ایف آئی اے کے 10 افسران کا بلوچستان تبادلہ، سندھ میں انتظامی بحران کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
بلوچستان میں انتظامی بحران ختم کرنے کیلئے ایف آئی اے سندھ زون سے 10 افسران کا بلوچستان تبادلہ کردیا گیا ہے جبکہ ہیڈکوارٹر کے احکامات پر مزید ایف آئی اے کے 24 افسران کی فہرست تیار کی جارہی ہے۔ ایف آئی اے ہیڈ کوارٹر اسلام آباد سے جاری مراسلے میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان میں آپریشنل ڈیمانڈ کی وجہ سے تمام رینک کے افسران کی کمی ہے اور ایف آئی اے بلوچستان کی اہم ذمہ داریوں کیلئے کام کو مؤثر بنانے کیلئے فوری تبادلوں کی ہدایت کی گئی۔ایف آئی اے اے ڈی جی ساؤتھ آفس سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق کراچی زون سے اے ڈی شاہد سعید، انسپکٹر نازیہ سلیم، خرم اسلام، راجہ سنیل، منیر باجکانی اور کامبوہ خان کا تبادلہ بلوچستان کردیا گیا ہے، حیدرآباد زون سے ذوالفقار علی سیال، صائمہ صدیق، سرفراز حسین اور وقار احمد بھی بلوچستان روانہ کیے گئے ہیں۔ایف آئی اے حکام کے مطابق ہیڈ کوارٹر سے موصول تازہ احکامات میں ایف آئی اے سندھ زون سے مزید 24 افسران اور اہلکاروں کا بلوچستان تبادلہ کرنے کا کہا گیا ہے۔حکام کے مطابق ان احکامات پر فہرستیں تیار کی جا رہی ہیں اور آئندہ 24 گھنٹے میں مزید 24 ایف آئی اے ملازمان کے بلوچستان تبادلے متوقع ہیں، 2 اسسٹنٹ ڈائریکٹر، 6 انسپیکٹر، 6 سب انسپکٹرز اور 10 کانسٹیبلوں کا فوری طور پر بلوچستان تبادلہ کیا جائے۔ذرائع کے مطابق ایف آئی اے سندھ زون میں پہلے ہی افسران کی شدید کمی ہے، تازہ یا آئندہ صورتحال میں مزید انتظامی بحران کا خدشہ ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: بلوچستان تبادلہ ایف آئی اے کے مطابق گیا ہے
پڑھیں:
بینکوں سے اربوں کا قرض لیکر گندم کی خریداری، نیب کی جانب سے انکوائری شروع
نیب سندھ نے بینکوں سے قرضہ لے کر گندم کی خریداری میں مبینہ کرپشن پر انکوائری شروع کر دی اور محکمہ خوراک کے افسران کو ریکارڈ سمیت طلب کرلیا۔تفصیلات کے مطابق محکمہ خوراک سندھ کی جانب سے بینکوں سے قرضہ لیکر گندم خریدنے کے معاملے پر اہم پیش رفت سامنے آئی۔
نیب سندھ نےگندم خریداری میں مبینہ کرپشن پر انکوائری شروع کرتے ہوئے محکمہ خوراک کے افسران کو ریکارڈ سمیت طلب کرلیا۔حکام نے کہا کہ نیب نے سابق سیکریٹری سندھ محکمہ خوراک خرم شہزاد ، سابق ڈائریکٹر محکمہ خوراک اور اسپیشل سیکریٹری محکمہ ایجوکیشن امداد شاہ کو طلب کیا ہے۔
نیب حکام کا کہنا تھا کہ مختلف اظلاع میں تعینات ڈی ایف سیز کو بھی طلب کیا گیا ہے اور 21 مارچ کو تمام افسران کو سکھر نیب آفس طلب کرلیا ہے۔حکام نے بتایا کہ افسران پر گندم خریداری میں مبینہ کرپشن اور گندم غائب کرنے کا الزام ہے، محکمہ خوراک سندھ نے بینکوں سے اربوں روپے قرضہ لیکر گندم خریدی تھی۔