وزارت داخلہ کا ملازم لاپتا؛ وفاقی و صوبائی حکومتوں سے جواب طلب
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
پشاور:
وزارت داخلہ کا ملازم لاپتا ہونے کے کیس میں عدالت نے وفاقی و صوبائی حکومتوں سے جواب طلب کرلیا۔
ہائی کورٹ میں وزارت داخلہ کے ملازم کے لاپتا ہونے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت قائم مقام چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کی ، جس میں عدالت نے وفاقی اور صوبائی حکومت سے 14 دن میں جواب طلب کرلیا ۔
دوانِ سماعت درخواست گزار کے وکیل امین الرحمٰن یوسف زئی ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ لاپتا شخص وزارت داخلہ کا ملازم ہے، پشاور سے اٹھایا گیا ہے۔ درخواست گزار کے بھائی کو 6 ماہ پہلے تھانہ پہاڑی پورہ کی حدود سے اٹھایا گیا تھا۔ لاپتا شخص وزارت داخلہ میں ڈیٹا اینٹری آپریٹر ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ درخواست گزار کا بھائی کہاں کا رہنے والا ہے، جس پر وکیل نے بتایا کہ درخواست گزار کا بھائی چارسدہ کا رہنے والا ہے اور پشاور سے لاپتا ہوا ہے۔
قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس معاملے میں ہم متعلقہ فریقین سے رپورٹ طلب کر لیتے ہیں۔ وفاقی اور صوبائی حکومت سمیت متعلقہ فریقین 14 دن کے اندر جواب جمع کرائیں۔
بعد ازاں عدالت نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: درخواست گزار وزارت داخلہ عدالت نے جواب طلب
پڑھیں:
پی ٹی آئی مینارپاکستان جلسہ، لاہورہائیکورٹ کی اجازت مسترد کرنے کے فیصلے کو چیلنج کرنے کی ہدایت
لاہور ہائی کورٹ نے 22 مارچ کو مینار پاکستان پر پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے جلسے سے متعلق درخواست نمٹا دی۔
جسٹس فاروق حیدر نے اکمل خان باری کی مینارپاکستان پر پی ٹی آئی کے جلسے سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے درخواست گزار کو ڈپٹی کمشنر کے فیصلے کو چیلنج کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کو مینارِپاکستان جلسے کی اجازت پر پنجاب حکومت سے جواب طلب
عدالت میں پیش کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈپٹی کمشنر لاہور نے جلسے کی اجازت کی درخواست مسترد کردی ہے۔ جلسے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ 22 مارچ کو مینارپاکستان پر پی ٹی آئی کو جلسہ کرنا ہے۔ جلسے کی اجازت کی درخواست پر ڈپٹی کمشنر فیصلہ نہیں کررہے ہیں۔