ٹرمپ کا خط مذاکرات کی پیشکش نہیں بلکہ دھمکی ہے، ایران کا ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
تہران: ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا حالیہ خط ایک دھمکی ہے۔ ایران اس خط کا جلد باضابطہ جواب دے گا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے سرکاری ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ یہ خط موقع فراہم کرنے کا دعویٰ کرتا ہے، مگر درحقیقت یہ ایران کو دھمکانے کی کوشش ہے۔
رواں ماہ صدر ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ انہوں نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو خط لکھ کر مذاکرات کی دعوت دی ہے، ساتھ ہی خبردار کیا ہے کہ اگر ایران نے انکار کیا تو ممکنہ فوجی کارروائی ہو سکتی ہے۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی پیشکش کو چالاکی پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ خود کو امن کا خواہاں اور ایران کو ہٹ دھرم ثابت کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ نے بیان جاری کیا ہے کہ خط کا مکمل جائزہ لینے کے بعد مناسب ردعمل دیا جائے گا۔ اطلاعات کے مطابق، یہ خط 12 مارچ کو متحدہ عرب امارات کے ایک سینئر سفارتکار کے ذریعے تہران پہنچایا گیا تھا۔
ماہرین کے مطابق، یہ نیا سفارتی تنازع خطے میں کشیدگی کو مزید بڑھا سکتا ہے، جبکہ ایران کے سخت موقف کے بعد امریکہ اور ایران کے درمیان تنازعات میں شدت کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایران کے
پڑھیں:
امریکا نے بانی پی ٹی آئی سے متعلق سوال پر ردعمل دینے سے انکار کردیا
واشنگٹن:امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے بانی پی ٹی آئی سے متعلق سوال پر ردعمل دینے سے انکار کردیا۔
بریفنگ کے دوران ایک صحافی کے سوال پر ٹیمی بروس نے کہا کہ امریکی حکومت کسی دوسرے ملک کے اندرونی معاملات پر بات نہیں کرے گی۔
ٹیمی بروس نے مزید کہا کہ اگر کسی کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سوچ سے متعلق معلومات درکار ہوں تو وہ وائٹ ہاؤس سے رابطہ کرسکتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی وضاحت کی کہ صدر ٹرمپ اور وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ہمیشہ یہ واضح کیا ہے کہ امریکا کو اپنے پڑوسیوں اور دنیا بھر کے معاملات کی پرواہ ہے۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ ہمیں اس بات کی فکر ہے کہ دنیا میں کیا ہو رہا ہے اور یہ ہمارے اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے۔
ترجمان ٹیمی بروس نے اس جواب کے بعد سوال کرنے والے کا شکریہ ادا کیا اور بریفنگ میں اگلے سوال کی جانب منتقل ہو گئیں۔