UrduPoint:
2025-03-21@20:03:01 GMT

بلوچستان، عید پر آنا جانا کیسے؟

اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT

بلوچستان، عید پر آنا جانا کیسے؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 مارچ 2025ء) یہ اگست 2024 کی بات ہے، راقم کوئٹہ سے اسلام آباد ایک پرائیویٹ کوچ سروس سے سفر کر رہی تھی۔ کوئٹہ سے بمشکل دو گھنٹے کے سفر کے بعد کوچ ایک دشوار پہاڑی علاقے میں رک گئی، جہاں موبائل سنگلز بھی دستیاب نہیں تھے۔

شام سات بجے روڈ بلاک ہونے کے بعد بسوں اور ٹرکوں کی ایک طویل قطار لگ چکی تھی۔

تقریبا نو گھنٹے کے اعصاب شکن انتظار کے بعد رات چار بجے راستہ صاف ہوا اور یوں تیرہ گھنٹے کا سفر بائیس گھنٹے میں طے ہوا۔

اسلام آباد پہنچتے ہی چند ہوش ربا انکشافات میرے منتظر تھے۔ اس رات بلوچستان کے ضلع موسیٰ خیل میں مبینہ طور پر کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی ( بی ایل اے) کے عسکریت پسندوں نے پنجاب سے بلوچستان آنے والی درجن بھر بسوں کو روک لیا تھا۔

(جاری ہے)

مسافروں کے شناختی کارڈز دیکھ کر پنجابیوں کو الگ کیا گیا اور 33 مسافروں کو جھاڑیوں میں لے جا کر گولی مار دی گئی۔ اس ظلم و بر بریت کے باعث بلوچستان سے پنجاب جانے والی تمام ٹریفک رات بھر بلاک رہی۔

ایسے متعدد واقعات کے باعث گزشتہ سات ماہ میں بلوچستان سے پنجاب اور سندھ کوچ سروس متعدد بار مکمل بند ہوئی۔ بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند نے حال ہی میں ایک پریس کانفرنس میں بتیا تھا کہ گزشتہ دو ماہ میں بلوچستان میں مظاہرین کی جانب سے سڑکیں بند کرنے کے 76 واقعات رونما ہوئے ہیں جبکہ بی ایل اے کے عسکریت پسندوں کی جانب سے قومی شاہراہیں بند کرنے کے واقعات الگ ہیں۔

شاہد رند نے یہ بھی بتایا کہ صوبے بھر میں سڑکوں پر احتجاج کرنے پر دفعہ 144 نافذ ہے اور صوبائی حکومت کی پوری کوشش ہے کہ تمام شاہراہیں ٹریفک کے لیے بحال رہیں۔ البتہ جعفر ایکسپریس حملے اور نوشکی میں حالیہ بم دھماکے کے بعد بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال مزید کشیدہ ہو چکی ہے۔ یہ تحریر لکھتے وقت گزشتہ چوبیس گھنٹے سے کوئٹہ میں موبائل انٹر نیٹ بھی بند ہے۔

ٹرین سروس کی بحالی کب ممکن ہو گی؟

گیارہ مارچ کو بلوچستان کے ضلع کچھی میں کوئٹہ سے پشاور جانے والی مسافر ٹرین جعفر ایکسپریس پر بے ایل اے کے عسکریت پسندوں کے حملے اور مسافروں کو یرغمال بنانے کے واقعے کے بعد سے کوئٹہ سے اندرون ملک ٹرین سروس معطل ہے۔ کوئٹہ ریلوے حکام کے مطابق بم دھماکے سے تباہ ہونے والے ٹریک کی مرمت کی جا چکی ہے مگر ٹرین سروس سکیورٹی کلیئرنس کے بعد ہی بحال کی جائے گی۔

30 سالہ زینب ( تبدیل شدہ نام) کوئٹہ کے علاقے سٹیلائٹ ٹاؤن کی رہائشی ہیں۔ وہ 11 مارچ کو حملے کا شکار ہونے والی بد قسمت ٹرین سے سفر کر رہی تھیں اور اپنے بھائی اور بیٹے کے ساتھ فیصل آباد جا رہی تھیں۔ زینب نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ حملے کے بعد شدید دھماکے اور فائرنگ کے مناظر اس قدر خوفناک تھے کہ وہ ابھی تک خوفزدہ ہیں۔

زینب بتاتی ہیں کہ فائرنگ تھمنے کے بعد تمام مسافروں کی شناخت کی گئی۔

ان کے 32 سالہ بھائی انھیں فیصل آباد سے لینے آئے تھے اور وہ عید منانے کے لیے اپنے میکے جا رہی تھیں۔ زینب کے مطابق عسکریت پسندوں نے انہیں اور بیٹے کو فورا ہی چھوڑ دیا تھا مگر ان کے بھائی جن کا شناختی کارڈ پنجاب کا تھا، انہیں روک لیا تھا۔

زینب رہا ہونے والے دوسرے مسافروں کے ساتھ اسی روز شام پنیر اسٹیشن تک پہنچیں، جہاں سے فرنٹیئر کور (ایف سی) نے انہیں ریسکیو ٹرین میں بٹھایا۔

وہ بتاتی ہیں کہ اللہ کا بہت کرم ہوا اور دوسرے دن ان کے بھائی بھی بخیریت کوئٹہ پہنچ گئے، جو بعد ازاں ہوائی جہاز سے فیصل آباد روانہ ہوئے۔ زینب کہتی ہیں کہ وہ اتنی خوفزدہ ہیں کہ ایک طویل عرصے تک وہ ٹرین سے سفر نہیں کر سکیں گی جبکہ بائی روڈ سفر بھی محفوظ نہیں ہے۔

بابر علی کریسنٹ ٹریکنگ پرائیویٹ لمیٹڈ کوئٹہ میں چیف ٹریکنگ آفیسر ہیں۔

انہوں نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ صوبے میں امن و امان کی خراب صورتحال اور سڑکوں کی بندش سے ان کی کمپنی کا کام تو زیادہ متاثر نہیں ہوا مگر ان کے کلائنٹس جو زیادہ تر ٹرانسپورٹرز ہیں، ان کے مسائل بڑھ گئے ہیں۔

وہ بتاتے ہیں کہ آمدورفت کی بسوں اور گڈز ٹرانسپورٹ کے ٹرکوں میں ان کی کمپنی کے ٹریکر لگے ہوتے ہیں۔ اسی طرح ذاتی استعمال کی کاروں اور گاڑیوں میں بھی ان کے ٹریکر ہوتے ہیں۔

آئے روز سڑکوں اور قومی شاہراہوں کی بندش سے پرائیویٹ بسوں اور گڈز ٹرانسپورٹ کا کاروبار شدید متاثر ہوا ہے۔

بابر علی کہتے ہیں کہ عید قریب ہے اور ہر سال رمضان کے آخری عشرے تک ٹرینوں اور بسوں میں مسافروں کا بہت رش ہوا کرتا تھا اور عید اسپیشل ٹرین بھی چلائی جاتی تھی۔ فی الوقت کوئٹہ سے ٹرین سروس کی بحالی کی باتیں کی جا رہی ہیں مگر تازہ بم دھماکوں کے بعد سکیورٹی کلیئرنس ملنا مشکل ہے۔

ظاہر ہے ایسے حالات میں عید کے موقع پر کوئٹہ آنے والے یا یہاں سے دوسرے شہروں کو جانے والے افراد سفر کا رسک ہر گز نہیں لیں گے۔ کوئٹہ سے ہوائی سفر کی مشکلات

بابر علی نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ کام کے سلسلے میں انہیں اکثر پنجاب و سندھ کا سفر کرنا پڑتا ہے لیکن اب وہ ہوائی جہاز سے سفر کو ترجیح دیتے ہیں۔ ان کے مطابق کوئٹہ سے اندرون ملک فلائٹس کی تعداد پہلے ہی بہت کم تھی۔

صوبے میں موجودہ خراب حالات کے باعث رش بڑھ گیا ہے مگر فلائٹس کی تعداد نہیں بڑھائی جا رہی۔

عبد الرحیم شہباز ٹاؤن کوئٹہ کے رہائشی ہیں۔ انہیں کاروبار کے سلسلے میں ہر ہفتے کراچی یا لاہور جانا ہوتا ہے۔ انہوں نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ شاہراہوں کی بندش اور عسکریت پسندوں کی بڑھتی کارروائیوں کے باعث اب وہ ہوائی جہاز سے ہی سفر کر رہے ہیں۔

مگر گزشتہ چند ماہ سے ہوائی ٹکٹ کے کرایوں میں ہوش ربا اضافہ ہوا ہے۔

وہ بتاتے ہیں سب سے زیادہ کرایہ کوئٹہ سے کراچی اور اسلام آباد کی فلائٹس کا لیا جا رہا ہے، جو 50 سے 70 ہزار تک پہنچ چکا ہے۔ انتہائی مجبوری کی حالت میں بھی یہ کرایہ متوسط طبقے کی پہنچ سے باہر ہے۔

عبد الرحیم کے مطابق کوئٹہ سے کراچی شاہراہ سفر کے لیے ویسے ہی شدید خطرناک ہو چکی ہے، جہاں ہر ماہ دو یا تین حادثے اب معمول بن گئے ہیں جبکہ حالیہ ٹرین حملے کے بعد ٹرین کا سفر بھی محفوظ نہیں رہا۔

بلوچستان کے باسی خود کو "محصور" محسوس کر رہے ہیں اور ان کا پرسان حال کوئی نہیں ہے۔

اس حوالے سے بابر علی کہتے ہیں کہ گورنمنٹ کی رٹ قائم کرنا حکومتی اداروں جیسے نیشنل ہائی ویز اتھارٹی اور موٹرویز پولیس یا ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹس کا کام ہے۔ انہیں اس حوالے سے سختی کرنے اور نئے معیاری ضابطہ کار (ایس او پیز) بنانے کی ضرورت ہے تاکہ سڑکیں اور شاہراہیں ہرحال میں کھلی رہیں اور عوام کی سفر سے متعلق مشکلات میں کچھ کمی آئے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے عسکریت پسندوں اسلام آباد بابر علی کے مطابق کوئٹہ سے رہی تھی کے باعث ہیں کہ کے بعد جا رہی

پڑھیں:

کوئٹہ، 9 روز سے ٹرین سروسز بند، عید الفطر کیلئے اسپیشل ٹرین کا اعلان

پاکستان ریلویز کے مطابق 26 مارچ کو کوئٹہ سے پشاور کیلئے اسپیشل ٹرین چلے گی، جبکہ جعفر ایکسپریس کو پیش آنیوالے واقعہ کے بعد کوئٹہ سے اندرون ملک ٹرین سروسز معطل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جعفر ایکسپریس کو پیش آنے والے واقعہ کے بعد صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے اندرون ملک جانیوالی ٹرین سروسز 9 روز سے معطل ہیں۔ دوسری جانب پاکستان ریلویز نے عید الفطر کے لئے کوئٹہ سے پشاور اسپیشل ٹرین جانے کا اعلان کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کوئٹہ سے اندرونِ ملک کے لئے ٹرین سروس گزشتہ 9 روز سے معطل ہے۔ ریلوے حکام کے مطابق ضلع کچھی میں 11 مارچ کو دہشت گردی سے متاثرہ ریلوے ٹریک کی مرمت ہو چکی ہے۔ حملے میں جعفر ایکسپریس کی متاثرہ بوگیوں کی مرمت کا کام بھی مکمل ہو گیا ہے۔ حکام کے مطابق اندرون ملک کے لیے ٹرین سروس سکیورٹی کلیئرنس کے بعد بحال کی جائے گی، جبکہ چمن کے لئے پیسنجر ٹرین پہلے ہی بحال کی جا چکی ہے۔ دوسری جانب پاکستان ریلویز نے عید الفطر کے موقع پر 5 اسپیشل ٹرینیں چلانے کا اعلان کرتے ہوئے شیڈول جاری کیا ہے۔ جس میں کوئٹہ سے پشاور کے لئے بھی خصوصی ٹرین کا اعلان ہوا ہے۔ شیڈول کے مطابق 26 مارچ کو کوئٹہ سے پشاور کے لئے اسپیشل ٹرین چلے گی۔

متعلقہ مضامین

  • کوئٹہ سے ٹرین سروس  تاحال معطل، 2 دن سے انٹرنیٹ سروس بھی بند
  • کوئٹہ سے ٹرین سروس تاحال معطل، 2 دن سے انٹرنیٹ سروس بھی بند
  • کوئٹہ سے اندرونِ ملک کیلئے ٹرین سروس تاحال بحال نہ ہو سکی
  • کوئٹہ سے ٹرین سروس 9 روز سے معطل، ریلوے کو یومیہ 24 لاکھ روپے نقصان
  • کوئٹہ، 9 روز سے ٹرین سروسز بند، عید الفطر کیلئے اسپیشل ٹرین کا اعلان
  • کوئٹہ سے اندرونِ ملک  ٹرین سروس 9 روز سے معطل
  • کوئٹہ سے اندرونِ ملک کیلئے ٹرین سروس 9 روز سے معطل
  • کوئٹہ سے اندرونِ ملک کیلئے ٹرین سروس بدستور معطل
  • جعفر ایکسپریس کی 3 بوگیوں سے دستی بم برآمد