ریاست مخالف مہم اور حساس سرکاری ڈیٹا لیک کرنے والے ملزم کا چار روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
ملزم نے پاسپورٹ اینڈ امیگریشن ڈیٹا بیس تک غیر قانونی رسائی حاصل کی، شہریوں کے ذاتی پاسپورٹس اور اعلیٰ سرکاری شخصیات کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کیں، عوام میں خوف و ہراس پھیلانے کی کوشش کی۔ اسلام ٹائمز۔ اسلام آباد کی مقامی عدالت نے ریاست مخالف مہم اور حساس سرکاری ڈیٹالیک کرنے والے ملزم کا چار روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق ملزم انس نواز کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد پیش کیا گیا، ایف آئی اے نے ملزم کے 5 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ ملزم سے تفتیش کرنی ہے، ریمانڈ دیا جائے۔ جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ نے ملزم کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے اسے ایف آئی اے کے حوالے کردیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق ملزم کو چھاپہ مار کارروائی میں اسلام آباد سے گرفتار کیا گیا تھا، ملزم کے خلاف پیکا کے تحت مقدمہ درج ہے۔ مقدمے کے متن کے مطابق ملزم نے پاسپورٹ اینڈ امیگریشن ڈیٹا بیس تک غیر قانونی رسائی حاصل کی، شہریوں کے ذاتی پاسپورٹس اور اعلیٰ سرکاری شخصیات کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کیں۔ مقدمے کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ ملزم نے ایکس سے حساس معلومات شیئر کرکے عوام میں خوف و ہراس پھیلانے کی کوشش کی۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
صحافی فرحان ملک 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے سپرد
کراچی کی جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت نے صحافی فرحان ملک کو چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے حوالے کردیا۔
ایف آئی اے کی جانب سے صحافی فرحان ملک کو کراچی میں جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
فرحان ملک کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ فرحان ملک کے خلاف پہلے سے انکوائریز جاری تھیں، سندھ ہائیکورٹ نے پہلے کارروائی نہ کرنے کے احکامات جاری کر رکھے ہیں، ایف آئی اے نے سندھ ہائیکورٹ کے حکم کے برخلاف کارروائی کی ہے۔
واضح رہے کہ فرحان ملک نامور صحافی، ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارم رفتار کے بانی اور سما ٹی وی کے سابق ڈائریکٹر نیوز ہیں، ایف آئی اے سائبر کرائم کراچی نے فرحان ملک کو گزشتہ روز گرفتار کیا تھا، فرحان ملک کے خلاف گزشتہ 3 ماہ سے یہ انکوائری جاری تھی۔
فرحان ملک کی اہلیہ نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا تھا کہ ان کے خلاف کوئی تحریری چارج شیٹ نہیں تھی اور نہ ہی ان کی گرفتاری کی کوئی وجہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں ایف آئی آر موصول نہیں ہوئی اور نہ ہی ہمیں الزامات کے بارے میں کچھ بتایا گیا ہے تاہم وہ یہ جانتی ہیں کہ ان کے شوہر گلستان جوہر میں ایف آئی اے سائبر کرائم کے آفس میں موجود ہیں۔
اہلیہ نے مزید بتایا تھا کہ فرحان ملک خود ہی ایف آئی اے کے پاس کوئی بات کرنے گئے تھے لیکن گھنٹوں انتظار کے باوجود کسی نے انہیں جواب نہیں دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم سوچ رہے تھے کہ صرف ایک ملاقات ہوگی کیوں کہ ایسی کوئی بات نہیں تھی کہ ان سے کسی معاملے پر تفتیش کی جائے تاہم تقریباً 5 گھنٹوں بعد انہیں حراست میں لے لیا گیا‘۔
فرحان ملک کے بیٹے نے بتایا کہ ’میرے والد دوپہر ایک بجے ایف آئی اے کے دفتر گئے تھے اور شام 6 بجے کے قریب انہیں بغیر کسی وضاحت کے گرفتار کر لیا گیا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے نہیں معلوم کہ میرے والد کو کس جرم میں گرفتار کیا گیا ہے، انہوں نے تو کوئی جرم نہیں کیا، وہ ایک صحافی ہیں جو لوگوں کی آواز بنتے ہیں، طاقتور لوگوں کا احتساب کرتے ہیں اور سچائی پر یقین رکھتے ہیں‘۔
Post Views: 1