کراچی: شہری کی فائرنگ سے مبینہ ڈاکو ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
---فائل فوٹو
کراچی میں جعلی پستول دکھا کر اسلحہ ڈیلر کو لوٹنے کی کوشش ناکام ہو گئی، صدر میں لکی اسٹار کے قریب لوٹ مار کے دوران شہری کی فائرنگ سے مبینہ ڈاکو ہلاک ہو گیا۔
ملزمان جعلی پستول لے کر اسلحے کی دکان میں داخل ہوئے تھے۔
کراچی میں رات گئے مختلف مبینہ پولیس مقابلوں میں 8 ڈاکوئوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے جس میں5 زخمی بھی شامل ہیں۔
اس دوران ملزم اور دکاندار گتھم گتھا ہو گئے، ملزم کے ہاتھ میں چھری تھی جسے دکاندار نے چھین لیا۔
پولیس کے مطابق دکاندار نے موقع ملتے ہی ملزم پر فائرنگ کر دی جس سے وہ فوری دم توڑ گیا۔
ملزم نے اسلحہ ڈیلر سے اصلی پستول لے کر دکاندار پر فائرنگ کی تھی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اسلحہ مارکیٹ کے ڈیلر نے ڈاکوؤں کو گھیرا تو انہوں نے فائرنگ کر دی۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
اسلحہ و منشیات برآمدگی کیس، ملزم کامران قریشی کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
کراچی میں جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت نے غیر قانونی اسلحے اور منشیات برآمدگی کیس میں مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان قریشی کے والد ملزم کامران اصغر قریشی کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
پولیس نے ملزم کامران اصغر قریشی کو جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں پیش کیا۔
سماعت کے آغاز پر عدالت نے ملزم سے سوال کیا کہ پولیس نے آپ پر تشدد کیا ہے؟ ملزم نے عدالت کو بتایا کہ میرے جسم کے نازک حصوں پر تشدد کیا گیا ہے، عدالت نے عملے کو ہدایت کی کہ ملزم کو چیمبر میں لے جاکر معائنہ کیا جائے۔
ڈپٹی پبلک پراسیکیوٹر شکیل عباسی نے موقف اختیار کیا کہ ملزم کا 3 روزہ جسمانی ریمانڈ دیا جائے، ملزم سے اسلحے اور منشیات کی سپلائی سے متعلق تفتیش کرنی ہے، ملزم سے تفتیش کرنا پولیس کا حق ہے، ملزم انتہائی شاطر ہے جو تعاون نہیں کر رہا۔ملزم کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ملزم کو 18 مارچ کو گھر کے باہر سے گرفتار کیا گیا تھا، ملزم کا بیٹا گرفتار ہے، وہ اپنے بیٹے کا دفاع کر رہا تھا۔
سرکاری وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ملزم نے پراسکیوشن، ججز، میڈیا والوں کو بھی دھمکیاں دی ہیں، ملزم نے مصطفیٰ عامر کے قتل کے بعد اپنے بیٹے کو روپوش ہونے کا کہا تھا، ملزم سوشل میڈیا پر دھمکیاں دیتا ہے، سب چیزیں ریکارڈ پر موجود ہیں پراسیکیوشن کی جانب سے کیس پراپرٹی عدالت میں پیش کردی گئی۔عدالت نے ملزم کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرکے ملزم کو اپنے وکیل سے ملاقات کی اجازت دے دی۔
کامران قریشی نے موقف اپنایا کہ درج کی گئی ایف آئی آر مجھے پڑھائی گئی نہ دکھائی گئی، مجھے 18 مارچ کو گرفتار کیا گیا، میں نے 15 پر بھی کال کی تھی، میرے گھر کا دروازہ توڑا گیا ہے، میرا ملازم بھی موجود تھا مگر اب پتا نہیں کہاں ہے۔
ملزم کے وکیل نے کہا کہ ایجنسیاں ہزار مرتبہ ملزم کے گھر جاچکی ہیں کچھ نہیں ملا، عدالت نے حکم دیا کہ ملزم کو ایف آر کی کاپی دی جائے اور اس کا طبی معائنہ کروایا جائے۔
دریں اثنا ملزم کامران قریشی نے اپنے رویے سے دل آزاری پر معذرت کرلی، کامران قریشی کا ویڈیو بیان سامنے آیا ہے جس میں وہ کہہ رہاہے کہ اگر ارمغان نے کسی کو قتل کیا ہے تو اسے سزا ملنی چاہئے۔