اسلام آباد( نیوز ڈیسک) پاکستان میں مقیم غیر قانونی غیر ملکیوں کے انخلا میں 11 دن باقی رہ گئے ہیں جبکہ اب تک لاکھوں افغان باشندے ملک چھوڑ چکے ہیں۔20 مارچ تک پاکستان چھوڑنے والے غیر قانونی افغان باشندوں کی کل تعداد 874282 تک پہنچ چکی ہے اور واپسی کا یہ سلسلہ جاری و ساری ہے۔

علاوہ ازیں حکومت پاکستان کی جانب سے غیر ملکیوں کو 31 مارچ تک ملک چھوڑنے کا حکم جاری کیا گیا ہے، حکومت پاکستان کے فیصلے کے مطابق ملک چھوڑنے میں 11 دن باقی رہ گئے ہیں، حکومت کی جانب سے اس بات کی یقین دہانی کرائی گئی کہ انخلا کے دوران کسی سے بدسلوکی نہیں کی جائے گی۔

حکومت پاکستان نے واپس جانے والوں کے لیے خواراک اور صحت کی سہولیات کے انتظامات مکمل کر لیے ہیں جبکہ مقررہ تاریخ گزر جانے کے بعد متعلقہ افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
مفتاح اسماعیل نےبے بنیاد اعداد و شمار پیش کر کے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی،سردار اویس لغاری

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

دھمکی یا الٹی میٹم نہیں بلکہ حکومت چھوڑنے کے فیصلے کا حتمی وقت آگیا ہے، چیئرمین ایم کیو ایم

کراچی:

ایم کیو ایم پاکستان کے چیئر مین ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ہم نے غیر سنجیدہ رویہ کی وجہ سے پچھلی حکومت کو بھی چھوڑ دیا تھا، نظام ہمیں قبول نہیں کر پا رہا کیونکہ اس جیسے نہیں بن پا رہے، دھمکی اور چیلنج دینے کا الٹی میٹم استعمال نہیں کیا اور اب حتمی فیصلے کا وقت آرہا ہے۔

وہ بدھ کو ایم کیو ایم پاکستان کے زیر اہتمام سالانہ امدادی پروگرام کا انعقاد سالانہ امدادی پروگرام کی تقریب  سے خطاب کررہے تھے،  تقریب میں ایم کیو ایم کے رہنماؤں، اراکین قومی و صوبائی اسمبلی نے بھی شرکت  کی۔

خالد مقبول نے کہا میں یہاں پر اپنی اس روایات کو نبھانے کیلیے کھڑا ہوں جو میری سیاسی تحریک سے پہلے سے جاری تھی، خدمت خلق فاؤنڈیشن کو شاید 45 سال ہو گئے ہیں۔ کے کے ایف کی ضرورت پورا کرنے کے لیے ایم کیو ایم بنائی گئی تھی۔

انہوں نے کہاکہ حیدرآباد میں چند دن قبل پروگرام ہوا تھا طلبہ تحریک فکری ضرورت کو پورا کرنے کے لیے شروع کی، حالات روپوشی میں رکاوٹوں کو پھلانگ کر لوگوں کی ضرورتوں کو پورا کیا، 1947 میں پورا گھر بنایا تھا سب کو چھت میسر ہو آزادی حاصل ہو ہم نعرے لیکر آ گئے تھے آزادی کہاں بچھڑی ہمیں نہیں پتہ 1994 میں ہم روپوش تھے۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پشاور میں وہاں بھی ایمبولینس اور کلینک تحفے میں دیا، یہ شہر پورے ملک کا  دا لحکومت ہے ، پورے صوبے  کوبھی پال رہا ہے پورے پاکستان میں اس شہر کی امداد جا رہی ہے، پاکستان کے اس امیر صوبے میں سب سے غریب لوگ رہتے ہیں اس شہر کے ارد گرد غربت آباد ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان امانت تھی ذمہ داری تھی پوری کر رہے ہیںہماری پانچ سالوں سے ایمبولینس یہاں موجود ہیں، ہم تبدیلی کی سب سے بڑی امانت ہیں، تاریخ کیا بتاتی ہے یہ تو وقت بتائے گا امداد کے لیے حکومتوں کی نہیں امن کی ضرورت ہوتی ہے خوف کے سائے آہستہ آہستہ ختم ہونگے۔

چیئرمین ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ 22 اگست کو جو کچھ ہوا لوگ سمجھے ایم کیو ایم ختم ہو جائے گی ایم کیو ایم بکھری نہیں نکھر رہی ہے، خاموشی کے ساتھ یہ امداد لوگوں کے گھروں تک پہنچے گی، ابھی کم امداد ہے آئندہ آنے والے دنوں میں نظام ہمارے بغیر نہیں چل پائے گا۔

اُن کا کہنا تھا کہ یہ امداد سب کے لیے ہے کسی زبان اور فرقے کے لیے نہیں، حکومت ہمارے حوالے سے دباؤ کا شکار ہے اس شہر کی داستان سنانے کے لیے پریس کانفرنس کرنے کی ضرورت نہیں اس شہر کی سڑکیں داستانیں بیان کرتی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • انخلاء کی ڈیڈ لائن میں 11 روز باقی ، لاکھوں افغان باشندے وطن واپس چلے گئے
  • ڈیڈ لائن میں 11 دن باقی، 8 لاکھ 74 ہزار سے زائد افغانی واپس چلے گئے
  • غیر قانونی غیر ملکیوں کے انخلا میں 11 دن باقی، لاکھوں افغان باشندے ملک چھوڑ گئے
  • افغان باشندوں کی وطن واپسی جاری، واپسی کی ڈیڈ لائن ختم ہونے میں 11 دن باقی
  • پالیسی بدلی نہ پاکستانیوں کے اسرائیل جانے کا علم، دہشت گردی میں بھارت ملوث: پاکستان
  • دھمکی یا الٹی میٹم نہیں بلکہ حکومت چھوڑنے کے فیصلے کا حتمی وقت آگیا ہے، چیئرمین ایم کیو ایم
  • 31 مارچ کے بعد 8 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کو واپس بھیجنے کا منصوبہ تیار
  • اکتیس مارچ کے بعد 8 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کو واپس بھیجنے کا منصوبہ تیار
  • محبت کیلئے پاکستان چھوڑ کر بھارت جانے والی سیما حیدر کے ہاں بیٹی کی پیدائش