یوم پاکستان اورعیدالفطر، صدرمملکت نے قیدیوں کی سزاؤں میں 180 روز کی کمی کردی
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 مارچ2025ء)صدر مملکت آصف علی زرداری نے یوم پاکستان اور عیدالفطر کے موقع پر قیدیوں کی سزاؤں میں 180 روز کی خصوصی چھوٹ دے دی۔جمعہ کو صدر مملکت آصف علی زرداری نے سزاؤں میں کمی کی منظوری آئین کے آرٹیکل 45 کے تحت دی، ایک تہائی قید کاٹنے والے 65 سال سے زائد عمر کے مرد اور 60 سال سے زائد عمر کی خواتین قیدیوں پر سزا میں کمی کا اطلاق ہوگا۔
(جاری ہے)
بچوں کے ساتھ جیل میں موجود خواتین قیدیوں پر بھی سزا میں کمی کا اطلاق ہوگا جبکہ ایک تہائی سزا کاٹنے والے 18 سال سے کم عمر افراد پر بھی سزا میں کمی کا اطلاق ہوگا۔سزاؤں میں کمی کا اطلاق قتل، جاسوسی، ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث قیدیوں پر نہیں ہوگا، جبکہ سزاؤں میں کمی کا اطلاق زنا، چوری، ڈکیتی، اغوا، دہشت گردی میں سزا یافتہ مجرمان پر بھی نہیں ہوگا۔اسی طرح سزا میں کمی کا اطلاق مالی جرائم، قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والے، غیر ملکی افراد ایکٹ 1946 اور منشیات کنٹرول ایکٹ 2022 کے تحت سزا یافتہ افراد پر بھی نہیں ہوگا.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سزا میں کمی کا اطلاق پر بھی
پڑھیں:
پشاور ہائیکورٹ نے فوجی عدالتوں کی سزاؤں کیخلاف تمام درخواستیں خارج کردی
پشاور:ہائی کورٹ نے فوجی عدالتوں کی سزاؤں کے خلاف تمام درخواستیں خارج کردیں۔ملٹری کورٹ کی سزاؤں کے خلاف دائر 29 رٹ درخواستوں پر سماعت پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس نعیم انور اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی. جس میں عدالت نے تمام 29 رٹ درخواستیں خارج کردیں۔ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ ملٹری کورٹ سے سزا یافتہ ملزمان کی سزا اس وقت سے شمار ہوگی جس وقت ان کی سزاؤں پر فیلڈ جنرل کورٹ مارشل دستخط کرے گا ۔دورانِ سماعت عدالت میں درخواست گزاروں کے وکلا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثنااللہ اور عدالتی معاون شمائل احمد بٹ پیش ہوئے۔ وکیل نے دلائل میں کہا کہ گرفتار ملزمان کو کو ملٹری کورٹس نے مختلف نوعیت کی سزائیں دی ہیں۔ ملزمان اپنی سزائیں پوری کرچکے ہیں. اب انہیں رہا نہیں کیا جا رہا۔قانون کے تحت دوران حراست گزارا گیا عرصہ بھی قید میں شمار کیا جاتا ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سزائیں خصوصی قانون کے تحت دی جائیں ان میں 382 بی کا فائدہ ملزمان کو نہیں دیا جاتا۔گرفتار ملزمان دہشت گرد ہیں اور کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ کورٹ کے لارجر بینچ اور پشاور ہائیکورٹ کے ایک بینچ نے بھی قرار دیا ہے کہ اسپیشل قوانین کے تحت دی گئی سزاؤں میں 382 بی کا فائدہ نہیں مل سکتا۔ سزائیں اسی وقت شمار ہوں گی .جس وقت ان ملزمان کی سزاؤں پر دستخط ہوگا۔انہوں نے عدالت کو مزید بتایا کہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی جانب سے دی گئی سزائیں خصوصی قانون کے دائرہ میں آتی ہیں۔ ملٹری کورٹ کے قوانین میں ہائیکورٹ صرف یہ دیکھتی ہے کہ جو سزا دی گئیں ہیں وہ ان سیکشن کے تحت دی گئی ہیں یا نہیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے اپنے دلائل میں کہا کہ درخواست گزاروں کو دی گئی سزا آرمی ایکٹ کے تحت دی گئی ہے .یہ دستخط کے دن سے ہی شمار ہوگی۔ خصوصی قانون کے تحت سزا یافتہ ملزمان 382 بی کا فائدہ حاصل کرنے کے حقدار نہیں۔
بعد ازاں عدالت نے تمام درخواستیں خارج کردیں۔