیشن کے ذریعے سمری کی منظوری دے دی۔

خیال رہے کہ 2 ماہ قبل اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہ اور مراعات وفاقی سیکریٹری کے برابر کرنے کے معاملے پر فنانس کمیٹی نے ایم این ایز اور سینیٹرز کی تنخواہ و مراعات میں اضافے کی منظوری دی تھی۔ اسپیکر ایاز صادق کی سربراہی میں قومی اسمبلی کی فنانس کمیٹی نے متفقہ منظوری دی تھی، ایم این اے اور سینیٹر کی تنخواہ و مراعات 5 لاکھ 19 ہزار مقرر کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔

تنخواہوں اور مراعات کے معاملے پر پیپلز پارٹی، ن لیگ سمیت دیگر جماعتیں ہم آواز ہیں، پی ٹی آئی کے 67 اراکین نے بھی تنخواہوں میں اضافے کا تحریری مطالبہ کیا گیا تھا۔تمام کٹوتیوں کے بعد وفاقی سیکریٹری کی تنخواہ اور الاؤنسز 5 لاکھ 19 ہزار ماہانہ ہیں، اراکین پارلیمنٹ کو سہولیات بھی وفاقی سیکریٹری کے مساوی حاصل ہوں گی۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: تنخواہوں میں وفاقی وزیر کی منظوری کی تنخواہ

پڑھیں:

وی ایکسکلیوسو: پی ٹی آئی پر فوری پابندی کا کوئی پلان نہیں، ڈاکٹر طارق فضل چوہدری

مسلم لیگ ن کے رہنما ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ اس وقت پی ٹی آئی پر پابندی عائد کرنے کا کوئی کا کوئی پلان نہیں ہے، وفاقی کابینہ میں اہلیت کی بنیاد پر وزرا کو شامل کیا جاتا ہے اور کارکردگی نہ دکھانے والوں کو کابینہ سے نکال دیا جاتا ہے۔ اس وقت کابینہ میں شامل وزرا تنخواہ نہیں لے رہے۔ احتجاج کرنا اپوزیشن کا حق ہے۔ اگر پی ٹی آئی عوام کو نقصان نہ پہنچائے، مسلح جتھوں کے ساتھ حملہ آور نہ ہو اور کفن پوشوں کو اپنے احتجاج میں شامل نہ کرے تو وہ بھی احتجاج کر سکتی ہے۔

وزراتیں بااعتماد لوگوں کو دی گئی ہیں

وی ایکسکلوزیو میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ کسی بھی شخصیت کو وفاقی کابینہ میں شامل کرنے کا فیصلہ اس کی اہلیت پر کیا جاتا ہے، جبکہ وفاقی کابینہ کا عہدہ برقرار رکھنے کا دار و مدار اس وزیر کی پرفارمنس پر ہوتا ہے، ایسا نہیں ہے کہ پارٹی میں موجود کسی بھی سینیئر شخص کو خوش کرنے کے لیے وفاقی کابینہ میں شامل کر لیا جائے۔ وزارتیں انہی لوگوں کو دی گئی ہیں کہ جن کے بارے میں وزیراعظم کو اعتماد ہے کہ وہ اس عہدے پر پرفارم کریں گے، جبکہ وزیراعظم نے پہلے ہی اپنے خطاب میں کہا ہے کہ ہر 3 ماہ کے بعد وزیروں کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا اور پھر ہر 3 ماہ بعد فیصلہ ہوگا کہ اس وزیر کو شاباش دینی ہے یا کابینہ سے نکال دینا ہے۔

پرویز خٹک کے تجربے سے ہمیں فائدہ ہوگا

وفاقی وزیر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ پرویز خٹک ایک سینیئر سیاستدان ہیں، سابقہ وزیر اعلیٰ رہے ہیں، ان کی عمران خان سے دوری ہو چکی ہے، ان کی الگ ایک سیاسی جماعت ہے اور ہمارے نئے اتحادی ہیں، ان کے تجربے سے ہمیں فائدہ ہو گا۔

ملک اس وقت ایک مشکل دور سے گزر رہا ہے

محسن نقوی کی کارکردگی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ محسن نقوی کے وفاقی وزیر بننے کے بعد ملک میں دہشتگردی بڑی ہے یا خود کش حملوں کا اغاز ہو گیا ہے۔ ہمارا ملک اس وقت ایک مشکل دور سے گزر رہا ہے۔ گزشتہ 20 سالہ سے ہمارا ملک دہشتگردی کا شکار ہے، جس میں ہماری افواج، پولیس اور عوام اپنی جانوں کی قربانی دے رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ محسن نقوی اچھا کام کر رہے ہیں، اسلام اباد کی طرف یلغار کرنے والوں سے محسن نقوی نے اچھے طریقے سے نمٹا ہے۔

وزرا تنخواہیں نہیں لے رہے

ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ اس وقت کابینہ میں شامل وزرا تنخواہیں نہیں لے رہے، مراعات بھی ویسی نہیں کہ جیسے پہلے کابینہ میں ہوتی تھیں، اگر وزرا کی پرفارمنس اچھی ہے اور تعداد آئین کے مطابق ہے تو اس میں کوئی بری بات نہیں کہ تعداد زیادہ ہے۔

نمبر گیم کو پورا کرنا مشکل ہوتا ہے

وزیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ پارلیمنٹ میں قانون سازی کہیں اور سے کی جاتی ہے، ہمیں تو کبھی کسی نے نہیں کہا کہ یہ قانون سازی کی جائے، نمبر گیم کو پورا کرنا پاکستان میں مشکل ہوتا ہے، اس میں بہت ساری مشقت ہوتی ہے، ہمارے اتحادی ہمیں نمبر گیم پورا کرنے میں سپورٹ کرتے ہیں۔

احتجاج میں مسلح جتے نہیں ہونے چاہییں

ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے اپوزیشن کے احتجاج کے حوالے سے کہا کہ احتجاج کرنا اپوزیشن کا حق ہے، لیکن احتجاج ایسا ہونا چاہیے کہ جس سے کسی دوسرے کو نقصان نہ پہنچے، احتجاج میں مسلح جتے نہیں ہونے چاہییں، اس میں کفن پوش افراد نہیں ہونے چاہیے، پاکستان تحریک انصاف احتجاج کے نام پر یہ سب کچھ کرتی ہے، اگر یہ سب کچھ چھوڑ کر احتجاج کریں تو اس پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بلال عباسی پرویز خٹک پی ٹی آئی دہشتگردی وفاقی کابینہ

متعلقہ مضامین

  • وفاقی وزیر، وزیر مملکت اور مشیروں کی تنخواہوں میں 188 فیصد تک کا اضافہ
  • وفاقی وزرا اور وزرائے مملکت کی تنخواہوں میں اضافہ، کابینہ نے سمری کی منظوری دیدی
  • وفاقی کابینہ نے وزراء اور وزرائے مملکت کی تنخواہوں میں 188 فیصد تک اضافے کی سمری منظور کرلی
  • وفاقی کابینہ اراکین کی تنخواہوں اور الاؤنس میں اضافے کی منظوری
  • وفاقی کابینہ کے اراکین کی تنخواہوں اور الاؤنس میں اضافے کی منظوری
  • وفاقی وزیروں، وزرائے مملکت، مشیروں کی تنخواہوں میں 188فیصد تک اضافہ ، کابینہ نے منظوری دیدی
  • وفاقی وزراء کی تنخواہ 2 لاکھ سے بڑھ کر 5 لاکھ سے زائد ہوگئی، کابینہ نے منظوری دے دی
  • وی ایکسکلیوسو: پی ٹی آئی پر فوری پابندی کا کوئی پلان نہیں، ڈاکٹر طارق فضل چوہدری
  • عالمی بینک نے پاکستان کیلئے 10 کروڑ 20 لاکھ ڈالرز قرض کی منظوری دیدی