جنگ بندی کے باوجود فلسطینی عوام پر بمباری جاری ہے، علامہ مقصود ڈومکی
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ اسرائیل اور امریکا کیجانب سے غزہ کے معصوم شہریوں کا قتل عام سنگین جرم ہے۔ پوری دنیا کے غیرت مند انسانوں کو اس ظلم اور بربریت کیخلاف صدائے احتجاج بلند کرنی چاہئے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیر اہتمام مظلوم فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کے لئے آج ملک بھر میں یوم احتجاج منایا گیا۔ ملک گیر یوم احتجاج کے موقع پر آج جیکب آباد میں بھی بعد نماز جمعہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی، مولانا منور حسین سولنگی، سید لعل شاہ اور مجلس وحدت مسلمین ضلع جیکب آباد کے صدر نذیر حسین جعفری کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ جنگ بندی کے بعد غاصب اسرائیل کی جانب سے دوبارہ فلسطین اور غزہ کے معصوم شہریوں پر بمباری کی جا رہی ہے۔ اسرائیل اور امریکا کی جانب سے غزہ کے معصوم شہریوں کا قتل عام سنگین جرم ہے۔ پوری دنیا کے غیرت مند انسانوں کو اس ظلم اور بربریت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی ظلم و بربریت میں امریکہ شریک جرم ہے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ غزہ پر قبضے کا شیطانی منصوبہ بنا چکا ہے، لیکن بہادر فلسطینی عوام، حماس، حزب اللہ اور انصار اللہ یمن سمیت پوری دنیا کے غیرت مند مسلمان کسی صورت بھی غزہ اور فلسطین پر امریکہ اور اسرائیل کے غاصبانہ قبضے کو تسلیم نہیں کریں گے۔ ہم سب مل کر عالمی یوم القدس کے موقع پر رہبر کبیر حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے تاریخی یوم القدس منائیں گے اور غاصب اسرائیل کے ظلم اور بربریت کے خلاف اپنی نفرت کا اظہار کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ یمن کے عوام نے مظلوم فلسطینیوں کی حمایت کے لئے عظیم قربانیاں دی ہیں۔ یمن کے عوام کے خلاف امریکی جارحیت کی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور مسلم ممالک کے خائن حکمرانوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ امریکہ اور اسرائیل کی حمایت کی بجائے فلسطین کے مظلوم عوام کی حمایت کریں۔ دو ریاستی حل ایک فریب ہے، بحر سے نہر تک فلسطین کے وارث فلسطینی ہیں۔ ہم غاصب اور قابض اسرائیل کو فلسطین کا ایک انچ بھی دینے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ عنقریب فلسطین آزاد ہوگا اور اسرائیل فرعون کی طرح غرق ہوگا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فلسطینی عوام علامہ مقصود نے کہا کہ
پڑھیں:
غزہ: صیہونی فورسز کی آج بھی سحری کے وقت بمباری، بچوں سمیت مزید 71 فلسطینی شہید
غزہ: صیہونی فورسز کی آج بھی سحری کے وقت بمباری، بچوں سمیت مزید 71 فلسطینی شہید WhatsAppFacebookTwitter 0 20 March, 2025 سب نیوز
غزہ کے شمالی اور جنوب میں سحری کے وقت اسرائیل کے تازہ حملوں میں خواتین اور بچوں سمیت کم از کم 71 فلسطینی شہید ہو گئے۔
الجزیرہ کے مطابق غزہ کی وزارت صحت کی جانب سے منگل کے روز بتایا گیا تھا کہ حالیہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کے بعد سے 183 بچوں سمیت 436 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے غزہ کی پٹی میں حماس کے خلاف شدید جنگ کے علاوہ مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک بڑے اور مضبوط محاذ کے بارے میں متنبہ کیا ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ پر اسرائیل کی جنگ میں کم از کم 49 ہزار 547 فلسطینیوں کی شہادت اور ایک لاکھ 12 ہزار سے زائد کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔
غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے شہادتوں کی تعداد 61 ہزار 700 سے زائد بتائی ہے اور کہا ہے کہ ملبے تلے دبے ہزاروں فلسطینی وں کو مردہ تصور کیا جا رہا ہے۔
سات اکتوبر 2023 کو حماس کی زیر قیادت حملوں کے دوران اسرائیل میں کم از کم ایک ہزار 139 افراد ہلاک ہوئے اور 200 سے زیادہ کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
غزہ میں اسرائیل کے تازہ حملوں 71 فلسطینی شہید ہوئے ہیں، فلسطینی خبر رساں ادارے ’وفا‘ کے مطابق اسرائیلی حملوں کا زیادہ تر نشانہ خاندانوں کے گھر تھے، جن گھروں پر حملہ کیا گیا ان میں سہیلہ میں ابو دیب خاندان کے گھر 7 افراد شہید ہوئے۔
صیہونی فورسز کے حملوں میں اباسان الکبیرہ میں ابو دقہ خاندان کے 8 افراد شہید ہوئے، الفخری میں الامور خاندان کے گھر 3 افراد شہید ہوئے، رفاح کے قریب موسبہ میں جابر خاندان کے گھر 10 افراد شہید ہوئے، بیت اللحیا کے قریب ایک گھر کے 7 افراد شہید ہوئے۔
غزہ کی پٹی کے جنوبی حصے میں آج صبح سے فضائی حملوں میں حیرت انگیز اضافہ ہوا، جہاں اسرائیلی فضائیہ نے خان یونس اور رفح شہروں میں مکینوں سے بھری کم از کم 10 رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا۔
شمال میں ایک اور رہائشی عمارت مکمل طور پر تباہ ہونے کی تصدیق ہوئی ہے، شہدا میں بچوں اور خواتین کے ساتھ ایک نوزائیدہ بچہ بھی شامل ہے۔
اسرائیل ایک واضح تذویراتی نقطہ نظر استعمال کر رہا ہے، جس میں ان عمارتوں پر حملہ کرنے سے پہلے شہریوں کو کسی قسم کی وارننگ نہیں دی جاتی، جن میں وہ پناہ لے رہے ہیں۔
حوثی باغیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے بن گوریون ہوائی اڈے کو نشانہ بناتے ہوئے میزائل حملہ کیا ہے۔
اس سے پہلے الجزیرہ نے رپورٹ کیا تھا کہ اسرائیلی فضائیہ نے یمن سے داغے گئے ایک میزائل کو ملک کی علاقائی حدود میں داخل ہونے سے پہلے تباہ کر دیا تھا۔
حوثی باغیوں کے ترجمان یحییٰ العسری نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمن کی مسلح افواج نے فلسطین ٹو ہائپر سونک بیلسٹک میزائل سے مقبوضہ جافہ کے علاقے میں بن گوریون ہوائی اڈے کو نشانہ بنایا۔
ترجمان نے کہا کہ آپریشن نے کامیابی کے ساتھ اپنا مقصد حاصل کر لیا ہے۔
اسرائیلی میڈیا اور یہودی فلسطینی کارکن گروپ اسٹینڈنگ ٹوگیدر کے مطابق ایک ٹیکسی ڈرائیور نے غزہ پر اسرائیل کی جنگ کے خلاف یروشلم میں ہونے والے احتجاج میں شریک لوگوں پر کار چڑھادی، جس کے نتیجے میں 27 سالہ اسرائیلی امن کارکن اوڈیڈ روتیم زخمی ہوگئے۔
گروپ نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’آج رات اس خوفناک جنگ کے خلاف مظاہرہ کرتے ہوئے ایک ٹیکسی ڈرائیور جان بوجھ کر اوڈیڈ میں داخل ہوا، جو اسٹینڈنگ ٹوگیدر کارکنوں اور قیادت کے ارکان میں سے ایک ہے‘۔
گروپ نے مزید کہا کہ اوڈیڈ بے ہوش ہو گیا اور اس کی ٹانگ میں چوٹ لگی، اور فی الحال وہ اسپتال میں زیر علاج ہے’۔
اقوام متحدہ میں فلسطین کے مشن نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ پر اسرائیل کے تازہ حملے کو روکنے کے لیے فوری طور پر کارروائی کرے، جس میں اب تک کم سے کم 500 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں 183 بچے بھی شامل ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بے سہارا شہری آبادی کے خلاف طاقت کے بے رحمانہ اور غیر قانونی استعمال کو فوری طور پر روکا جانا چاہیے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم اور نسل کشی کی کارروائیوں کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکامی سلامتی کونسل کی ساکھ کو مزید نقصان پہنچائے گی۔
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور ان کی حکومت کے خلاف ہزاروں مظاہرین نے یروشلم کی طرف مارچ کیا، جس میں اہم سیکیورٹی اور عدالتی عہدیداروں کو ہٹانے کی کوششوں اور عدلیہ پر سیاسی طاقت بڑھانے کے لیے انتہائی متنازع قانون سازی کی تجدید اور غزہ میں جنگ بندی کے خاتمے کے بعد احتجاج کیا گیا۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق بدھ کی ریلی کے دوران اور رات بھر جاری رہنے والے مظاہروں کے دوران کم از کم 12 مظاہرین کو گرفتار کیا گیا، مظاہرین کے ساتھ پولیس کی جھڑپیں ہوئیں اور ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن کا استعمال کیا گیا۔
یہ بڑے مظاہرے ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب حکومت شین بیٹ کے سربراہ رونن بار اور اٹارنی جنرل گلی بہارو میارا کو ہٹانے کی کوشش کی، جو حالیہ مہینوں میں نیتن یاہو اور ان کے دائیں بازو کے اتحاد کی ناراضگی کا شکار رہے ہیں۔