رواں مالی سال کے پہلے 8ماہ حکومت کو 4ارب 90 کروڑ ڈالر بیرونی ذرائع سے موصول
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
رواں مالی سال کے پہلے 8ماہ حکومت کو 4ارب 90 کروڑ ڈالر بیرونی ذرائع سے موصول WhatsAppFacebookTwitter 0 21 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)پاکستان کو رواں مالی سال پہلے 8ماہ(جولائی تا فروری) 4ارب 90کروڑ ڈالر بیرونی ذرائع سے موصول ہوئے، سب سے زیادہ فرانس نے 10کروڑ ڈالر، چین نے 9.9کروڑ ڈالر اور امریکا نے 4کروڑ ڈالر فراہم کیے۔
اقتصادی امور ڈویژن کے حکام کا کا کہنا ہے کہ غیر ملکی امداد اور قرضوں کی تفصیلات کے مطابق جولائی سے فروری تک 4 اعشاریہ9ارب ڈالر بیرون ذرائع سے موصول ہوئے، جولائی سے جون تک 19اعشاریہ2ارب ڈالر بیرونی ذرائع سے حاصل کرنے کا ہدف تھا، جولائی سے فروری تک امدادی اداروں سے 2اعشاریہ4ارب ڈالر موصول ہوئے۔حکام کا مزید کہنا ہے کہ جولائی سے فروری تک امدادی ممالک سے 33 کروڑ ڈالر کا قرضہ ملا، جولائی سے فروری تک فرانس نے سب سے زیادہ 10 کروڑ ڈالر فراہم کئے، جولائی سے فروری تک چین نے 99 ملین ڈالر فراہم کئے
جولائی سے فروری تک امریکا نے 40 ملین ڈالر فراہم کئے، جولائی سے فروری تک سعودی عرب نے 12اعشاریہ 3ملین ڈالر فراہم کئے اور جولائی سے فروری تک کمرشل بینکوں سے 50 کروڑ ڈالر کا قرض لیا گیا۔اس کے علاوہ جولائی سے فروری تک نیا پاکستان سرٹیفکیٹ کی مد میں 1اعشاریہ3ارب ڈالر کا قرض ملا، جولائی سے فروری تک ایشیائی ترقیاتی بینک نے 1اعشاریہ09ارب ڈالر فراہم کئے، جولائی سے فروری تک عالمی بینک نے 89کروڑ ڈالر کا قرضہ فراہم کیا، جولائی سے فروری میں چین کے بینکوں نے 30 کروڑ ڈالر کا قرض فراہم کیا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ڈالر بیرونی ذرائع سے جولائی سے فروری تک ذرائع سے موصول ڈالر فراہم کئے کروڑ ڈالر کا
پڑھیں:
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں 141 ارب روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کئی افراد کو شناختی کارڈ کے بغیر ہی ادائیگیاں کردی گئیں، تعلیمی وظائف کا بھی غلط استعمال ہوا، جبکہ مستحقین کے اکاوٴنٹس سے نقد رقم بھی نکالی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں مالی سال 24-2023 کے دوران 141 ارب روپے سے زائد کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے، بی آئی ایس پی میں مالی ضابطگیوں کا انکشاف آڈٹ رپورٹ 24-2023 میں کیا گیا ہے۔ آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کئی افراد کو شناختی کارڈ کے بغیر ہی ادائیگیاں کردی گئیں، تعلیمی وظائف کا بھی غلط استعمال ہوا، جبکہ مستحقین کے اکاوٴنٹس سے نقد رقم بھی نکالی گئی۔ رپورٹ کے مطابق 93 لاکھ میں سے 30 لاکھ 77 ہزار سے زائد مستحقین کی فیملی کا شناختی کارڈ موجود نہیں، شناختی کارڈ کے بغیر ہی 116 ارب 95 کروڑ روپے سے زائد ادائیگی کی گئی۔ آڈٹ حکام کے مطابق رقم سرکاری ملازمین، بزنس مین یا غیر مستحق افراد میں تقسیم ہونے کا خدشہ ہے، 54 لاکھ 35 ہزار 533 طلبا کو حاضری لگائے بغیر ایک کروڑ 38 لاکھ روپے کی ادائیگی کی گئی۔
آڈٹ حکام کے مطابق 70 فیصد حاضری کی شرط پوری نہ کرنے والے 57 ہزار 833 طلباء کو 15 کروڑ 42 لاکھ دے دیے گئے جبکہ غیر مجاز طلباء کو اسکالرشپس کی مد میں ایک کروڑ 15 لاکھ سے زائد کی ادائیگیاں کی گئیں، اسی طرح ایکٹیو ٹیکس پیئرز لسٹ میں شامل ہونے والوں کو بھی 4 ارب سے زائد کی خلاف ضابطہ ادائیگی کی گئی، غیر متعلقہ اضلاع سے 45 کروڑ 47 لاکھ روپے کی کیش گرانٹ نکالنے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق مستحقین کے اکاوٴنٹس سے ایک کروڑ 15 لاکھ روپے کی رقم خلاف ضابطہ نکالی گئی، ادارے نے بعض مستحقین کو 54 لاکھ 67 ہزار روپے کے بقایاجات ابھی تک ادا نہیں کیے، ہاوٴس ہولڈ سروے کی مد میں 7 کروڑ 72 لاکھ ڈالر کی خلاف ضابطہ ادائیگی کی گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غیر مجاز ملازمین کو ڈیپوٹیشن الاوٴنس کی مد میں 6 کروڑ 37 لاکھ ادا کیے گئے، اور نشوونما پروگرام کے تحت ساڑھے 5 کروڑ روپے کی اضافی ادائیگی کی گئی۔ آڈٹ رپورٹ میں خوردبرد کی گئی 4 کروڑ کی رقم کی عدم ریکوری کا بھی انکشاف کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق انکم ٹیکس کی مد میں 3 کروڑ روپے کی کم کٹوتی کی گئی بی آئی ایس پی فنڈ سے سرکاری ملازمین کے اہل خانہ کو 60 لاکھ سے زائد دے دیے گئے تعلیمی وظائف میں طلبا کی خلاف ضابطہ انرولمنٹ کے باوجود 28 لاکھ ادا بھی کردیے گئے۔