کراچی:

وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) کے سائبرکرائم ونگ نے معروف صحافی فرحان ملک کی گرفتاری کے بعد ان کے خلاف درج مقدمے کی تفصیلات جاری کردی ہے۔

ایف آئی اے سائبر کرائم میں درج ایف آئی آر کے متن کے مطابق فرحان ملک انکوائری کی  تحقیقات کے مطابق مخالف ویڈیوز پوسٹ کرنے کی مہم چلانے میں ملوث ہے۔

مقدمے میں کہا گیا کہ دوران انکوائری مبینہ یوٹیوب چینل کا ابتدائی تکنیکی تجزیہ کیا گیا، اس سے یہ بات سامنے آئی کہ مبینہ طور پر ویڈیو نشر کرنے والے متعلقہ شخص کو پوسٹ کیا گیا۔

ایف آئی اے نے بتایا کہ ریاست مخالف جعلی خبروں اور عوامی اشتعال انگیزی کے ایجنڈے پر مشتمل ہے، ریاست مخالف پوسٹس اور ویڈیوز کو مسلسل پھیلاتا اور اپ لوڈ کرتا رہتا ہے۔

مزید بتایا گیا ہے کہ جعلی خبریں اور عوامی اشتعال انگیزی کا ایجنڈا بین الاقوامی سطح پر سرکاری اداروں کی ساکھ کو نقصان پہنچاتا ہے۔

ایف آئی اے نے کہا کہ مندرجہ بالا حقائق پیکا 2016 کے ترمیم شدہ ایکٹ 2025 r/w 500/109 PPC کی دفعہ 16,20,26-A‏ کے تحت قابل سزا جرائم کے کمیشن کو تشکیل دیتے ہیں۔

مزید بتایا گیا کہ مقدمہ مجاز اتھارٹی کی منظوری سے فرحان گوہر ملک ولد علی گوہر ملک کے خلاف درج کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ ایف آئی اے نے معروف صحافی فرحان ملک کو گزشتہ روز انکوائری کے سلسلے میں طلب کرنے کے بعد گرفتار کرلیا تھا۔

فرحان ملک کی گرفتاری کے خلاف صحافیوں کی جانب سے احتجاج کیا گیا اور ایف آئی اے حکام سے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ایف آئی اے فرحان ملک کے خلاف کیا گیا

پڑھیں:

صحافی فرحان ملک 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے سپرد

کراچی کی جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت نے صحافی فرحان ملک کو چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے حوالے کردیا۔

ایف آئی اے کی جانب سے صحافی فرحان ملک کو کراچی میں جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

فرحان ملک کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ فرحان ملک کے خلاف پہلے سے انکوائریز جاری تھیں، سندھ ہائیکورٹ نے پہلے کارروائی نہ کرنے کے احکامات جاری کر رکھے ہیں، ایف آئی اے نے سندھ ہائیکورٹ کے حکم کے برخلاف کارروائی کی ہے۔

واضح رہے کہ فرحان ملک نامور صحافی، ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارم رفتار کے بانی اور سما ٹی وی کے سابق ڈائریکٹر نیوز ہیں، ایف آئی اے سائبر کرائم کراچی نے فرحان ملک کو گزشتہ روز گرفتار کیا تھا، فرحان ملک کے خلاف گزشتہ 3 ماہ سے یہ انکوائری جاری تھی۔

فرحان ملک کی اہلیہ نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا تھا کہ ان کے خلاف کوئی تحریری چارج شیٹ نہیں تھی اور نہ ہی ان کی گرفتاری کی کوئی وجہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں ایف آئی آر موصول نہیں ہوئی اور نہ ہی ہمیں الزامات کے بارے میں کچھ بتایا گیا ہے تاہم وہ یہ جانتی ہیں کہ ان کے شوہر گلستان جوہر میں ایف آئی اے سائبر کرائم کے آفس میں موجود ہیں۔

اہلیہ نے مزید بتایا تھا کہ فرحان ملک خود ہی ایف آئی اے کے پاس کوئی بات کرنے گئے تھے لیکن گھنٹوں انتظار کے باوجود کسی نے انہیں جواب نہیں دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم سوچ رہے تھے کہ صرف ایک ملاقات ہوگی کیوں کہ ایسی کوئی بات نہیں تھی کہ ان سے کسی معاملے پر تفتیش کی جائے تاہم تقریباً 5 گھنٹوں بعد انہیں حراست میں لے لیا گیا‘۔

فرحان ملک کے بیٹے نے بتایا کہ ’میرے والد دوپہر ایک بجے ایف آئی اے کے دفتر گئے تھے اور شام 6 بجے کے قریب انہیں بغیر کسی وضاحت کے گرفتار کر لیا گیا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے نہیں معلوم کہ میرے والد کو کس جرم میں گرفتار کیا گیا ہے، انہوں نے تو کوئی جرم نہیں کیا، وہ ایک صحافی ہیں جو لوگوں کی آواز بنتے ہیں، طاقتور لوگوں کا احتساب کرتے ہیں اور سچائی پر یقین رکھتے ہیں‘۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • ایمنڈ کی صحافی فرحان ملک کی گرفتاری کی مذمت، رہائی کا مطالبہ
  • ایمنڈ کی صحافی فرحان ملک کی گرفتاری کی مذمت
  • صحافی فرحان ملک 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے سپرد
  • سینیئر صحافی کو گرفتارکر لیا گیا
  • ایف آئی اے نے معروف صحافی فرحان ملک کو پیکا ایکٹ کے تحت گرفتار کرلیا
  • ایف آئی اے نے معروف صحافی فرحان ملک کو پیکا ایکٹ کے تحت گرفتار کرلیا
  • کراچی: صحافی فرحان ملک پیکا کی مبینہ خلاف ورزی پر گرفتار
  • سینیئر صحافی فرحان ملک گرفتار
  • پیکا قوانین کی خلاف ورزی، ایف آئی اے نے صحافی فرحان ملک کو گرفتار کرلیا