گنڈا پور دہشت گردی کیخلاف آپریشن کے مخالف کیوں ؟
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
اسلام آباد (طارق محمود سمیر )وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کی مخالفت کر دی ہے جبکہ یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ ان کے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے اچھے تعلقات ہیں ، اعتماد کا فقدان ہے جس دن یہ اعتماد کا فقدان ختم ہو گیا عمران خان جیل سے باہر آجائیں گے ، 9مئی کو
پی ٹی آئی کے کارکنوں نے پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کی اور فوجی تنصیبات پر احتجاج کیا وہ غیر مسلح تھے ان کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدامات نہیں چلائے جانے چاہئیں ۔ وزیراعلیٰ گنڈا پور جو قومی سلامتی کی میٹنگ میں بھی شریک ہوئے تھے اور وہاں انہوں نے وفاقی حکومت سے اپنے گلے شکوے بھی کئے اور اپنے پارٹی لیڈر کی رہائی اور تحریک انصاف کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا معاملہ ان کیمرہ میٹنگ میں نہیں اٹھایا ۔ اس میٹنگ میں آرمی چیف اور دیگر عسکری اعلیٰ حکام بھی موجود تھے لیکن ایک دن بعد ٹی وی پر آکر کچھ ایسے باتیں کی ہیں جن سے یہ تاثر ابھرا ہے کہ کیا کوئی خیبر پختونخوا میں فوج گرینڈ آپریشن کرنے جارہی ہے ، حالانکہ ان کیمرہ اجلاس کا جو مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا تھا اس میں ایسی کوئی بات نہیں کی گئی تاہم اتنا ضرور کہا گیا تھا کہ دہشتگردوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا اور ہر آپشن استعمال کیا جائے گا ۔ وزیراعلیٰ کے مطابق خیبر پختونخوا میں ساڑھے نو ہزار سے لیکر گیارہ ہزار تک جنگجو موجود ہیں ، افغان بارڈر پر باڑ توڑنے کے باعث مزید دہشتگرد آتے جاتے رہتے ہیں ۔ایک طرف وہ صوبے میں خراب حالات کی بات بھی کرتے ہیں اور یہ بھی بات کہتے ہیں کہ افغانستان سے دہشتگرد آرہے ہیں اور دوسری طرف دہشتگردی کے خاتمے کے لیے وفاقی حکومت اور افواج کے ساتھ یکسوئی کے ساتھ تعاون کرنے سے کیوں گریز کررہے ہیں ۔ حالانکہ اگر دیکھا جائے تو افغانستان میں طالبان حکومت قائم ہونے کے بعد کالعدم ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں کو پاکستان میں واپس لانے کی منظوری عمران خان نے دی تھی اب وہ یہ جواز پیش کرتے ہیں کہ وہ بے اختیار تھے اور سارے فیصلے سابق آرمی چیف جنرل ریٹائر قمر جاوید باجوہ نے کئے تھے ۔ علی امین گنڈا پور کو چاہئے کہ وہ صوبائی وزیراعلیٰ کے طور پر اپنی ذمہ داریاں پوری کریں ، سی ٹی ڈی اور پولیس کو مضبوط بنائیں ۔ جہاں تک ان کا یہ دعویٰ کہ ان کے آرمی چیف کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں تو یہ خوش آئند بات ہے مگر کیا وہ اپنے لیڈر عمران خان کو جیل میں جاکر یہ مشورہ نہیں دے سکتے کہ امریکہ اوربرطانیہ میں بیٹھے ہوئے پی ٹی آئی کے اہم رہنما اور بعض یو ٹیوبرز سوشل میڈیا پر آرمی چیف اور مسلح افواج کے خلاف جعلی اور بے بنیاد پراپیگنڈا کرتے ہیں جس سے فوج اور پی ٹی آئی کے درمیان غلط فہمیاں بڑھ جاتی ہیں ، جہاں تک وہ یہ کہتے ہیں کہ اعتماد کا فقدان ہے ،ایک طرف آپ اعتماد کی بحالی چاہتے ہیں اور دوسری طرف مسلح افواج کے خلاف پراپیگنڈا بھی کیا جاتا ہے تو ایک وقت میں دونوں باتیں نہیں ہو سکتیں ۔گنڈا پور یہ بھی شکوہ کرتے ہیں کہ جب سے انہیں پارٹی کی صوبائی صدارت سے ہٹایا گیا ہے ان کے خلاف پارٹی کے اندر سے سازشیں کی جارہی ہیں اور بعض لوگوں کو نئے وزیراعلیٰ کے طور پر پیش کیا جارہا ہے ، ان کی یہ بات بھی ظاہر کرتی ہے کہ پی ٹی آئی قیادت کے ساتھ ان کے تعلقات مثالی نہیں ہیںاور گنڈا پور کو ہٹانے کا جو نہی کوئی موقع بنا تو عمران خان ایسا کر گزرنے کی کوشش کریں گے اسی لئے گنڈا پور بہت طریقے سے اپنی پارٹی قیادت کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ ان کے آرمی چیف کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں ، لہذا انہیں عہدے سے ہٹانے کے بارے میں کوئی سوچے بھی نہ ۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی گنڈا پور آرمی چیف کرتے ہیں کے خلاف کے ساتھ ہیں اور ہیں کہ
پڑھیں:
ملک میں کوئی نیا آپریشن ہونے نہیں جارہا، وزیر مملکت
علی امین گنڈاپور قومی سلامتی کے اجلاس سے متعلق کنفیوژن پیدا کر رہے ہیں، اگر دہشت گردوں کے خلاف کھڑے نہیں ہوسکتے تو ان کے دوست نہ بنیں،کے پی سے یہ آوازیں آپ کی حب الوطنی پر بھی سوال اٹھاتی ہیں(طلال چودھری)
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے اپنے دور میں وہ بیج بویا جس سے آج پاکستانیوں کی شہادتیں ہو رہی ہیں۔ کوئی آپریشن نہیں ہو رہا، وزیراعلیٰ کے پی کنفیوژن پیدا کر رہے ہیں۔جمعرات کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کو نہ بسایا جاتا تو آج یہ حالات نہ ہوتے ، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا، "کسی آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے ۔” اپنی بات جاری رکھتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ واضح کردوں کوئی آپریشن نہیں ہو رہا اور نہ ہی آپریشن کی بات ہوئی، وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور قومی سلامتی کے اجلاس سے متعلق کنفیوژن پیدا کر رہے ہیں۔ طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ کے پی اگر دہشت گردوں کے خلاف کھڑے نہیں ہوسکتے تو ان کے دوست نہ بنیں، بانی پی ٹی آئی نے ایک ہفتے بعد جعفر ایکسپریس واقعے کی مذمت کی۔ انکا مزید کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے انٹیلی جنس اداروں کی ناکامی کی بات کی، خیبر پختونخوا میں کس کی ناکامی ہے ؟ کے پی کے میں تحریک انصاف کی 13 سال سے حکومت ہے ۔ وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کو 800 ارب روپے دیے گئے ، 8 ارب بھی نہیں لگائے گئے ، بات چیت ان سے ہوتی ہے جن کے ہاتھ میں بندوق نہیں ہوتی، ہتھیار اٹھانے والوں سے بات چیت ہتھیاروں کے ساتھ ہو رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر روزانہ 180آپریشن ہو رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف پاکستان نے جنگ جیتی ہے ، 95فیصد دہشت گردی کے واقعات بلوچستان اور کے پی میں ہوئے ۔طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ فیصلہ کرلیا گیا ہے کہ ہر کوئی اپنا قومی فرض نبھائے ، کے پی سے آنے والی یہ آوازیں آپ کی حب الوطنی پر بھی سوال اٹھاتی ہیں، بنوں مسجد پر حملے کی بانی پی ٹی آئی نے آج تک مذمت نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے پیٹرن ان چیف بانی پی ٹی آئی ہیں، بنوں ہو یا لکی مروت، لوگوں نے خود نکل کر سیکیورٹی فورسز کا ساتھ دیا ہے ، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اجلاس میں موجود تھے اور باہر نکل کر کنفیوژن پھیلا رہے ہیں۔