قومی سلامتی کمیٹی کی میٹنگ میں علی امین گنڈاپور نے کیا باتیں کیں؟ وزیراعلیٰ نے خود بتادیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ میں لا اینڈ آرڈر کی صورت حال پر بات ہوئی۔
اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ میں نے وہاں اپنے ان کارکنوں کا معاملہ اٹھایا جو فوج کی تحویل میں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں
علی امین گنڈاپور نے کہاکہ میں نے کہاکہ جو لوگ 9 مئی کو فوجی عمارتوں میں داخل ہوئے وہ غیرمسلح تھے، اس لیے ان کا ملٹری ٹرائل نہیں ہو سکتا انہیں رہا کیا جائے۔
انہوں نے کہاکہ عمران خان جیل میں اپنے مؤقف پر ڈٹے ہوئے ہیں، ان کی باڈی لینگویج بھی ویسی ہی ہے، کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
وزیراعلیٰ نے کہاکہ میں نے کمیٹی میں یہ معاملہ بھی اٹھایا کہ اگر ہمارے لوگوں کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرنے دی جاتی تو ہم یہاں بحیثیت پارٹی شریک ہوتے۔
انہوں نے مزید کہاکہ کسی بھی معاملے کو انا کا مسئلہ نہیں بنانا چاہیے، اگر ماضی میں ہم سے کوئی غلطیاں ہوئی ہیں تو انہیں سدھارنا چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بانی پی ٹی آئی پاکستان تحریک انصاف علی امین گنڈاپور عمران خان قومی سلامتی کمیٹی وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی پاکستان تحریک انصاف علی امین گنڈاپور قومی سلامتی کمیٹی وزیراعلی خیبرپختونخوا وی نیوز علی امین گنڈاپور نے کہاکہ
پڑھیں:
تحریک انصاف کے کچھ رہنما مسلسل بھارتی لابی سے رابطے میں ہیں: عظمیٰ بخاری
لاہور (نیوز رپورٹر) وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ تحریک بائیکاٹ اپنی سیاست کو قومی سلامتی سے زیادہ اہمیت دے رہی ہے۔ پاکستان کے خلاف بین الاقوامی سازشیں جاری ہیں اور پاکستان تحریک انصاف سہولت کاری کا کردار ادا کر رہی ہے۔ تحریک فساد کو اوورسیز گروپس نے ہائی جیک کر لیا ہے، ان کے کچھ رہنما بھارتی لابی کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔ فتنہ خان وزیراعظم ہوتے ہوئے بھی قومی سلامتی کے اجلاسوں میں شرکت نہیں کرتا تھا اور تحریک انصاف کا دہشت گرد ونگ ملکی سلامتی کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔ افغان مہاجرین کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ان کو واپس جانا چاہیے کیونکہ پاکستان مزید بوجھ برداشت نہیں کر سکتا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ پریس کلب ہمیشہ سے ان کا دوسرا گھر رہا ہے۔ انہوں نے رمضان نگران پیکیج کے تحت 30 لاکھ مستحق افراد کو مالی امداد کی فراہمی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صحافی برادری کو بھی اس میں شامل کیا جائے گا تاکہ وہ بھی اس سہولت سے مستفید ہو سکیں۔ عظمیٰ بخاری نے ملکی، سیاسی صورتحال اور قومی سلامتی کے امور پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر تمام سیاسی جماعتیں عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے ایک پلیٹ فارم پر اکٹھی ہیں۔ تاہم، کچھ عناصر اپنی سیاست کو قومی سلامتی سے زیادہ اہمیت دے رہے ہیں، جو ایک افسوسناک رویہ ہے۔ تحریک فساد ماضی میں بھی قومی اتفاق رائے کا حصہ نہیں بنی اور اب بھی وہی رویہ اختیار کیے ہوئے ہے۔ آج ملک میں دہشت گردی پھر سر اٹھا رہی ہے اور ہمیں دوبارہ سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کے خلاف بین الاقوامی سطح پر لابنگ کی جا رہی ہے اور کچھ مخصوص عناصر اس میں سہولت کار بن رہے ہیں۔ عظمیٰ بخاری نے کہا کہ نواز شریف ہر طرح کا مثبت کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں اور پاکستان کے مفاد کو ہمیشہ مقدم رکھتے ہیں۔ انہوں نے 9 مئی کے واقعات اور جعفر ایکسپریس پر ہونے والی سوشل میڈیا مہم کی شدید مذمت کی اور کہا کہ دہشت گردوں کے ساتھ کسی قسم کی رعایت نہیں ہونی چاہیے۔