سپریم کورٹ میں سیکرٓیٹری تعلیم کی عدم حاضری پرجسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ عدالت کے احکامات کو مذاق بنا دیا گیا ایسا لگتا ہے کسی کو عدالتی احکامات کی پروا نہیں، انھوں نے آئندہ سماعت پر صوبائی سیکرٹری تعلیم ،صوبائی سیکرٹری خزانہ اور سیکرٹری مواصلات کو طلب کر لیا۔

کے پی کے سرکاری اسکولوں کی حالت زار سے متعلق ازخودنوٹس کیس سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے اظہارِ برہمی کیا۔ وقفے کے بعد سیکرٹری تعیلم سمیت دیگرسیکرٹریز پیش نہ ہوسکے ۔ آئینی بینچ نےآئندہ سماعت پرسیکرٹریز کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔

عدالت نے خیبرپختونخواکے سیکرٹریز سے تحریری وضاحت طلب کرلی، آئینی بنچ نے کے پی سیکرٹریز کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ متعلقہ سیکرٹریزبتائیں کہ عدالتی احکامات پرعملدرآمد کیوں نہیں ہوا۔ بتایا جائے عدالتی حکم عدولی پر توہین عدالت کی کاروائی کیوں نہ کی جائے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ سیکرٹری مواصلات کی میڈیکل رپورٹ آئی ہے، رپورٹ 11 بج کر13 منٹ پربنوائی گئی جب ہم بینچ سے اٹھ چکے تھے، میڈیکل بورڈ بلا کراس رپورٹ کا جائزہ لے لیتے ہیں۔

ایڈیشنل ایڈوکیٹ کے پی نے بتایا کہ سیکرٹری تعلیم اورسیکرٹری خزانہ ہزارہ انٹرچینج تک پہنچے ہیں، جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ آئندہ سماعت پر تمام متعلقہ سیکرٹریز ذاتی حیثیت میں پیش ہوں۔

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے کیس کی سماعت 9 اپریل تک ملتوی کردی گئی۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی کے عہدیداروں کی تعیناتی میں سست روی پر سپریم کورٹ کا اظہار برہمی

وفاقی حکومت کی جانب سے اتھارٹی چیئرمین اور ممبر کی تعیناتی میں سست روی پر سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیتے کی رفتار سے چلنے کے بجائے حکومت کچھوے کی چال چل رہی ہے۔

موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی کے قیام سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے کی۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی ایک سنگین مسئلہ ہے، حکومت کو چیتے کی رفتار سے چلنا چاہیے لیکن وہ کچھوے کی چال چل رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلامک فنانسنگ کے ذریعے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹا جاسکتا ہے، جسٹس منصور

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اتھارٹی کے چیئرمین کی تعیناتی کے لیے تیسری مرتبہ اشتہار دیا گیا ہے، جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ پہلے 2 مرتبہ اشتہار دینے کا فائدہ کیوں نہیں ہوا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ جو لوگ شارٹ لسٹ ہوئے وہ دوہری شہریت کے حامل نکلے، حکومت کی پالیسی ہے کہ کسی اعلیٰ عہدے پر دوہری شہریت کا حامل شخص نہیں ہوگا۔

اس موقع پر جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا کہ جس اعلیٰ معیار کا فرد آپ ڈھونڈ رہے ہیں اس کے لیے کچھ تو سمجھوتہ کرنا پڑے گا، اصل مسئلہ صوبوں کا ہے، وہاں اتھارٹی کام کیسے کرے گی۔

مزید پڑھیں: پاکستان نے عالمی عدالت انصاف میں موسمیاتی تبدیلی پر کیا دلائل دیے؟

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ صوبوں سے اتھارٹی کے ارکان تعینات ہو چکے ہیں، جسٹس امین الدین  بولے؛ خیبر پختونخوا سے فیصل امین کو رکن نامزد کیا گیا جو وزیراعلی کے بھائی ہیں اسی طرح بلوچستان سے یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو ممبر بنایا گیا ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل  بولے؛ بلوچستان کے رکن کو جانتا ہوں، ان کی اس شعبے میں کوئی مہارت نہیں ہے، پنجاب اور سندھ سے بیوروکریٹس کو ممبر نامزد کیا گیا ہے، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ صوبوں کو رابطہ کریں گے کہ ٹیکنوکریٹس کو نامزد کیا جائے۔

مزید پڑھیں: ہنزہ: موسمیاتی تبدیلی کے باعث گلیشیائی جھیلیں پھٹنے کے خطرات

عدالتی استفسار پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اتھارٹی کے رولز کا مسودہ تیار ہوگیا ہے منظوری کیلئے وزارت قانون بھیجا جائے گا، جسٹس جمال مندوخیل بولے؛ 2017 میں قانون بنا اب تک نہ چیئرمین مقرر ہوا نہ رولز بن سکے، صوبوں میں ماحولیاتی تحفظ ایجنسی کے سربراہ کیسے تعینات ہوتے وہ سب کو علم ہے۔

سپریم کورٹ نے موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی سے متعلق کیس کی سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کردی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئینی بینچ ایڈیشنل اٹارنی جنرل ٹیکنوکریٹس جسٹس جمال مندوخیل دوہری شہریت سپریم کورٹ موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی وزارت قانون

متعلقہ مضامین

  • خیبر پختونخوا میں اسکولوں کی حالتِ زار پر سیکریٹری تعلیم طلب
  • موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی کے عہدیداروں کی تعیناتی میں سست روی پر سپریم کورٹ کا اظہار برہمی
  • سکولوں کی حالت زار: سیکرٹری تعلیم کی عدم حاضری پر عدالت برہم
  • کے پی میں اسکولوں کی حالت زار؛ سیکریٹری تعلیم کی عدم حاضری پر عدالت برہم، 12بجے طلب
  • اقلیت تحفظ کیس، وہ وقت گزر گیا جب عدالتیں حکومت چلاتی تھیں، آئینی بینچ
  • ایک وقت تھا جب حکومتوں کو عدالتیں چلاتی تھیں، اب ویسا وقت گزر چکا: جسٹس جمال مندوخیل
  • ایک وقت تھا جب عدالتیں حکومتیں چلاتی تھیں، اب وہ وقت گزر چکا، جسٹس جمال مندوخیل
  • ایک وقت تھا عدالتیں حکومتیں چلاتی تھیں، وہ وقت گزر چکا، جسٹس جمال خان مندوخیل
  • ایک وقت تھا جب عدالتیں حکومتیں چلاتی تھیں،اب وہ وقت گزر چکا ہے،جسٹس جمال مندوخیل