جنوبی کوریا کی حزب اختلاف کی جماعتوں نے قائم مقام صدر چوئی سانگ مو ک کے خلاف مواخذے کا آغاز کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
جنوبی کوریا کی حزب اختلاف کی جماعتوں نے قائم مقام صدر چوئی سانگ موک کے مواخذے کا آغاز کر دیا ۔ یا درہے کہ رواں سال 27 فروری کو جنوبی کوریا کی آئینی عدالت نے فیصلہ سنایا تھا کہ قائم مقام صدر چوئی سانگ موک کا جنوبی کوریا کی آئینی عدالت کے نویں جج کی تقرری سے انکار غیر آئینی ہے۔ آئینی عدالت نے نشاندہی کی کہ چوئی سانگ موک کی جانب سے حکومت اور حزب اختلاف کے درمیان اتفاق رائے کی کمی کی بنیاد پر آئینی عدالت کے ججوں کی تقرری سے انکار جنوبی کوریا کی قومی اسمبلی کے حقوق کی خلاف ورزی ہے، اور قائم مقام صدر چوئی سانگ موک قومی اسمبلی کی طرف سے تجویز کردہ ججوں کی تقرری کے پابند ہیں۔ تاہم ، اگرچہ آئینی عدالت نے فیصلہ سنایا ہے ، لیکن قائم مقام صدر چوئی سانگ موک نے جواب دینے میں سست روی کا مظاہرہ کیا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: قائم مقام صدر چوئی سانگ موک جنوبی کوریا کی ا ئینی عدالت
پڑھیں:
مصطفیٰ نواز کھوکھر کی رہائش گاہ پر اپوزیشن جماعتوں کی نشست
سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کی جانب سے اپوزیشن رہنماؤں کو دعوت افطار دی گئی، جس میں مولانا فضل الرحمان، محمود خان اچکزئی، اسد قیصر، عاطف خان، صاحبزادہ حامد رضا اور علامہ راجا ناصر عباس سمیت کئی رہنما شریک ہوئے۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر کی رہائش گاہ پر اپوزیشن جماعتوں کی نشست ہوئی، افطار ڈنر کے بعد اپوزیشن رہنماؤں نے سیاسی امور پر مشاورت کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ محمود خان اچکزئی نے مسائل کا حل آئین پر عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ پارلیمان کی بالادستی اور آئین پر عمل سے ہی دہشتگردی اور خرابیوں سے نکلا جا سکتا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے درپیش ملکی مسائل کا حل اتفاق اور آئین کی حکمرانی کو قرار دیا اور غزہ میں اسرائیلی بربریت کی بھی مذمت کی۔
ذرائع کے مطابق اپوزیشن اتحاد میں مختلف جماعتوں کی شمولیت اور اتفاق رائے پر بھی مشاورت کی گئی، اراکین نے رائے دی کہ ایسا ایجنڈا ہونا چاہیے جس پر تمام اپوزیشن اکٹھی ہوسکے۔