ڈھاکہ یونیورسٹی کے طلبا نے عوامی لیگ پر پابندی کا پھر مطالبہ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
ڈھاکہ یونیورسٹی کے طلباء کے ایک گروپ نے جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب کیمپس میں مظاہرے کیے جن میں گزشتہ برس ایوان اقتدار سے بے دخل کی جانے والی عوامی لیگ پر پابندی لگانے کا پھر مطالبہ کیا ہے۔
یہ احتجاج یونیورسٹی کے ہالپارہ علاقے سے آدھی رات کے بعد 2 بجے شروع ہوا اور راجو بھاسکرجیا (مجسمہ) کے سامنے ختم ہوا۔
طلباء نے یہ مظاہرے بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر ڈاکٹر محمد یونس کے اس بیان کے خلاف احتجاجاً کیے کہ حکومت کا عوامی لیگ پر پابندی لگانے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
واضح رہے کہ جمعرات کو ڈاکٹر محمد یونس نے انٹرنیشنل کرائسز گروپ کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران یہ بیان دیا تھا۔ اس بیان کے فوراً بعد طلبا نے آدھی رات کو اپنا احتجاج شروع کیا اور راجو بھاسکرجیا تک مارچ کیا اور ایک مختصر ریلی نکالی۔
مارچ کے دوران مظاہرین نے پارٹی پر پابندی لگانے کا مطالبہ کرتے ہوئے مختلف نعرے لگائے۔
مختصر ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مظاہرین کے ایک لیڈر مصدق علی ابن محمد نے الزام لگایا کہ مختلف سیاسی جماعتیں عوامی لیگ کو بچانے کی کوشش کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انہیں (سیاسی جماعتوں کو) سیاسی ضرورت کے تحت منظر نامے میں جگہ دی جا رہی ہے لیکن عوامی لیگ کو مزید سیاست کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
ایک اور طالب علم رہنما اے بی زبیر نے کہا کہ عوامی لیگ نے خونریزی کی ہے، اگر نسل کشی میں ملوث افراد پر پابندی نہ لگائی گئی تو اس ملک کے طلبا اور عوام اسے قبول نہیں کریں گے۔ بنگلہ دیش کے عوام کی نسل کشی میں عوامی لیگ کے کردار کے سبب اس پر پابندی لگانی چاہیے۔
زبیر نے کہا کہ جب تک عوامی لیگ پر پابندی نہیں لگتی عوام کسی قسم کے انتخابات کو قبول نہیں کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ڈھاکہ یونیورسٹی عوامی لیگ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ڈھاکہ یونیورسٹی عوامی لیگ عوامی لیگ پر پابندی
پڑھیں:
فواد چوہدری کا قومی حکومت کی تشکیل، عمران خان کی مشاورت سے نیا وزیراعظم بنانے کا مطالبہ
فواد چوہدری کا قومی حکومت کی تشکیل، عمران خان کی مشاورت سے نیا وزیراعظم بنانے کا مطالبہ WhatsAppFacebookTwitter 0 19 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے مطالبہ کیا ہے کہ آصف زرداری، نواز شریف اور عمران خان اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بیٹھیں، نئی قومی حکومت تشکیل دیں اور مل کر نئے وزیراعظم کا انتخاب کریں۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ آصف زرداری سے کہتا ہوں کہ آپ صدر پاکستان ہیں، ایک آل پارٹیز کانفرنس بلائیں، جس میں عمران خان، مولانا فضل الرحمن اور نواز شریف کو بلائیں۔انہوں نے کہا کہ کل قومی سلامتی کے اجلاس میں عمران خان اور نوازشریف نہیں گئے تو وہ کیا اجلاس ہوگا، پاکستان کا لیڈر تو عمران خان ہے اور اس کے بعد جو پاکستان میں بڑے لیڈر ہیں، وہ مولانا فضل الرحمن اور نواز شریف ہیں، آپ ان لوگوں کو اکٹھا کریں۔ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری، نوازشریف اور عمران خان اسٹیبلیشمنٹ کے ساتھ بیٹھیں اور مولانا فضل الرحمن، محمود اچکزئی اور دیگر اکابرین کو اکٹھا کرکے آگے کا راستہ بنائیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ واحد صورت یہی ہے کہ پاکستان میں قومی حکومت کی تشکیل دی جائے، جس کے وزیراعظم کا انتخاب عمران خان، نواز شریف اور زرداری کریں، صوبائی حکومتوں کو چلتے رہنے دینا ہے تو چلتے رہنے دیں اور عمران خان کے ساتھ شفاف الیکشن طے کریں۔ سابق وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان پر کوئی کیس ہے اور نہ ان پر کوئی جرم ہے، ان کا صرف ایک جرم ہے کہ وہ اس وقت پاکستان کی مقبول لیڈر ہیں، اور پاپولر لیڈر لوگوں کو پسند نہیں آتے لیکن پاکستان کو آگے بڑھانے کا واحد حل یہی ہے، آپ زیادہ نقصان کرکے ادھر جانا چاہتے ہیں، آپ کی مرضی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میری رائے میں اب بھی بہت بڑا نقصان ہو چکا ہے، اس کو بہت جانیں اور پاکستان کو آگے لے کر چلیں اور فوری طور پر قومی حکومت پاکستان میں لائیں اور نئے الیکشنز کی تاریخ طے کریں۔فواہد چوہدری نے گزشتہ روز قومی سلامتی کے اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے اظہارِ افسوس کے ساتھ کہا کہ کل پاکستان بہت تقسیم نظر آیا، عمران خان کو نہیں بلایا، تحریک تحفظ آئین کے اکابرین میں اختر مینگل صاحب نظر نہیں آئے، محمود اچکزئی اور بلوچستان کی حقیقی قیادت میں موجود افراد بھی اجلاس میں موجود نہیں تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا میں علماکرام کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، ہم اپنے جھگڑوں میں اتنے الجھ گئے ہیں کہ دشمنوں کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں، جس طرح جنرل (ر)راحیل شریف نے سانحہ آرمی پبلک اسکول کے بعد پورے پاکستان کو اکھٹا کیا تھا، اور مضبوط نیشنل ایکشن پلان ترتیب دیا تھا، پاکستان میں آج بھی اسی اتحاد کی ضرورت ہے۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہمیں چاہیے کہ تھوڑا دل بڑا کریں اور سیاست اور کرسی کو پہلی ترجیح نہ سمجھیں۔انہوں نے کہا کہ جعفر ایکسپریس کا آپریشن ابھی جاری تھا تو تمام حکومتی وزرا کی طرف سے یہ بیان آنے شروع ہو گئے کہ عمران خان تو علیحدگی پسندوں کے ساتھ ہے، تحریک انصاف تو ان کی ساتھی ہے، اگر پاکستان کا سب سے بڑا لیڈر اور سب سے بڑی جماعت پی ٹی آئی علیحدگی پسند ہے، تو آپ کس کا بیانہ مضبوط کر رہے ہیں۔
انہوں نے عمران خان سے متعلق کہا کہ ان کا کوئی حقیقی جرم نہیں ہے، ان کا جرم صرف اتنا ہے کہ وہ پاکستان کے معروف سیاسی لیڈر ہیں، انہوں نے درخواست کی کہ پاکستان کو آگے بڑھایا جائے اور نئے الیکشن کی تاریخ طے کی جائے۔صحافی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ عمران خان نے مسلم لیگ (ن)اور پیپلز پارٹی کے ساتھ حکومت بننے سے قبل اور بعد میں بھی طویل مذاکرات کیے تھے، لیکن حکومت میں موجود رانا ثنااللہ، اسحق ڈار، ایاز صادق اور عرفان صدیقی نے عمران خان سے ملاقات نہیں ہونے دی، جس کی وجہ سے مذاکرات ختم ہوئے، مزید کہا کہ عمران خان مذاکرات کرنے کے لیے تیار ہیں۔