کشمیر کی قراردادوں کے لیے بھارت اقوام متحدہ کو مورد الزام نہ ٹھہرائے
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 مارچ 2025ء) پاکستان کے دفتر خارجہ نے کشمیر سے متعلق بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے بعض حالیہ بیانات پر شدید نکتہ چینی کی اور کہا کہ جموں و کشمیر کے بارے میں بھارتی قیادت کے بلاجواز بیانات کی بڑھتی ہوئی تعداد پر اسے حیرت ہے۔
واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے حالیہ دنوں میں مسئلہ کشمیر اور پاکستان کے حوالے سے تنقیدی بیانات میں اضافہ دیکھا گیا ہے اور گزشتہ متعدد روز سے اس کا سلسلہ جاری ہے۔
منگل کے روز بھارتی وزیر خارجہ نے نئی دہلی میں کشمیر کے حوالے سے بات چیت میں کہا تھا، "دوسری عالمی جنگ کے بعد، کسی دوسرے ملک کی طرف سے کسی علاقے پر طویل ترین غیر قانونی موجودگی اور قبضے کا تعلق بھارت سے ہے، جو ہم نے کشمیر میں دیکھا ہے۔
(جاری ہے)
اب ہم اقوام متحدہ کے پاس گئے، تو جو حملہ کیا تھا اسے ایک تنازعہ بنا دیا گیا۔ تو اس طرح حملہ آور اور متاثرہ کو برابر کر دیا گیا۔
اس جرم میں فریق کون تھے، امریکہ، کینیڈا اور آسٹریلیا۔"بھارتی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کے نظام میں جامع تبدیلیوں کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ اب ایک "مضبوط" اقوام متحدہ کی ضرورت ہے اور ایک "منصفانہ" اقوام متحدہ کی ضرورت ہے۔
علاقائی امن سے متعلق مودی کا بیان 'گمراہ کن اور یک طرفہ' ہے، پاکستان
پاکستان کا سخت رد عملاس پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے کہا، "ہمیں اس بات پر تشویش ہے کہ جموں و کشمیر کے بارے میں بھارتی قیادت کے بلاجواز دعووں کی تعداد میں اضافہ ہو گیا ہے۔
اس تناظر میں، ہم کچھ چیزوں کی وضاحت کرنا چاہتے ہیں، خاص طور پر نئی دہلی میں رائے سینا ڈائیلاگ میں بھارتی وزیر خارجہ کے ریمارکس کے حوالے سے۔"ان کا مزید کہنا تھا، "یہ تو بھارت تھا، جو سن 1948 میں جموں و کشمیر کے مسئلے کو اقوام متحدہ میں لے کر گیا۔ اس کے بعد اس پر منظور ہونے والی قراردادوں کے لیے سلامتی کونسل اور اس کے سابقہ ارکان کو مورد الزام ٹھہرانے کا اسے کوئی حق نہیں ہے۔
"شفقت علی خان نے کہا، "بے بنیاد دعووں کو بار بار دہرانے" سے اس حقیقت کا انکار نہیں کیا جا سکتا کہ جموں و کشمیر بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ایک متنازعہ علاقہ ہے، جس کی حتمی حیثیت کا تعین اقوام متحدہ کی زیر نگرانی کشمیری عوام کی استصواب رائے کے ذریعے اسی طرح ہونی ہے، جس انداز میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں میں اس کا ذکر کیا گیا ہے۔
"'پاکستان نےامن کی ہر کوشش کا جواب دھوکہ دہی سے دیا'، نریندر مودی
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان پرامن بقائے باہم پر یقین رکھتا ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے تحت جموں و کشمیر کے تنازعے کا پرامن حل جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کے لیے ضروری ہے۔
اس ماہ کے اوائل میں بھی بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کشمیر میں فریق ثالث کی مداخلت کو مسترد کرتے ہوئے کشمیر سے متعلق نئی دہلی کے اقدامات اور نقطہ نظر کا دفاع کیا تھا۔
بلوچستان ٹرین حملہ: بھارت نے اسلام آباد کا الزام مسترد کر دیا
ان کا کہنا تھا کہ اس مسئلے کا حل نہ ہونے والا پہلو بھارت کے کنٹرول سے باہر ہے۔ "مجھے لگتا ہے کہ ہم جس حصے کا انتظار کر رہے ہیں، وہ کشمیر کے چوری شدہ حصے کی واپسی ہے، جو غیر قانونی طور پر پاکستان کے قبضے میں ہے۔
جب یہ واپس ہو جائے گا، میں آپ کو یقین دلاتا ہوں، کشمیر کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔" جعفر ایکس پریس حملے میں 'بھارت ملوث'گزشتہ ہفتے صوبہ بلوچستان کے ضلع بولان میں جعفر ایکسپریس ٹرین پر ہونے والے حملے میں سے متعلق ایک سوال کے جواب میں دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا، "بھارت کا ملوث ہونا پوری طرح سے واضح ہے۔ وہ پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث رہے ہیں اور دوسری بات، یہ صرف پاکستان ہی نہیں، وہ جنوبی ایشیا کے پورے خطے کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
"ان کا مزید کہنا تھا، " وہ عالمی سطح پر بھی قتل و غارت گری کی مہم چلا رہے ہیں اور ان کے ملوث ہونے کے بارے میں ہم پوری طرح سے واضح ہیں۔"
بھارتی زیر انتظام کشمیر میں مزید دو سیاسی تنظیموں پر پابندی
انہوں نے کہا، "اس مسئلے کو اٹھانے کا معاملہ بھی ایک جاری عمل ہے۔ ہمارے سفارت خانے اس کے لیے سرگرم ہیں، ہم اسے اجاگر کرتے رہتے ہیں۔
اور آپ نے یہ بھی دیکھا ہو گا کہ بھارت نے جعفر ایکسپریس پر حملے کی کبھی مذمت بھی نہیں کی۔ یہ بھی ایک قابل غور نکتہ ہے۔"شفقت علی خان نے اپنی بات دہراتے ہوئے کہا، "پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دینے میں بھارت کا ملوث ہونا، اور بلوچستان کو غیر مستحکم کرنے میں اس کا ملوث ہونا ہمارے لیے بالکل واضح ہے۔"
دونوں ہمسایہ ملکوں میں کشیدہ تعلقاتاسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان تاریخی طور پر تعلقات بہت اچھے نہیں رہے ہیں اور جب سے بھارت میں نریندر مودی کی قیادت والی ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت ہے تب سے تو تعلقات نچلی ترین سطح پر ہیں۔
بھارت اکثر پاکستان کے خلاف بیانات جاری کرتا رہتا ہے اور پھر بعد میں اسلام آباد کی جانب سے تردیدی بیان جاری ہوتا ہے۔
بھارت نے جعفر ایکسپریس ٹرین پر حملے میں ملوث ہونے کی پاکستانی الزام کی تردید کی تھی اور کہا تھا کہ پاکستان کو دوسروں پر الزام دینے کے بجائے خود اپنے گریبان میں دیکھنے کی ضرورت ہے۔
ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بھارتی وزیر خارجہ جموں و کشمیر کے اقوام متحدہ کی دفتر خارجہ پاکستان کے اسلام آباد میں بھارت خارجہ کے نئی دہلی رہے ہیں ہے اور
پڑھیں:
حماس کا اقوام متحدہ کے دفتر پر بمباری پر واضح بین الاقوامی موقف اختیار کرنے کا مطالبہ
وسطی غزہ کی پٹی کے دیر البلح میں اقوام متحدہ کے دفتر برائے پروجیکٹ سروسز (UNOPS) کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی حملے کے بعد بدھ کی سہ پہر اقوام متحدہ کا ایک ملازم ہلاک اور پانچ دیگر زخمی ہو گئے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے عالمی برادری، اقوام متحدہ اور اس کے اداروں سے غزہ میں اقوام متحدہ کے عملے کو نشانہ بنانے کے جرم کے خلاف واضح اور فیصلہ کن موقف اختیار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ وسطی غزہ کی پٹی کے دیر البلح میں اقوام متحدہ کے دفتر برائے پروجیکٹ سروسز (UNOPS) کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی حملے کے بعد بدھ کی سہ پہر اقوام متحدہ کا ایک ملازم ہلاک اور پانچ دیگر زخمی ہو گئے۔ بدھ کو جاری کردہ ایک بیان میں حماس نے بین الاقوامی ملازمین کو نشانہ بنانے کو ایک پریشان کن بین الاقوامی خاموشی کے درمیان فلسطینی عوام کے خلاف قابض ریاست کی جارحیت میں خطرناک اضافہ قرار دیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ جرم نہ صرف بین الاقوامی انسانی قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے بلکہ یہ شہریوں اور انسانی ہمدردی اور امدادی کارکنوں کو نشانہ بنانے کی قابض فاشسٹ ریاست کی منظم پالیسی کے تناظر میں بھی آتا ہے۔
حماس نے کہا کہ غزہ کی پٹی کے خلاف دشمن کی مسلسل وحشیانہ جارحیت، بے گناہ شہریوں اور انسانی ہمدردی کے کارکنوں کو نشانہ بنانے کا مقصد انہیں دہشت زدہ کرنا اور ہمارےعوام کے حوالے سے ان کے انسانی فریضے کو پورا کرنے سے روکنا اور غزہ کی پٹی میں اس وقت جاری انسانی تباہی کو مزید گہرا کرنا ہے۔ حماس نے کہا کہ قابض اسرائیلی فوج نے اپنی مجرمانہ جنگ کے ایک حصے کے طور پر گذشتہ چند مہینوں میں UNRWA کے سینکڑوں ملازمین اور بین الاقوامی انسانی اور امدادی اداروں کے کارکنوں کو قتل کیا ہے، جس کا مقصد غزہ کی پٹی پر محاصرہ سخت کرنا اور اس کا گلا گھونٹ کر فلسطینی عوام کو بنیادی ضروریات زندگی سے محروم کرنا ہے۔ حماس نے عالمی برادری اور اقوام متحدہ کے اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ قابض اسرائیل کو انسانیت کے خلاف اس کے جرائم پر کٹہرے میں لانے کے لیے تندہی سے کام کریں۔ حماس نے غزہ کی پٹی میں ہمارے لوگوں کو ریلیف فراہم کرنے اور ان پر مسلط کردہ ناجائز محاصرے کو توڑنے کے لیے ہر طرح سے فوری کارروائی کی ضرورت پر زور دیا۔