مشہور فرانسیسی اداکار جیرارڈ ڈیپارڈیو کیخلاف فلم کے سیٹ پر دو خواتین کے ساتھ مبینہ جنسی زیادتی کے الزام میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق فرانسیسی سنیما کی ایک مشہور شخصیت ڈیپارڈیو کو حالیہ برسوں میں جنسی زیادتی کے کئی الزامات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ جبکہ 76 سالہ ڈیپارڈیو مسلسل کسی بھی غلط کام سے انکار کرتے رہے ہیں تاہم یہ پہلا کیس ہوگا جس کے لیے اس پر مقدمہ چلایا جائے گا۔

ڈیپارڈیو کے وکیل، جیریمی اسوس نے کہا کہ یہ مقدمہ ان کے مؤکل کے خلاف ’جھوٹے الزامات‘ پر مبنی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ فلم اسٹار کی صحت کی خرابی کی وجہ سے ابتدائی سماعت ملتوی ہونے کے عدالت میں پیش ہوئے۔ 

استغاثہ کا کہنا ہے کہ فلم سیٹ پر موجود دو خواتین پر جنسی زیادتی کے حملے 2021 میں لیس وولٹس ورٹس (دی گرین شٹر) کی فلم بندی کے دوران ہوئے۔

انہوں نے ڈیپارڈیو پر فلم کے سیٹ پر خواتین میں سے ایک کو پکڑ کر اسے اپنی طرف کھینچنے اسے دبوچ کر اس کے جسم کو چھوتے ہوئے اور نازیبا حرکتیں کرتے ہوئے فحش الفاظ کہے، استغاثہ کا کہنا ہے کہ تین لوگوں نے اس منظر کو دیکھا جو اس کے آئی وِٹنس ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ دوسری خاتون کو ڈیپارڈیو نے فلم سیٹ پر اور پاس کی گلی میں گھیر لیا، خواتین کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔

واضح رہے کہ فرانسیسی اسٹار جیرارڈ ڈیپارڈیو کی جانب سے مبینہ حملے اس وقت کیے گئے جب ان کیخلاف پہلے ہی 2018 میں ایک 18 سالہ نوجوان اداکارہ کے ریپ کے الزامات کے سلسلے میں تفتیش جاری تھی۔

 اس کیس میں استغاثہ کی جانب سے ٹرائل کی درخواست کی گئی ہے۔ خواتین میں سے ایک کے وکیل نے رائٹرز کو بتایا کہ اس کی مؤکل ڈیپارڈیو کے خلاف آگے آنے سے خوفزدہ تھی کیونکہ وہ فرانسیسی سنیما کا ٹائیکون ہے اور اس اداکارہ نے کیرئیر کا آغاز ہی کیا ہے۔

یاد رہے کہ جیرارڈ کا مقدمہ فرانس کی عدالتوں کے سامنے آنے والا سب سے بڑا #MeToo کیس ہو سکتا ہے، کیونکہ فرانس ایک ایسا ملک ہے جہاں جنسی تشدد کے خلاف احتجاجی تحریک نے ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی طرح توجہ حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کی ہے اور اب ایسے کیسز سامنے آنے پر سخت کارروائی کی توقعات ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جنسی زیادتی کے سیٹ پر

پڑھیں:

ایلون مسک کی کمپنی کا مودی حکومت کیخلاف مقدمہ درج

ایلون مسک کے سوشل میڈیا نیٹ ورک ایکس کی جانب سے بھارتی حکومت کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر کر دیا گیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایکس نے بھارتی عدالت میں درخواست دائر کی جس میں یہ مؤقف اختیار کیا گیا کہ بھارتی وزارتِ آئی ٹی نے سوشل میڈیا سے مواد ڈیلیٹ کرنے کی اجازت دینے کیلئے اپنے سنسر شپ کے اختیارات کو غیر قانونی طور پر بڑھا دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق 5 مارچ کو دائر کردہ درخواست میں کہا گیا ہے کہ بھارتی وزارتِ آئی ٹی نے مختلف سرکاری محکموں کو اختیار دے دیا کہ وہ وزارتِ داخلہ کے ذریعے مواد بلاک کرنے کے احکامات جاری کر سکیں۔عدالت کو بتایا گیا کہ نئے سسٹم میں وہ قانونی تحفظات نہیں ہیں جن کے تحت صرف قومی سلامتی یا ملک کی خود مختاری کو نقصان پہنچانے والے مواد کو ہٹایا جا سکتا تھا جس پر اعلیٰ حکام کی سخت نگرانی ہوتی تھی۔

درخواست میں کہا گیا کہ سوشل میڈیا سے مواد ہٹانے کیلئے بھارت کی جانب سے بنائی گئی ویب سائٹ میں ایسا متوازی میکانزم موجود ہے جس کے ذریعے بھارت میں سوشل میڈیا سے مواد کو بغیر اجازت کے ہٹایا جا رہا ہے۔اس معاملے پر فی الحال بھارتی وزارتِ آئی ٹی کی جانب سے کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیا۔بھارتی ریاست کرناٹک کی ہائی کورٹ میں رواں ہفتے کے آغاز پر کیس کی مختصر سماعت ہوئی جس کے بعد مزید سماعت 27 مارچ تک کیلئے ملتوی کر دی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • ایلون مسک کی کمپنی کا مودی حکومت کیخلاف مقدمہ درج
  • سگی بیٹی کو متعدد بار زیادتی کے بعد حاملہ کرنے والے درندہ صفت باپ کو عدالت نے سزا سنادی
  • کراچی: بیٹی سے جنسی زیادتی اور حاملہ کرنے کے کیس میں ملزم کو 25 سال قید کی سزا
  • محمد علی درانی کا پیپلز پارٹی پر سندھ کے حقوق بیچنے کا الزام
  • جوئے کے پلیٹ فارمز کو فروغ دینے پر نامور اداکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج
  • بھارت خواتین کیلئے غیر محفوظ ملک
  • وفاقی شرعی عدالت نے خواتین کو وراثت سے محروم کرنے کیخلاف فیصلہ جاری کردیا
  • گرم کافی گرنے پر کمپنی کیخلاف مقدمہ دائر ، ڈرائیور نے 5 کروڑ ڈالر جیت لئے
  • حماس نے قیدیوں کو رہا نہ کرکے جنگ کا راستہ اختیار کیا، امریکا کا الزام