امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکی محکمہ تعلیم کو بند کر رہے ہیں، کیونکہ امریکی اسکولز کا تعلیمی معیار انتہائی گر چکا ہے، ہائی اسکولز کے طلبا کو بنیادی ریاضی تک نہیں آتی۔ واشنگٹن میں محکمہ تعلیم کے پاس بڑی عمارتیں ہیں مگر تعلیم نہیں ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے محکمہ تعلیم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسکولز کے معاملات کو ریاستیں خود دیکھیں گی، محکمہ تعلیم بند کرنے کے اقدام پر ریاستی گورنرز خوش ہیں۔ صدر نے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت تعلیمی پالیسی کو ریاستوں کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ لنڈا میک محکمہ تعلیم کی آخری سیکریٹری ہوں گی، اداروں کو اپنی کارکردگی بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ کے جج کیخلاف توہین آمیز ریمارکس پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس برہم

ادھر ڈیموکریٹس نے محکمہ تعلیم بند کرنے کا اقدام تباہ کن قرار دے دیا، چک شومر نے کہا کہ ٹرمپ کے ہولناک فیصلے سے اساتذہ، طلبہ اور والدین متاثر ہوں گے۔ انتظامیہ پہلے ہی اس محکمے کی افرادی قوت میں قریباً 50 فیصد کمی کرچکی ہے، تاہم اسے مکمل طور پر بند کرنے کے لیے کانگریس کی منظوری درکار ہوگی۔

واضح رہے کہ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران محکمہ تعلیم کو ختم کرنے اور اس کے بجٹ میں نمایاں کٹوتی کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا چک شومر صدر ڈونلڈ ٹرمپ محمکہ تعلیم.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا چک شومر صدر ڈونلڈ ٹرمپ محمکہ تعلیم محکمہ تعلیم

پڑھیں:

ڈونلڈ ٹرمپ کا معاشی جنگ کا اعلان !

جاوید محمود

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر اور دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک جنہیں ٹرمپ کا سیدھا ہاتھ سمجھا جاتا ہے ،کے لیے 2025کا مالی سال کچھ زیادہ اچھا ثابت نہیں ہوا۔ رواں سال اب تک ان کی دولت میں 132ارب ڈالرز کی کمی ہو چکی ہے۔ 10مارچ کو ٹیسلا کے حصص کی قیمت میں 15فیصد کمی ہوئی جس کے نتیجے میںایلون مسک کو ایک ہی دن میں 29ارب ڈالرز کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔ اس وقت ان کی مجموعی دولت 301ارب ڈالرز تک آگئی ہے جبکہ سال 2025 کا آغاز انہوں نے 433ارب ڈالر کے ساتھ کیا تھا ۔دسمبر 2024 میں ایلون مسک کی دولت 486ارب ڈالرز کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی تھی مگر 2025میں ٹیسلا کے حصص میں مسلسل گراوٹ نے ان کے اثاثوں کو شدید نقصان پہنچایا ۔یاد رہے کہ ایلون مسک ٹیسلا کے 21فیصد حصص کے مالک ہیں اور ان کی دولت کا 68فیصد حصہ اسی کمپنی سے جڑا ہوا ہے۔
ایلون مسک کے بعد دنیا کے دوسرے امیر ترین شخص ایمازون کے بانی جیف بیزوس ہیں جن کی دولت 216 ارب ڈالر ہے چند روز قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی کابینہ میں شامل سیکریٹریز کا ایک اجلاس بلایا تھا تاکہ ایلون مسک اور ان کے حکومتی اخراجات کو کم کرنے کی کوششوں پر بات چیت ہو سکے لیکن منظر عام پر آنے والی اطلاعات کے مطابق یہ اجلاس ایلون مسک اور دیگر افراد کے درمیان تلخ کلامی کی نذر ہو گیا۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق اس اجلاس میں ایلون مسک نے سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو پر الزام عائد کیا کہ وہ محکمہ خارجہ کے اخراجات کو کم کرنے میں ناکام رہے ہیں، انہوں نے سیکریٹری روبیو کو کہا کہ وہ صرف ٹی وی پر ہی اچھے نظر آتے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق اجلاس میں ہونے والی تلخ کلامی کے بعد صدر ٹرمپ کو بیچ میں دخل اندازی کرنی پڑی تھی اور یہ واضح کرنا پڑا تھا کہ وہ اب بھی ڈوج کے حامی ہیں تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ تمام محکموں کے ذمہ دار سیکریٹریز خود ہیں اورمسک کی ٹیم صرف انہیں تجاویز دے سکتی ہے ۔جلد بازی میں بلایا گیا کابینہ کا یہ اجلاس اس بات کا ثبوت ہے کہ صدر ٹرمپ نے اسپیس، ایکس اور ٹیسلا کے مالک اور ان کے اخراجات کی کمی کے منصوبے کو ملنے والے اختیارات کو کم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ان کے سیکریٹریز نے سب کچھ سن اور سمجھ لیا ہے لیکن کسی کو ملازمت پر رکھنا اور کسی کو نکالنا یہ فیصلہ وہ خود کریں گے۔ ایلون مسک کی ٹیم نے کچھ عرصے پہلے سرکاری اکاؤنٹ سے وفاقی ملازمین کو ایک ای میل کی تھی کہ وہ ایڈوانس تنخواہ کے بدلے میں اپنی ملازمتوں سے استعفیٰ دے دیں ،اسی ای میل میں وفاقی ملازمین کو ہدایت دی گئی تھی کہ اپنے کام کی تفصیل میں بھی ارسال کریں اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں انہیں ملازمتوں سے برطرف کیا جا سکتا ہے ۔چند روز قبل صدر ٹرمپ کی سوشل میڈیا پوسٹ سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ وہ سیکریٹریز کوایلون مسک کے احکامات نہ ماننے کے مزید اختیارات دے رہے ہیں۔ ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ صدر ٹرمپ اپنی انتظامیہ کو ان قانونی مقدمات سے بچانا چاہتے ہوں جن پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ مسک کو کابینہ میں شامل سیکریٹریز کے مقابلے میں بے تحاشا اختیارات دیے گئے ہیں اور قانونی طور پر ان کے کام پر نظرثانی سینیٹ بھی نہیں کر سکتی۔ اب تک صدر ٹرمپ اور امریکہ کے امیر ترین شخص ایلون مسک کے درمیان شراکت داری محفوظ نظر آتی ہے۔ تاہم واشنگٹن میں یہ قیاس آرائیاں بھی جاری ہیں کہ کیا اس شراکت داری میں دراڑ آ سکتی ہے۔ کابینہ کے اجلاس میں ہونے والی تلخ کلامی شاید دونوں کے درمیان شراکت داری کی بنیاد میں پہلی دراڑ ہو ۔یہ ایک حقیقت ہے کہ جب سے ایلون مسک نے ڈونلڈ ٹرمپ کی کابینہ میں شمولیت اختیار کی ہے، جب سے وہ مالی بحرانوں کا سامنا کر رہے ہیں اور کابینہ کے اہم عہدے داروں سے آئے دن ان کی تلخ کلامی کی خبریں منظر عام پر آتی ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کو حکومت سنبھالتے ہی داخلی بحرانوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ انتخابات جیتنے کے بعد سے وہ امریکی تجارتی شراکت داروں چین کینیڈا میکسیکو اور بھارت کے خلاف نئے ٹریفک ریٹس کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔
ماہرین کہتے ہیں کہ امریکہ مزید الگ تھلگ پالیسی کا موقف اپنا رہا ہے۔ ٹیرف میں اضافہ کر رہا ہے امریکی مینوفیکچرنگ مصنوعات مختصر مدت کے لیے امریکی معیشت کی ترقی میں مدد فراہم کرے گا مگر دوسری طرف یقینی طور پر اس سے بہت سے ممالک کو نقصان پہنچے گا جو امریکہ کے ساتھ تجارت پر انحصار کرتے ہیں۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے سابق چیف اکنامسٹ اور صدر اوبامہ کے سابقہ اقتصادی مشیر مورس ایسڈ فیلڈ کہتے ہیں کہ نئے ٹیرف خاص کر میکسیکو اور کینیڈا کے لیے تباہ کن ہو سکتے ہیں لیکن یہ امریکہ کے لیے بھی نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کار مینوفیکچرنگ کی صنعت کی مثال دی جو اس سپلائی چین پر انحصار کرتی ہے جو ان ممالک میں پھیلی ہوئی ہے ۔اگر اپ اس سپلائی چین میں خلل ڈالتے ہیں تو اپ کو آٹو مارکیٹ میں بڑے پیمانے پر رکاوٹوں کا سامنا کرنا ہوگا۔ وہ بتاتے ہیں کہ اس میں قیمتوں کو بڑھانے مصنوعات کی طلب کم کرنے اور کمپنیوں کے منافع کو نقصان پہنچانے کی صلاحیت موجود ہے جس کے نتیجے میں سرمایہ کاری بھی کم ہو سکتی ہے ۔اویسٹ فیلڈ انسٹیٹیوٹ فار انٹرنیشنل اکنامکس کے ساتھ منسلک ہیں وہ کہتے ہیں اس قسم کے ٹیرف کو ایک ایسی دنیا میں متعارف کرانا جو تجارت پر بہت زیادہ منحصر ہے ،ترقی کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے اور دنیا کو کساد بازاری کا شکار بنا سکتا ہے ۔یہ ایک حقیقت ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کینیڈا میکسیکو اور بھارت کے علاوہ دیگر ممالک پہ ٹیرف لگانے کا اعلان کر کے معاشی جنگ کا اعلان کر دیا ہے جس سے پوری دنیا متاثر ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

متعلقہ مضامین

  • صدر ٹرمپ نے امریکی محکمہ تعلیم کو بند کرنے کا اعلان کردیا
  • یوکرین: جنگ کے بچوں کی نفسیات اور تعلیم پر انتہائی بد اثرات
  • ٹرمپ نے امریکی محکمہ تعلیم کو ختم کرنے کے حکم پر دستخط کر دیے
  • ٹرمپ نے محکمہ تعلیم کو بند کرنے کے حکم نامے پر دستخط کر دیئے
  • امریکا میں سکولوں کا نظام انتہائی گر چکا، صدر ٹرمپ کا امریکی محکمہ تعلیم بند کرنے کا اعلان
  • سکولوں کا معیار گر چکا ، امریکی صدر ٹرمپ نے تعلیم نظام بند کرنےکا حکم دیدیا
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے محکمہ تعلیم کو بند کرنے کے حکم نامے پر دستخط کر دیئے
  • ڈونلڈ ٹرمپ امریکی محکمۂ تعلیم بند کرنے کا ایگزیکٹیو آرڈر آج جاری کرینگے
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا معاشی جنگ کا اعلان !