چیف جسٹس یحیٰی آفریدی نے 8 اپریل کو جوڈیشل کمیشن کا اہم اجلاس طلب کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )سپریم کورٹ میں لاہور ہائیکورٹ سے 2 ججز لانے کے معاملے پر چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے 8 اپریل کو جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب کرلیا۔
نجی ٹی وی آج نیوز کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب کرلیا، جس میں سپریم کورٹ میں 2 مزید ججز لانے پر غور کیا جائے گا، سپریم کورٹ میں 2 ججز لاہور ہائیکورٹ سے لانے پر غور ہوگا۔
لاہور ہائیکورٹ کے 5 سینئر ججز کو سپریم کورٹ لانے کے لئے معاملہ زیر غور لایا جائے گا، اس حوالے سے 8 اپریل کو جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 10 فروری کو جوڈیشل کمیشن نے سپریم کورٹ میں 6 مستقل ججز اور ایک قائم مقام جج کو تعینات کرنے کی منظوری دی تھی۔13 فروری کو سپریم کورٹ میں 6 مستقل ججز اور ایک قائم مقام جج نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ججز سے حلف لیا تھا۔
حلف اٹھانے والے 6 مستقل ججز میں جسٹس عامر فاروق، جسٹس اشتیاق ابراہیم، جسٹس شکیل احمد، جسٹس شفیع صدیقی، جسٹس صلاح الدین پنہور اور جسٹس ہاشم کاکڑ شامل تھے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بھی بطور قائم مقام جج سپریم کورٹ اپنے عہدے کا حلف اٹھایا، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب سے قائم مقام جج کے عہدے کا حلف لیا تھا۔
جماعت اسلامی کی کراچی میں امریکی قونصلیٹ کے قریب احتجاجی ریلی،کارکنوں اور پولیس میں تلخ کلامی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: جوڈیشل کمیشن کا کو جوڈیشل کمیشن سپریم کورٹ میں چیف جسٹس یحیی اجلاس طلب
پڑھیں:
صدر ٹرمپ کے جج کیخلاف توہین آمیز ریمارکس پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس برہم
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے فیڈرل ججز کے فیصلوں پر شدید تنقید اور ججز کو مواخذے کا سامنا کروانے کی دھمکے کے بعد امریکی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بول پڑے ہیں۔
امریکی چیف جسٹس جون روبرٹس نے ایک بیان میں کہا کہ 2 صدیوں سے زیادہ عرصے سے یہ طے ہے کہ کسی عدالتی فیصلے پر اختلاف رائے کے نتیجے میں مواخذہ ایک مناسب جواب نہیں ہے۔
امریکی چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس مقصد کے لیے معمول کے اپیل کے جائزے کا عمل موجود ہے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکی مفاد کی بات ہوگی تو گرین کارڈ ہولڈرز کو بھی ملک بدر کیا جا سکتا ہے، نائب امریکی صدر
واضح رہے کہ یہ بیان انہوں نے چیمبر سے باہر دیا ہے اور امریکا سمیت دنیا بھر میں کم ہی ایسا ہوتا ہے کہ ججز کسی معاملے پر اپنے خیالات کا کھل کر اظہار کریں۔
واضح رہے کہ واشنگٹن کے ڈسٹرکٹ جج جیمز بوسبرگ نے وینزویلا سے تعلق رکھنے رکھنے والے مبینہ گینگ ممبرز کو ملک بدر کرنے کے صدارتی حکمنامے پر حکم امتناع جاری کیا تھا جس پر پیر کے روز صدر ٹرمپ نے مذکورہ جج کو مواخذے کی دھمکی دی تھی۔
انہوں نے کہا کہ میں وہ کررہا ہوں جو میرے ووٹرز مجھے کرتا دیکھنا چاہتے ہیں، اس قسم کے ججز کا مواخذہ ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیے: غیر قانونی تارکین وطن کی امریکا بدری، ڈونلڈ ٹرمپ کا فوج کی مدد لینے کا فیصلہ
امریکا میں صدر ٹرمپ کے حلف اٹھانے کے بعد ان کے سیاسی مخالفین اور نقادوں کا کہنا ہے کہ ملک بدترین سیاسی اور آئینی بحران کی طرف جاسکتا ہے کیوں کہ صدر اور ان سے منسلک امریکی حکام عدالتی فیصلوں کی پیروی نہیں کررہے ہیں۔
یاد رہے کہ جنوری میں حلف اٹھانے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سینکڑوں صداتی حکمناموں پر دستخط کیے تاہم ان میں سے کئی ایک امریکی عدالتوں میں چیلنج کیا گیا جس پر وائٹ ہاؤس اور امریکی عدالتوں کے درمیان سرد مہری کی فضا پیدا ہوگئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
chief justice US CHIEF JUSTICE امریکی چیف جسٹس امریکی سہریم کورٹ