WE News:
2025-03-21@20:43:36 GMT

جیا بچن اکشے کمار کی فلم کیوں نہیں دیکھنا چاہتیں؟

اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT

جیا بچن اکشے کمار کی فلم کیوں نہیں دیکھنا چاہتیں؟

بھارت کی سینئر اداکارہ جیا بچن نے اکشے کمار کی 2017 کی فلم ’ٹوائلٹ: ایک پریم کتھا‘ کے عنوان پر تنقید کرتے ہوئے اسے فلاپ فلم قرار دے دیا۔

 بھارتی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے جیا بچن نے کہا کہ کیا کوئی اس قسم کے عنوان والی فلم دیکھنے جائے گا؟ انہوں نے کہا، ’ابھی آپ نام بھی دیکھیے تو میں ایسی پکچر خود کبھی نہ دیکھنے جاؤں۔ ٹوائلٹ: ایک پریم کتھا، یہ کوئی نام ہے؟ یہ کوئی ٹائٹل ہے؟ براہ کرم بتائیں آپ لوگوں میں سے کتنے لوگ اس طرح کے ٹائٹل والی فلم دیکھنے جائیں گے؟‘۔

یہ بھی پڑھیں: جیا بچن سے شادی کرنے کے لیے امیتابھ بچن نے کیا شرائط رکھی تھیں؟

انہوں نے حاضرین سے جواب مانگا کہ کتنے لوگ اس فلم کو دیکھنا چاہیں گے، تو کچھ لوگوں نے ہاتھ اٹھایا۔ جس پر جیا بچن نے فوراً کہتی ہیں، ’یہ فلم فلاپ ہے‘۔

’ٹوائلٹ: ایک پریم کتھا‘ (2017) کی ایک کامیڈی فلم ہے جسے شری نرائن سنگھ نے ڈائریکٹ کیا۔ اس فلم میں اکشے کمار اور بھومی پڈنیکر نے مرکزی کردار ادا کیے ہیں۔ یہ فلم کھلے عام رفع حاجت کے خاتمے اور دیہی علاقوں میں ٹوائلٹ کی اہمیت پر زور دیتی ہے۔ فلم کی اسکرپٹنگ اور پرفارمنسز کی تعریف کی گئی تھی۔

یہ فلم ملکی اور عالمی سطح پر کامیاب رہی اور اس نے شاندار ریووز حاصل کیے۔ اور دنیا بھر میں تقریباً 311.

5 کروڑ روپے کا بزنس کیا۔  اس فلم نے فلمفئیر ایوارڈز میں تین نامزدگیاں حاصل کیں، جن میں بہترین فلم، بہترین ہدایتکار (نرائن سنگھ) اور بہترین اداکار (اکشے کمار) شامل ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اکشے کمار اکشے کمار فلم بالی ووڈ ٹوائلٹ: ایک پریم کتھا جیا بچن جیا بچن تنقید

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اکشے کمار اکشے کمار فلم بالی ووڈ جیا بچن جیا بچن تنقید اکشے کمار جیا بچن

پڑھیں:

گنڈا پور دہشت گردی کیخلاف آپریشن کے مخالف کیوں ؟

اسلام آباد (طارق محمود سمیر )وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کی مخالفت کر دی ہے جبکہ یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ ان کے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے اچھے تعلقات ہیں ، اعتماد کا فقدان ہے جس دن یہ اعتماد کا فقدان ختم ہو گیا عمران خان جیل سے باہر آجائیں گے ، 9مئی کو
پی ٹی آئی کے کارکنوں نے پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کی اور فوجی تنصیبات پر احتجاج کیا وہ غیر مسلح تھے ان کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدامات نہیں چلائے جانے چاہئیں ۔ وزیراعلیٰ گنڈا پور جو قومی سلامتی کی میٹنگ میں بھی شریک ہوئے تھے اور وہاں انہوں نے وفاقی حکومت سے اپنے گلے شکوے بھی کئے اور اپنے پارٹی لیڈر کی رہائی اور تحریک انصاف کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا معاملہ ان کیمرہ میٹنگ میں نہیں اٹھایا ۔ اس میٹنگ میں آرمی چیف اور دیگر عسکری اعلیٰ حکام بھی موجود تھے لیکن ایک دن بعد ٹی وی پر آکر کچھ ایسے باتیں کی ہیں جن سے یہ تاثر ابھرا ہے کہ کیا کوئی خیبر پختونخوا میں فوج گرینڈ آپریشن کرنے جارہی ہے ، حالانکہ ان کیمرہ اجلاس کا جو مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا تھا اس میں ایسی کوئی بات نہیں کی گئی تاہم اتنا ضرور کہا گیا تھا کہ دہشتگردوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا اور ہر آپشن استعمال کیا جائے گا ۔ وزیراعلیٰ کے مطابق خیبر پختونخوا میں ساڑھے نو ہزار سے لیکر گیارہ ہزار تک جنگجو موجود ہیں ، افغان بارڈر پر باڑ توڑنے کے باعث مزید دہشتگرد آتے جاتے رہتے ہیں ۔ایک طرف وہ صوبے میں خراب حالات کی بات بھی کرتے ہیں اور یہ بھی بات کہتے ہیں کہ افغانستان سے دہشتگرد آرہے ہیں اور دوسری طرف دہشتگردی کے خاتمے کے لیے وفاقی حکومت اور افواج کے ساتھ یکسوئی کے ساتھ تعاون کرنے سے کیوں گریز کررہے ہیں ۔ حالانکہ اگر دیکھا جائے تو افغانستان میں طالبان حکومت قائم ہونے کے بعد کالعدم ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں کو پاکستان میں واپس لانے کی منظوری عمران خان نے دی تھی اب وہ یہ جواز پیش کرتے ہیں کہ وہ بے اختیار تھے اور سارے فیصلے سابق آرمی چیف جنرل ریٹائر قمر جاوید باجوہ نے کئے تھے ۔ علی امین گنڈا پور کو چاہئے کہ وہ صوبائی وزیراعلیٰ کے طور پر اپنی ذمہ داریاں پوری کریں ، سی ٹی ڈی اور پولیس کو مضبوط بنائیں ۔ جہاں تک ان کا یہ دعویٰ کہ ان کے آرمی چیف کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں تو یہ خوش آئند بات ہے مگر کیا وہ اپنے لیڈر عمران خان کو جیل میں جاکر یہ مشورہ نہیں دے سکتے کہ امریکہ اوربرطانیہ میں بیٹھے ہوئے پی ٹی آئی کے اہم رہنما اور بعض یو ٹیوبرز سوشل میڈیا پر آرمی چیف اور مسلح افواج کے خلاف جعلی اور بے بنیاد پراپیگنڈا کرتے ہیں جس سے فوج اور پی ٹی آئی کے درمیان غلط فہمیاں بڑھ جاتی ہیں ، جہاں تک وہ یہ کہتے ہیں کہ اعتماد کا فقدان ہے ،ایک طرف آپ اعتماد کی بحالی چاہتے ہیں اور دوسری طرف مسلح افواج کے خلاف پراپیگنڈا بھی کیا جاتا ہے تو ایک وقت میں دونوں باتیں نہیں ہو سکتیں ۔گنڈا پور یہ بھی شکوہ کرتے ہیں کہ جب سے انہیں پارٹی کی صوبائی صدارت سے ہٹایا گیا ہے ان کے خلاف پارٹی کے اندر سے سازشیں کی جارہی ہیں اور بعض لوگوں کو نئے وزیراعلیٰ کے طور پر پیش کیا جارہا ہے ، ان کی یہ بات بھی ظاہر کرتی ہے کہ پی ٹی آئی قیادت کے ساتھ ان کے تعلقات مثالی نہیں ہیںاور گنڈا پور کو ہٹانے کا جو نہی کوئی موقع بنا تو عمران خان ایسا کر گزرنے کی کوشش کریں گے اسی لئے گنڈا پور بہت طریقے سے اپنی پارٹی قیادت کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ ان کے آرمی چیف کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں ، لہذا انہیں عہدے سے ہٹانے کے بارے میں کوئی سوچے بھی نہ ۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • دیکھتے ہیں پہلے نہر کو کون پار کرتا ہے، 100 روپے کی شرط نے 2 طلبہ کی جان لے لی
  • لفظ “ فی الحال“ کیوں کہا؟ دانش تیمور نے وضاحت پیش کردی
  • گنڈا پور دہشت گردی کیخلاف آپریشن کے مخالف کیوں ؟
  • جاپان میں کوڑے دان کیوں نہیں ملتے؟ حیران کن انکشافات
  • پورن دیکھنا، بیوی کو طلاق دینے کی وجہ نہیں بن سکتا، بھارتی عدالت
  • مسلمانوں کے خلاف اگر کوئی قانون بن رہا ہے تو یہ ٹھیک نہیں ہے، پرشانت کشور
  • اللہ، کچھ لوگ دل سے کیوں نہیں اترتے
  • افغانستان ہمارا دشمن نہیں کیوں مسلمان بھائیوں سے لڑائی مول لے رہے ہیں: بانی پی ٹی آئی
  • جب کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات ممکن ہیں تو ناراض بلوچوں سے کیوں نہیں؟