تائیوان کے معاملے میں جاپان نے چینی عوام کے خلاف تاریخی جرائم کئے تھے، چینی وزارت خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
بیجنگ : چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ نینگ نےیومیہ پریس کانفرنس میں تائیوان کی جانب سے جاپانی سیلف ڈیفنس فورسز کے سابق حکام کو مشیر مقرر کرنے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ تائیوان چین کا اٹوٹ حصہ ہے اور تائیوان کا معاملہ خالصتاً چین کا داخلی معاملہ ہے، جس میں کسی غیر ملکی مداخلت کی اجازت نہیں ہے۔ ایک چین کا اصول چین- جاپان تعلقات کی سیاسی بنیاد ہے۔ رواں سال جاپانی جارحیت کے خلاف چینی عوام کی مزاحمتی جنگ اور فاشسٹ مخالف عالمی جنگ کی کامیابی کی 80 ویں سالگرہ ہے۔جاپان نے تائیوان کے معاملے میں چینی عوام کے خلاف تاریخی جرائم کئے تھے، لہذا جاپان کو اس معاملے میں اپنے قول و فعل میں نہایت محتاط رہنا چاہیئے اور ٹھوس اقدامات کے ساتھ ایک چین کے اصول کو برقرار رکھنے کے اپنے وعدے کو پورا کرنا چاہئے۔ چین نے متعلقہ صورتحال پر جاپان سے رابطہ کیا ہے ۔ تائیوان کی ڈی پی پی انتظامیہ کی “علیحدگی” کے حصول کے لئے بیرونی طاقتوں کے ساتھ ملی بھگت کرکے اشتعال انگیزی کامیاب نہیں ہوگی۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سوشل میڈیا پر کنٹرول؟ ایلون مسک کی ایکس نے بھارتی حکومت کے خلاف عدالت سے رجوع کر لیا
نئی دہلی: ایلون مسک کی سوشل میڈیا کمپنی ایکس (سابقہ ٹوئٹر) نے بھارتی حکومت کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر کر دیا۔ ایکس نے الزام لگایا ہے کہ مودی حکومت نے سنسر شپ کے قوانین کو غیر قانونی طور پر بڑھا دیا ہے، جس سے سوشل میڈیا پر مواد ہٹانے کے اختیارات میں بے پناہ اضافہ ہو گیا ہے۔
ایکس نے 5 مارچ 2025 کو بھارتی عدالت میں درخواست جمع کرائی، جس میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی آئی ٹی وزارت نے مختلف سرکاری محکموں کو اختیار دے دیا ہے کہ وہ وزارت داخلہ کے ذریعے مواد بلاک کرنے کے احکامات جاری کر سکیں۔
ایکس کے مطابق، اس نئے حکومتی نظام میں وہ قانونی تحفظات شامل نہیں جو پہلے بھارتی قانون میں موجود تھے، جن کے تحت صرف عوامی سلامتی یا ملکی خودمختاری کو نقصان پہنچانے والے مواد کو ہٹایا جا سکتا تھا اور اس پر اعلیٰ حکام کی سخت نگرانی ہوتی تھی۔
بھارتی آئی ٹی وزارت نے اس معاملے پر کوئی بیان جاری نہیں کیا، بلکہ رائٹرز کی درخواست کو وزارت داخلہ کی جانب موڑ دیا، لیکن وزارت داخلہ نے بھی کوئی جواب نہیں دیا۔
یہ مقدمہ بھارت میں ڈیجیٹل آزادی اور سوشل میڈیا کے مستقبل پر سنگین سوالات اٹھا رہا ہے۔ ایلون مسک پہلے بھی کئی بار حکومتوں کی آن لائن آزادی پر قدغن لگانے کی پالیسیوں پر تنقید کر چکے ہیں۔
بھارت میں سوشل میڈیا کمپنیوں کے لیے نئے سخت قوانین متعارف کرائے جا رہے ہیں، جن کے تحت حکومت کو زیادہ کنٹرول دیا جا رہا ہے۔ اس اقدام سے بھارت میں آن لائن اظہارِ رائے، آزادی صحافت اور سوشل میڈیا کے استعمال پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔