Daily Ausaf:
2025-03-21@20:07:25 GMT

رحمت کے طلبگار بمقابلہ انا کا پجاری

اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT

روایت ہے کہ ایک بار حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ ’’سمندر کی طرف جائو وہاں تین کشتیاں ڈوبنے والی ہیں‘‘ حضرت موسیٰؑ فوراً حکم الٰہی کی تعمیل کرتے ہوئے سمندر کی جانب چل دئیے ساحل پر سکون تھا بہت دور سے ایک کشتی آتی ہوئی دکھائی دی جو آہستہ آہستہ ساحل کی طرف بڑھ رہی تھی۔
ابھی وہ کنارے سے کچھ ہی فاصلے پر تھی کہ حضرت موسیٰؑ نے کشتی کی تباہی کا انتباہ کرتے آواز دی کہ ’’اے کشتی والو! اللہ کا حکم آنے والا ہے ہوشیار رہنا انہوں نے جواب دیا آپ جانتے ہیں کہ اللہ کے حکم کو کوئی نہیں ٹال سکتا ہم تو اس کے بندے ہیں جو حکم الٰہی کے پابند ہیں کشتی والے ابھی یہ بات کہہ ہی رہے تھے کہ اچانک ایک زبردست موج آئی اور کشتی کو اپنے ساتھ بہا کر سمندر کی تہہ میں لے گئی تھوڑی دیر میں ایک اور کشتی نظر آئی تو حضرت موسیٰؑ نے انہیں بھی خبردار کیا اور کہا کہ ’’ذرا محتاط ہو کر آنا انہوں نے بھی پہلے والوں کی طرح جواب دیا کہ ’’جو کچھ ہونا ہے ہو کر رہے گا اور کشتی کو کنارے کی طرف لاتے رہے یہاں تک کہ ساحل کے قریب آتے آتے یہ کشتی بھی ڈوب گئی حضرت موسیٰؑ اللہ کی حکمت کے بارے سوچوں میں گم تھے کہ انہیں ایک تیسری کشتی آتی دکھائی دی آپ نے حسب سابق اس کشتی والوں کو بھی اپنی اسی تشویش سے آگاہ کیا کہ! اللہ کا حکم آنے والا ہے انہوں نے جواب میں کہا کہ اے اللہ کے نبیؑ! جس طرح آپ سچے ہیں اس طرح اللہ کا حکم بھی اٹل ہے اسے کوئی نہیں بدل سکتا لیکن اللہ کی رحمت بھی تو ہے اور وہ اپنی رحمت کے صدقے میں ہمیں ضرور امن و سلامتی کے ساتھ کنارے پر پہنچا سکتا ہے۔ کشتی والوں کا یہ جواب سن کر حضرت موسیٰ علیہ السلام خاموش ہوگئے جب کشتی باحفاظت کنارے آلگی تو اللہ کے پیغمبرؑ سوچنے لگے کہ اللہ نے تین کشتیاں ڈوبنے کا فرمایا تھا دو تو ڈوب گئی لیکن تیسری سلامتی کے ساتھ کنارے آلگی ہے یہ، کیسے بچ گئی؟ ’’ ارشاد باری تعالیٰ ہوا کہ ’’اے موسیٰؑ آپ نے سنا نہیں کہ تیسری کشتی والوں نے کیا کہا انہوں نے میرے حکم کو تسلیم کیا تھا میری رحمت کو آواز دی تھی اس لئے یہ کشتی میری رحمت کے طفیل بچ گئی کیونکہ جو بھی میری رحمت کے دروازے پر آکر صدا دیتا ہے میں اسے ناامید نہیں کرتا۔
راقم کا یہ سارا قصہ لکھنے کا مقصد اللہ تعالیٰ کی اسی رحمت کو آواز دینا ہے جس کے صدقے اس نے تیسری کشتی جس کی تباہی اس کے حکم کے تحت یقینی تھی اسے تباہی سے بچا لیا۔ دوستو! آئو آج سچے دل سے سوچو ہم نے اپنے اس ملک کے ساتھ کیا کیا کھلواڑ نہیں کھیلا لیکن پتا نہیں کہ یہ کس کی صدا پر اس کا جوش رحمت ہے کہ ہم آج بھی اپنے وطن میں آزادی سے رہ رہے ہیں مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسے معجزے کب تک رونما ہوتے رہیں گے تاآنکہ ہم نے اپنا قبلہ درست نہ رکھا۔ بات چل نکلی قبلہ درست کرنے کی تو قارئین آپ کو یاد ہوگا کہ اس خاکسار نے اپنے پچھلے دنوں تینوں کالموں میں اس وقت ملک کو جن شدید خطرات کا سامنا ہے اس سباق اہل فکر اور اہل دانش کے تفکرات کا ذکر کرتے اس بات پر زور دیا تھا کہ یہ وقت کی آواز ہے کہ اس ملک کے تمام سٹیک ہولڈرز جن میں سیاسی اشرافیہ، اسٹیبلشمنٹ اور سول سوسائٹی شامل ہیں وہ سب مل کر بیٹھیں اور ایک مشترکہ حکمت عملی مرتب کرکے فساد کے ان بیوپاریوں چاہے وہ فتنہ الخوارج کے روپ میں ہوں چاہے وہ بی ایل اے کا لبادہ اوڑھے ہوں یا پھر کوئی اور شناخت رکھتے ہوں ان سب کا قلع قمعہ کرنا ہو گا۔ بلاشبہ اس بات پر ریاست کے طاقتور حلقوں کے اس عمل کی داد دینی پڑے گی کہ انہوں نے اہل فکر کی اس تجویز سے اتفاق کرتے گزشتہ روز پارلیمنٹ کے متعلقہ فورم سے رجوع کیا لیکن بہت بھاری دل کے ساتھ راقم اقبالؒ کے کچھ اشعار منقعول کرنے کی جسارت کر رہا ہے:
آہ و فغان نیم شب کا پھر پیام آیا
تھم اے رہ رو کہ شاید پھر کوئی مشکل مقام آیا
ذرا تقدیر کی گہرائیوں میں ڈوب جا تو بھی
کہ اس جنگاہ سے میں بن کے تیغ بے نیام آیا
یہ مصرع لکھ دیا کس شوخ نے محراب مسجد پر
یہ ناداں گر گئے سجدوں میں جب وقت قیام آیا
قارئین ! اس آخری شعر میں کہے گئے الفاظ پر غور کر لیں اور اس بلائے گئے اجلاس میں ایک سیاسی پارٹی کے کردار کو دیکھ لیں راقم کو کچھ کہنے کی ضرورت نہیں آپ سمجھ سکتے ہیں کہ مشکل کی اس گھڑی میں اپنی ڈیڑھ انچ کی مسجد کھڑی کرنے والے انا کے اس پجاری کے کیا عزائم ہیں لیکن یاد رہے یہ ملک ہمیشہ قائم رہنے کے لئے بنا ہے اس ملک میں رہنے والے لاکھوں نہیں کروڑوں لوگ اس کے لئے قربان ہونا بھی جانتے ہیں اور ہر وقت اللہ کی رحمت کو بھی پکارتے رہتے ہیں۔ یاد رہے!بیشک اللہ کی رحمت ہمیشہ اس کے غضب پر حاوی آ جاتی ہے اور انشااللہ یہ اب بھی ہو گا۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: انہوں نے اللہ کی رحمت کے کے ساتھ ہیں کہ

پڑھیں:

جن لوگوں نے بندوق اٹھائی ان سے مذاکرات نہیں ہونے چاہئیں‘رانا ثنا اللہ

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مارچ2025ء)وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ جن لوگوں نے بندوق اٹھائی ان سے مذاکرات نہیں ہونے چاہئیں،قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا طویل اجلاس ہوا جس میں ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز نے شرکا ء کو تفصیلی بریفنگ دی جوقابل غور تھی جبکہ اجلاس میں سیاسی قائدین نے تقاریر کیں جن میں سوالات اٹھائے گئے اور ان کے جوابات بھی دئیے گئے۔

ایک انٹرویو میں انہوںنے کہاکہ اجلاس میں عسکری اور سیاسی قیادت نے اس بات پر مکمل اتفاق کیا کہ دہشتگردی کو کسی بھی صورت جواز فراہم نہیں کیا جا سکتا۔میرا نہیں خیال کہ دہشتگردوں کے خلاف ریاست کی پوری طاقت استعمال کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ دہشتگردوں کے خلاف آپریشنز پہلے سے جاری ہیں اور انہیں جاری رکھا جائے گا، جن لوگوں نے بندوق اٹھائی ان سے مذاکرات نہیں ہونے چاہئیں۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے بعد ’’اگر مگر‘‘کی بحث ختم ہو جانی چاہیے کیونکہ قومی اتفاق رائے موجود ہے اور اسے مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، ایسی میٹنگز ہونی چاہئیں اور یہ سوال نہیں اٹھنا چاہیے کہ کوئی آپریشن نہیں ہو رہا۔اجلاس میں دہشتگردوں کی افغانستان میں موجودگی کا ذکر بھی ہوا اور دہشتگردی کے مقابلے کے لیے جن چیزوں میں بہتری کی ضرورت ہے اس پر بھی بات چیت کی گئی جبکہ وزیراعلی خیبر پختونخوا ہ نے صوبے کے فنڈز سے متعلق اپنا موقف پیش کیا۔

رانا ثنا اللہ نے پاکستان تحریک انصاف کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے اپنے نام دئیے اور اسپیکر سے مزید تین نام شامل کرنے کی درخواست کی جسے منظور کر لیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ اگر بانی تحریک انصاف سے ملاقات نہ بھی ہوئی تو وہ اجلاس میں شریک ہوں گے لیکن رات کو نامعلوم وجوہات کی بنا ء پر انہوں نے شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا،ان کا یہ فیصلہ غیر سیاسی ہے اور انہوں نے ذاتی سیاسی مفاد کو قومی مفاد پر ترجیح دی۔مشیر وزیراعظم نے اجلاس کو قومی سلامتی کے حوالے سے اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف سیاسی اور عسکری قیادت کا مشترکہ موقف اس مسئلے سے نمٹنے کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پشاور زلمی بمقابلہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز، نمائشی میچ 8 اپریل کو پشاور میں ہوگا
  • آرمی چیف بیرسٹر گوہر علی کی تقریریں کیوں سنتے ہیں؟ پی ایم ایل این بمقابلہ پی پی پی ۔ پی ٹی آئی کے لیے بڑی خبر
  • مولا علیؑ، فتنہ الخوارج اور پاکستان
  • بانی پی ٹی آئی کو عدالت رہا کرتی ہے تو حکومت کو کوئی اعتراض نہیں؛ رانا ثنا اللہ
  • عمران خان کو عدالت رہا کرتی ہے تو حکومت کو کوئی اعتراض نہیں، رانا ثنا اللہ کا بیان
  • رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں مسجد الحرام میں ابر رحمت برس پڑی
  • حملے کرنے والوں کو کیسے بات چیت سے سمجھائیں، افنان اللہ خان
  • اللہ، کچھ لوگ دل سے کیوں نہیں اترتے
  • جن لوگوں نے بندوق اٹھائی ان سے مذاکرات نہیں ہونے چاہئیں‘رانا ثنا اللہ