وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے ہمارے پاس زیادہ وقت نہیں، موسمیاتی تبدیلی کے مسئلہ کو حل نہ کیا تو معیشت کو نقصان ہوگا۔لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلی جیسے چینلجز کا سامنا ہے ، گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں ، لاہور میں دھند سے معاشی سرگرمیاں متاثر ہوتی ہیں ۔ان کا کہنا تھا موسمیاتی تبدیلی اور آبادی ملک کیلئے بڑے خطرات ہیں ، موسم سرما میں کم بارشیں ہونا بڑے خطرے کی طرف اشارہ ہے، ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے بچنے کے لئے فنڈ کا نظام لائیں گے ۔سینیٹر محمد اور نگزیب نے بتایا کہ دو ہفتوں میں موسمیاتی تبدیلیوں کیلئے فنانسنگ پرآئی ایم ایف سے مثبت بات چیت ہوئی، سیلابی نقصانات کے بحالی منصوبوں کیلئے 10 ارب ڈالر کی امداد کا وعدہ ہوا ، ہم قابل عمل منصوبے تیار نہیں کر سکے اور امداد استعمال نہیں کر سکے، کلائمیٹ فنانسنگ کیلئے ہمیں قابل عمل منصوبوں کو سامنے لانا ہو گا ، وزارت خزانہ موسمیاتی تبدیلیوں کو روکنے کیلئے ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔وزیر خزانہ کا کہنا تھا آلودگی دن با دن بڑھتی جا رہی ہے ،آلودگی پر قابو پانا ہمارے لئے اصل چیلنج ہے ، پاکستان کا واٹر سائیکل متاثر ہوا ہے ، ہمارے پاس زیادہ وقت نہیں، ٹائم فریم کو کم کرنا ہوگا ، موسمیاتی تبدیلی کے مسئلہ کو حل نہ کیا تو معیشت کو نقصان ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ ورلڈ بینک کے ساتھ کنٹری پارٹنر شپ پر اچھی پیش رفت ہوئی ہے، فنانسنگ کے ساتھ استعداد کار کو بہتر بنانا ہوگا ، ہمیں کلائمیٹ کے لئے مفید منصوبے لانے ہوں گے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

موسمیاتی بحران: پیرس معاہدے کے اہداف اب بھی قابل حصول، گوتیرش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 19 مارچ 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ پیرس معاہدے کے اہداف اب بھی قابل حصول ہیں اور عالمی برادری کو بڑھتے موسمیاتی بحران پر قابو پانے کے لیے کوششیں تیز کرنا ہوں گی۔

دنیا کے موسمیاتی حالات کے حوالے سے اقوام متحدہ کی نئی رپورٹ کے اجرا پر انہوں نے عالمی رہنماؤں سے کہا ہے کہ وہ اپنے لوگوں اور معیشتوں کے لیے کم خرچ اور ماحول دوست توانائی سے فائدہ اٹھائیں۔

رواں سال موسمیاتی تبدیلی کے خلاف نئے اور پرعزم اہداف پیش کیے جائیں تاکہ کرہ ارض اور آنے والی نسلوں کے مستقبل کو تحفظ دیا جا سکے۔ Tweet URL

عالمی موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) کی جاری کردہ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انسانی ساختہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات نے گزشتہ برس ریکارڈ بلندیوں کو چھوا اور اس سے ہونے والے بعض نقصانات کا کئی صدیوں تک بھی ازالہ نہیں ہو سکے گا۔

(جاری ہے)

گرین ہاؤس گیسوں کا خطرہ

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال معلوم موسمیاتی تاریخ کا گرم ترین برس تھا جب عالمی حدت میں اضافہ قبل از صنعتی دور کے مقابلے میں 1.55 ڈگری سیلسیئس تک جا پہنچا اور یہ پہلا موقع تھا جب اس نے 1.5 ڈگری سیلسیئس کی حد عبور کی۔

اگرچہ کسی سال عالمی حدت میں اضافے کے حوالے سے 1.5 ڈگری کی حد عبور ہونے سے پیرس معاہدے کے طویل مدتی اہداف کو نقصان نہیں ہوتا لیکن یہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی لانے کی کی ہنگامی ضرورت کے حوالے سے ایک اہم انتباہ ضرور ہے۔

بہت سے دیگر اشاریے بھی موسمیاتی تبدیلی کے خطرناک صورت اختیار کرنے کا پتا دیتے ہیں۔ کرہ ارض کی فضا میں کاربن کا ارتکاز آٹھ لاکھ سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے اور سمندر غیرمعمولی شرح سے گرم ہو رہے ہیں۔ گلیشیئروں اور سمندری برف کے پگھلاؤ میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس سے سمندر کی سطح بھی بڑھتی جا رہی ہے۔ یہ صورتحال دنیا بھر میں ساحلی ڈھانچے اور ماحولیاتی نظام کے لیے خطرہ ہے۔

گزشتہ سال سیلاب، خشک سالی، گرم علاقوں میں آنے والے طوفان اور دیگر قدرتی آفات کے سبب نقل مکانی کا 16 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا جس کا نتیجہ خوراک کے بحرانوں اور معیشت کے نقصان میں اضافے کی صورت میں نکلا۔

قدرتی آفات سے بروقت آگاہی

'ڈبلیو ایم او' کی سیکرٹری جنرل سیلیسٹ ساؤلو نے کہا ہے کہ اس رپورٹ کو دیکھ کر دنیا کی آنکھیں کھل جانا چاہئیں جو موسمیاتی تبدیلی کی صورت میں انسانی زندگی، معیشتوں اور کرہ ارض کے لیے بڑھتے ہوئے مہلک خطرے کی نشاندہی کرتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ 'ڈبلیو ایم او' اور عالمی برادری قدرتی آفات سے بروقت آگاہی فراہم کرنے کے نظام بہتر بنانے کی کوششوں میں اضافہ کر رہے ہیں تاکہ فیصلہ سازوں اور شہریوں کو شدید موسمی واقعات سے تحفط مل سکے۔ تاہم، ان کا کہنا ہے کہ اس سمت میں مزید اور تیز رفتار اقدامات کی ضرورت ہے۔

ناقابل واپسی تبدیلیاں

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج 2024 اور 2023 میں عالمی حدت میں ریکارڈ توڑ اضافے کا بنیادی سبب تھا جس کی شدت کو لانینا سے ال نینو موسمیاتی کیفیت کی جانب منتقلی نے مزید بڑھایا۔

اس کے علاوہ شمسی چکروں میں تغیر، آتش فشاں فعال ہونے اور سمندری پانی کے بہاؤ میں آنے والی تبدیلیاں بھی حدت بڑھنے کا سبب ہیں۔

سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ تین دہائیوں کے دوران سطح سمندر میں اضافے کی شرح میں دو گنا اضافہ ہو گیا ہے جس میں دوبارہ کمی لانا ممکن نہیں ہو گا۔ اندازوں کے مطابق، اگر دنیا گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں نمایاں کمی بھی لے آئے تو تب بھی سمندروں کی سطح رواں صدی اور اس کے بعد بڑھتی رہے گی۔ اسی طرح صدی کے آخر تک سمندری تیزابیت میں بھی اضافہ ہوتا رہے گا۔

متعلقہ مضامین

  • گلیشیئرز کے تحفظ کیلئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے، وزیر اعظم
  • پاکستان کو آئی ایم ایف سے جلد خوشخبری ملے گی، وزیر خزانہ
  • ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے بچنے کیلئے فنڈ کا نظام لائیں گے: محمد اورنگزیب
  •  موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے کو حل نہ کیا تو معیشت کو نقصان ہوگا: وزیر خزانہ
  • ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلیے عالمی شراکت داروں اور اقوام متحدہ کا تعاون چاہیے، وزیر خزانہ
  • موسمیاتی تبدیلی، پاکستان زیادہ متاثر ممالک میں شامل، قوم شجرکاری میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے: شہباز شریف
  • موسمیاتی بحران: پیرس معاہدے کے اہداف اب بھی قابل حصول، گوتیرش
  • جو ہمارے وجود کا دشمن ہوگا، اس کے پیچھے جہاں جانا پڑا جائیں گے، خواجہ آصف
  • صنعتوں کیلئے یکساں گیس قیمتوں کا مطالبہ چارٹر میں شامل: وزیر خزانہ