غیر قانونی غیر ملکیوں کے انخلا میں 11 دن باقی، لاکھوں افغان باشندے ملک چھوڑ گئے
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
لاہور (نیوز ڈیسک) پاکستان میں مقیم غیر قانونی غیر ملکیوں کے انخلا میں 11 دن باقی رہ گئے ہیں جبکہ اب تک لاکھوں افغان باشندے ملک چھوڑ چکے ہیں۔
20 مارچ تک پاکستان چھوڑنے والے غیر قانونی افغان باشندوں کی کل تعداد 874282 تک پہنچ چکی ہے اور واپسی کا یہ سلسلہ جاری و ساری ہے۔
علاوہ ازیں حکومت پاکستان کی جانب سے غیر ملکیوں کو 31 مارچ تک ملک چھوڑنے کا حکم جاری کیا گیا ہے، حکومت پاکستان کے فیصلے کے مطابق ملک چھوڑنے میں 11 دن باقی رہ گئے ہیں، حکومت کی جانب سے اس بات کی یقین دہانی کرائی گئی کہ انخلا کے دوران کسی سے بدسلوکی نہیں کی جائے گی۔
حکومت پاکستان نے واپس جانے والوں کے لیے خواراک اور صحت کی سہولیات کے انتظامات مکمل کر لیے ہیں جبکہ مقررہ تاریخ گزر جانے کے بعد متعلقہ افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
31 مارچ کے بعد 8 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کو واپس بھیجنے کا منصوبہ تیار
افغان مہاجرین کی واپسی کے لیے پلان تشکیل دے دیا گیا، جس پر یکم اپریل سے عمل درآمد ہوگا۔
نجی ٹی وی کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان سیٹزنز کارڈ (اے سی سی) رکھنے والوں کی تفصیل اکھٹی کی جائے گی، کرائے دار، مزدور اور کاروباری افغان باشندوں کی اسکریننگ کی جائے گی۔
31 مارچ ڈیڈلائن کے بعد اے سی سی کارڈ ہولڈر افغانیوں کو نکالا جائے گا، افغان سیٹزن کارڈ ہولڈرز کی تعداد 8 لاکھ 80 ہزار ہے۔
واضح رہے کہ حکومت پاکستان کی جانب سے افغان مہاجرین کو واپس ان کے ملک بھیجنے کے لیے 31 مارچ کی ڈیڈ لائن دی گئی تھی، جس کے بعد 6 فروری 2025 کو اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) اور عالمی ادارہ برائے نقل مکانی (آئی او ایم) نے تشویش کا اظہار کیا تھا اور حکومت سے اس منتقلی کے طریقہ کار اور ٹائم فریم کے بارے میں وضاحت طلب کی تھی۔
ایک مشترکہ بیان میں ’یو این ایچ سی آر‘ اور ’آئی او ایم‘ نے کہا تھا کہ باوقار اقدام کے لیے منصوبہ بندی کا غیر یقینی وقت تناؤ کی صورتحال کو بڑھا رہا ہے، اس طرح کے اقدام کے ذریعے معاش اور بچوں کی تعلیم پر فوری اثرات کا ذکر نہیں کیا جاسکتا۔
یو این ایچ سی آر کے نمائندے فلپ کینڈلر نے کہا تھا کہ پاکستان میں پناہ گزینوں کی میزبانی اور لاکھوں زندگیاں بچانے کی قابل فخر روایت رہی ہے، اس سخاوت کو بہت سراہا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں جبری واپسی سے کچھ لوگوں کے لیے خطرہ بڑھ سکتا ہے، ہم پاکستان پر زور دیتے ہیں کہ وہ دستاویزی حیثیت سے قطع نظر خطرے سے دوچار افغانوں کو تحفظ کی فراہمی جاری رکھے۔
Post Views: 1