Daily Ausaf:
2025-03-21@19:20:43 GMT

سندھ باب السلام،عظیم فاتح جرنیل محمد بن قاسمؒ

اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
واضح رہے کہ اس وقت تک مکران اورپنجگور پر سندھیوں کی حکومت تھی پنجگور سے روانہ ہونے کے بعد محمد بن قاسم نے ارمن بیلہ کا محاصرہ کیا اسے بھی فتح کر لیا۔ بالاآخر آہستہ آہستہ آگے بڑھتے ہوئے 92ہجری بروز جمعہ اسلامی لشکر دیبل پہنچا اور اسی دن اتفاق سے جہازوں کے ذریعے اسلامی لشکر کے لئے کمک بھی پہنچی۔ ان جہازوں میں منجنیقیں اور دوسرا سامان تھا۔ اور ایک ایسی منجنیق بھی تھی جس کو 500 افراد کھینچتے تھے۔ دیبل شہر کی آبادی اس وقت بہت زیادہ تھی اور شہر میں ایک بہت بڑا عالی شان مندر تھا جس کو مقامی لوگ دیول کہتے تھے۔ اس مندر میں ایک گنبد بہت اونچا بنا ہوا تھا جو بہت دور سے نظر آتا تھا۔ اس گنبد کے اوپر ی حصے میں ایک بہت لمبے بانس پر ایک ریشم کا سبز پرچم لگا ہوا تھا۔
اور اس پرچم کے بارے میں یہ لوگ عقیدہ تھا کہ جب تک یہ ہوا میں موجود ہے۔ تو کوئی لشکر شہر کو فتح نہیں کر سکتی مندر میں اس وقت 700 پجاری ہر وقت موجود رہتے تھے اور شہر کے چاروں طرف ایک مستحکم فیصل بھی تھی۔ جب اسلامی لشکر دیبل کے سامنے پہنچا تو راجہ داہر کی فوج اندر شہر پناہ محصور ہوگئی۔ جس پر محمد بن قاسم نے منجنیقیں نصب کروائی اور لشکر کے سامنے کے حصے میں خندقیں کھودیں تاکہ دشمن اچانک حملہ نہ کر سکے مجاہدین اسلام اور مشرکین میں ایک ہفتے تک روزانہ جنگ ہوتی رہی مگر کسی طرح یہ قلعہ نما شہر فتح نہ ہو سکا۔
اسلامی لشکر کے جانباز ابھی نئے طریقے سوچ رہے تھے کہ کس طرح یہ شہر فتح کیا جائے۔ کہ ایک دن ایک برہمن شہر ناہ دیبل سے باہر آیا اور محمد بن قاسم سے ملاقات کی اور کہا اللہ امیر کی عمر دراز کرے ہمیں نجوم کی پرانی کتابوں سے معلوم ہوا ہے کہ سندھ کی سرزمین مسلمان فتح کر لیں گے۔ لیکن جب تک اس بت خانے کے اندروہ جھنڈا لہر رہا ہے اس وقت تک یہ شہر فتح نہیں ہو گا اگر کسی طرح اس پرچم کو گرایا جائے تو شہر فتح ہو جائے گا۔ اس تمام صورت حال سے محمد بن قاسم نے حجاج کو آگاہ کیا۔ جس پر پیغام کے جواب میں حجاج نے محمد بن قاسم کو لکھا کہ جنگ کی ابتداا اس وقت کرو جب سورج طلوع ہو رہا ہے تاکہ وہ تمہاری پشت پر رہے تاکہ تم دشمن کی نقل و حرکت پر نظر رکھ سکو،محمد بن قاسم ان ہدایات پرعمل کرتے ہوئے ’’عروس‘‘نامی منجنیق کو شہر کے مشرق کی طرف نصب کروا کر قلعے پر سنگ باری شروع اور خصوصاً مندر کے گنبد پر سنگ باری بڑھا دی۔ سنگ باری کی وجہ سے مندر کا گنبد اور وہ جھنڈا جو ان کا مقدس نشان تھا دونوں ٹوٹ کر زمین پر گر گئے۔ جس کی وجہ سے دیبل شہر میں ایک ہلچل مچ گئی اور لڑائی میں تیزی کے ساتھ گھبراہٹ بھی بڑھ گئی اور مشرکین کا لشکر باہر میدان میں آگیا۔ آمنے سامنے کی لڑائی میں مسلمانوں نے اس قدر سخت حملے کئے کہ دشمن کے بہت لوگ مارے گئے۔ اور اسی دوران کچھ مسلمان فصیل پر چڑھے میں کامیاب ہو گئے۔ یہ دیکھ کہ دیبل کے والوں نے دروازے کھول دئیے۔ اور محمد بن قاسم شہر میں داخل ہوگیا۔ شہر فتح ہوتے ہی راجہ داہر کا مقرر کردہ حاکم بھاگ گیا۔ قید خانے میں سے کچھ مسلمان قیدی بھی برآمد ہوئے اور مال غنیمت بھی بڑی مقدار میں ہاتھ آیا۔ 10رمضان کی صبح اسلامی لشکر ایک نئے جذبے کے ساتھ میدان میں اتارا ، اس بار راجہ داہر اور اس کا بیٹا جے سینا دونوں موجود تھے۔ راجہ داہر سفید ہاتھی پر سوار تھا اور ہاتھی کو بڑے بڑے سرداروں، ٹھاکروں نے اپنے حصار میں لیا ہوا تھا۔ محمد بن قاسم نے اس موقع پر سپہ سالاری کا حق ادا کرتے ہوئے آگے بڑھ کر حملے کئے اور مسلمانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا۔ مسلمانوں بڑھتے چلے جائے۔دشمن شکست کھانے والا ہے۔ تم اسلام کے محافظ ہو،آگے بڑھو، اس موقع پر محمد بن قاسم کے مقرر کردہ 900 تیر اندازوں نے اہم کردار ادا کیا اور ایک مجاہد نے راجہ داہر کے ہاتھی کو ایسا تیر مارا کہ ہاتھی گر گیا۔ اور راجہ داہر نے بھاگ کر قلعے کی طرف جانا چاہا اور ایک مجاہد نے راجہ داہر کو تلوار سے مار گرایا راجہ داہر جب قتل ہوا تو لشکر میں موجود برہمنوں نے اس کی لاش کیچڑ میں چھپا دی۔ تاکہ خبر عام نہ ہو سکے اور دوسری طرف محمد بن قاسم فاتح کی حیثیت سے قلعہ راوڑ میں داخل ہوا۔ جس کے بعد محمد بن قاسم نے حکم دیا کہ معلوم کیا جائے کہ راجہ داہر کا کیا بنا۔ جس پر ایک مقامی شخص نے اس جگہ کی نشاندہی کی جہاں اس کی لاش رکھی تھی۔ راجہ داہر کا سر محمد بن قاسم کے پاس لایا گیا۔ جس پر محمد بن قاسم نے اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے 2 رکعت نفل نماز اداکی۔ اس کے بعد محمد بن قاسم آگے بڑھتا گیا اور یہاں تک کہ پورا سندھ فتح ہو گیا۔ سندھ کے لوگ جو یہ سمجھتے تھے کہ یہ لوگ جو باہر سے آئے ۔ کیسے ہوں گے۔ محمد بن قاسم جب آیا تھا۔ تو اس کے پاس 12ہزار کا لشکر تھا جو کہ 90ہزار تک پہنچ گیا۔ محمد بن قاسم مختلف راجائوں اور حکمرانوں کو تبلیغی خطوط بھیجے اور جہاں جہاں لشکر گئے وہاں پر مساجد قائم کرتے گئے۔
سندھ سے نکل کر ملتان تک علاقے کو محمد بن قاسم نے فتح کر لیا۔ وہ شخص جس کے اخلاق سے لاکھوں لوگ مسلمان ہو ئے۔ اسے اپنوں نے ٹائوٹ کے کپڑے پہنا کر بیڑیاں ڈال کر عراق بھجوایا اس موقع پر محمد بن قاسم نے اطاعت کی اور بغاوت نہیں کی۔ ہاں سندھ سے جاتے ہوئے محمد بن قاسم نے ایک شعر پڑھا جس کا ترجمہ ہے۔ انہوں نے مجھے ضائع کر دیا اور کیسے نوجوان کو ضائع کیا جو ایک نبرو آزما شخص اور سرحدوں کا محافظ تھا۔ بہر حال قید خانے میں محمد بن قاسم کو سخت سزائیں دی گئی اور 22 سال کی عمر میں واسطہ کے قید خانے میں انتقال کر گئے۔ جب یہ خبر سندھ پہنچی تو سندھ میں لوگ ان کے کردار کو یاد کر کے رونے لگے۔ اس میں شک نہیں کہ محمد بن قاسم عالم اسلام کا وہ عظیم سالار تھا جس نے بہت چھوٹی عمر میں بہت بڑے علاقے کو نہ صرف فتح کیا بلکہ ایک اسلامی منصفانہ حکومت کی بنیاد رکھی۔ وہ ایک ایسا سالار تھا جس کے دشمن بھی اس کے کردار کے معترف تھے۔ 10 رمضان المبارک کا دن سندھ میں اسلام اور محمد بن قاسم دونوں کی یاد دلاتا ہے۔ اللہ ہمیں بھی اسلام کا سچا سپاہی بننے کی توفیق عطا فرمائے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اسلامی لشکر راجہ داہر کرتے ہوئے میں ایک شہر فتح اور اس

پڑھیں:

آفتاب نذیر کے ایما پر حرکت انقلاب اسلامی پاکستان کے نام سے ایک اور دہشت گرد تنظیم منظرعام پر آ گئی

ذرائع کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ کالعدم لشکر جھنگوی کے ساتھ قریبی تعلق رکھنے والے اورنگزیب فاروقی نے بیرون ملک سے اپنے سیاسی مخالف مسرور نواز جھنگوی کا نام اور مکمل بایئوڈیٹا آفتاب نذیر کے ذریعے دہشت گردوں کو فراہم کیا ہے۔ اسلام ٹائمز ۔ پاکستان میں ایک نئی شدت پسند تنظیم اسلامی انقلابی موومنٹ آف پاکستان ابھر کر سامنے آئی ہے جس نے سیکیورٹی فورسز، سنی علماء، نمازیوں اور مدرسوں کے طلباء کو نشانہ بنایا ہے۔ ذرائع کے مطابق شام میں کالعدم لشکر جھنگوی کے سرغنہ آفتاب نذیر کی القاعدہ اور جبہت النصر کے الجولانی گروپ کے ساتھ ملی بھگت سے ایک نیا دہشت گرد گروپ بنانے اور سیکیورٹی اداروں اور پولیس کو نشانہ بنانے کے منصوبے کا انکشاف ہوا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ پاکستان میں اسلامی انقلاب نامی تنظیم میں ممکنہ طور پر کالعدم لشکر جھنگوی اور القاعدہ کے جنگجو شامل ہیں جنہوں نے پاکستان کو کارروائیوں کے لیے بیس ایریا قرار دیا ہے۔

واضح رہے کہ آفتاب نذیر نامی ایک سہولت کار اس وقت شام میں موجود ہے جس نے نہایت احتیاط سے منصوبہ بندی کی اور دہشت گردوں کو پاکستان سے محبت کرنے والے اور تکفیری دہشت گردوں سے متنفر ہونے والے سنی علماء کے بارے میں معلومات فراہم کیں۔ ان میں سے بعض علماء کو نشانہ بنایا گیا اور بعض علماء خوش قسمتی سے بچ گئے۔ ذرائع کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ کالعدم لشکر جھنگوی سے قریبی تعلقات رکھنے والے اورنگزیب فاروقی نے آفتاب نذیر کے ذریعے بیرون ملک سے دہشت گردوں کو اپنے سیاسی مخالف مسرور نواز جھنگوی کا نام اور مکمل بائیو ڈیٹا فراہم کیا ہے۔ 

متعلقہ مضامین

  • واٹر ایمرجنسی نافذ کر کے کے فور کو جلد مکمل کیا جائے: محمد فاروق
  • پیپلز پارٹی نے 9 ارب روپے کے بدلے سندھ کے دریا کا پانی بیچا: محمد علی درانی
  • سندھ میں جوڈیشل افسران کا تقرر و تبادلے
  • سندھ میں جوڈیشل افسران کی تقرریاں و تبادلے
  • یوم شہادت حضرت امام علیؑ، سندھ حکومت کا تعلیمی اداروں میں چھٹی کا اعلان
  • محمد علی درانی کا پیپلز پارٹی پر سندھ کے حقوق بیچنے کا الزام
  • کم پانی سے کاشت ہونیوالی 22 نئی فصلیں تیار
  • شہید ذیشان علی حیدر کی عظیم شہادت ملت جعفریہ کیلئے اعزاز ہے، علامہ سید علی اکبر کاظمی
  • آفتاب نذیر کے ایما پر حرکت انقلاب اسلامی پاکستان کے نام سے ایک اور دہشت گرد تنظیم منظرعام پر آ گئی