دنانیر مبین شوبز انڈسٹری میں دوستیاں بڑھانے کی قائل کیوں نہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
پشاور سے تعلق رکھنے والی دنانیر مبین ایک اداکارہ اور سوشل میڈیا اسٹار ہیں وہ سنہ 2021 میں اپنے انسٹا گرام پیج پر اپلوڈ کی جانے والی ایک ویڈیو کے بعد کافی مشہور ہوگئی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: دنانیر مبین اور احد رضا میر کی بڑھتی ہوئی قربتیں، آخر چکر کیا ہے؟
بعد ازاں انہوں نے اپنے اندر کے فن کار کو اجاگر کرنے پر توجہ دی اور اب وہ ایک باقائدہ آرٹسٹ کے طور پر اپنے پروجیکٹس کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہیں۔
دنانیر آج کل ڈرامے ’میم سے محبت‘ میں روشی کے کردار میں نظر آرہی ہیں جنہیں خوب پذیرائی مل رہی ہے۔
دنانیر مبین اب شو بز انڈسٹری کا اہم حصہ بن چکی ہیں اور تقاریب میں بھی نظر آتی ہیں۔ ان کی ہانیہ عامر، یشما گل اور دیگر سے بھی دوستی ہوچکی ہے لیکن نوجوان اداکارہ کام اور پرسنل لائف میں دوستی کے بارے میں ایک مختلف نقطہ نظر رکھتی ہیں۔
مزید پڑھیے: اداکارہ ہانیہ عامر اور دنانیر مبین کا رقص، ویڈیوز وائرل
ایک حالیہ انٹرویو میں دنانیر مبین کا کہنا تھا کہ وہ انڈسٹری میں زیادہ گھلنے ملنے اور دوستیوں ہونے پر یقین نہیں رکھتیں۔
جب انہوں نے شروعات کی تو وہ ہر ایک سے گھلنے ملنے والی شخصیت تھیں لیکن اب وہ ریزرو ہو چکی ہیں۔
اب وہ صرف اپنے خاندان کے افراد اور بچپن کے قریبی دوستوں پر ہی توجہ مرکوز رکھنا چاہتی ہیں اور انڈسٹری کے افراد کی بجائے زیادہ تر اپنے لوگوں کے آس پاس رہنا پسند کرتی ہیں۔
مزید پڑھیں: ہانیہ عامر اور یشما گل کے مختصر لباس پر تنقید؟ حنا بیات کا وضاحتی بیان آگیا
زیادہ دوستیاں نہ بڑھانے کی وجہ بیان کرتے ہوئے دنانیر کہتی ہیں کہ وہ مثبت سوچ رکھتی ہیں اور اپنے ارد گرد بھی مثبت توانائی ہی دیکھنا چاہتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پارری گرل دنانیر اور دوستیاں دنانیر مبین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پارری گرل دنانیر اور دوستیاں
پڑھیں:
جاپان میں کوڑے دان کیوں نہیں ملتے؟ حیران کن انکشافات
اگر آپ کبھی جاپان گئے ہوں یا کسی سیاح سے اس ملک کے بارے میں سنا ہو تو ایک بات ضرور سامنے آتی ہے، وہاں سڑکوں پر کوڑے دان نہیں ملتے، جی ہاں! ایک ایسا ملک جہاں ہر کام میں جدید ٹیکنالوجی، صفائی اور نظم و ضبط ہے لیکن وہاں ایک عام سی چیز یعنی ڈسٹ بن آپ کو کہیں نظر نہیں آئے گی، ایسا کیوں؟ یہ سوال ہر شخص کے لیے حیران کن ہے۔
صفائی جاپانی کلچر کا حصہ ہے، لیکن کوڑے دان کہیں نہیں؟
جاپانی لوگ صفائی کو اخلاقیات اور ذمہ داری کا حصہ سمجھتے ہیں۔ وہاں بچوں کو اسکول میں سکھایا جاتا ہے کہ وہ اپنی استعمال کی گئی جگہ خود صاف کریں۔ یہی وجہ ہے کہ جاپانی عوام اپنا کوڑا خود ٹھکانے لگاتے ہیں اور اسے دوسروں کے لیے نہیں چھوڑتے۔
آپ نے شاید سوشل میڈیا پر وہ مشہور ویڈیوز دیکھی ہوں جن میں جاپانی فٹ بال کے شائقین 2022 کے قطر ورلڈ کپ میں اسٹیڈیم کی صفائی کر رہے تھے۔ یہ صرف ایک اتفاق نہیں بلکہ ان کی ثقافت کا حصہ ہے۔
لیکن پھر بھی، ایک ترقی یافتہ ملک میں پبلک ڈسٹ بنز کیوں نہیں؟ آئیے جانتے ہیں!
1995 کا خوفناک واقعہ جس نے جاپان کو بدل کے رکھ دیا
یہ 20 مارچ 1995 کی صبح تھی جب جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو کی زیرِ زمین میٹرو میں ایک خوفناک دہشت گرد حملہ ہوا۔ ایک مذہبی شدت پسند گروہ ’اوم شینریکو‘ نامی فرقے نے ’سیرین گیس‘ سے حملہ کیا۔ یہ ایک انتہائی زہریلی اور مہلک گیس ہے جو اعصاب کو مفلوج کر دیتی ہے اور چند ہی لمحوں میں جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔
یہ حملہ کیسے کیا گیا؟ گروہ کے پانچ افراد مختلف میٹرو ٹرینوں میں سوار ہوئے۔ ان کے پاس پلاسٹک کے تھیلوں میں زہریلی گیس موجود تھی، جسے اخبار میں لپیٹا گیا تھا۔ انہوں نے اپنی چھتریوں کی نوک سے ان تھیلوں کو پھاڑا، جس کے نتیجے میں زہریلی گیس پھیلنے لگی۔ اور اسکے نتیجے میں ایک ہولناک تباہی ہوئی، 12 افراد موقع پر ہلاک ہوگئے اور ہزاروں لوگ بری طرح متاثر ہوئے۔ بہت سے لوگ عمر بھر کے لیے بینائی، سانس لینے کی صلاحیت اور دیگر صحت کے مسائل سے دوچار ہوگئے۔ یہ حملہ جاپانی تاریخ کے بدترین دہشت گرد حملوں میں سے ایک تھا، جس نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا۔
کوڑے دان کیسے غائب ہوگئے؟
اس واقعے کے بعد جاپانی حکومت نے فیصلہ کیا کہ عوامی مقامات پر کوڑے دان رکھنا خطرناک ہو سکتا ہے، کیونکہ کوئی بھی ان میں زہریلے مواد یا بم رکھ سکتا ہے۔ لہٰذا، تقریباً تمام عوامی ڈسٹ بنز ہٹا دیے گئے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے حملوں کو روکا جا سکے۔ اگرچہ کچھ خاص مقامات (جیسے ریلوے اسٹیشن) پر ڈسٹ بن موجود ہیں، لیکن ان کے ڈھکن سیل ہوتے ہیں یا ان کا ڈیزائن اس طرح ہوتا ہے کہ کوئی اس میں خطرناک چیز نہ رکھ سکے۔
جاپان میں کوڑا کیسے ٹھکانے لگایا جاتا ہے؟
اپنا کوڑا خود سنبھالیں: جاپانی لوگ زیادہ تر اپنا کوڑا اپنے ساتھ گھر لے جاتے ہیں اور اسے وہاں ٹھکانے لگاتے ہیں۔
اسٹورز میں ری سائیکلنگ کا نظام: اگر آپ جاپان میں کسی اسٹور سے کافی کا کپ خریدتے ہیں تو وہ آپ سے توقع کرتے ہیں کہ آپ وہیں پر اسے واپس کریں تاکہ وہ خود اسے صحیح طریقے سے ری سائیکل کر سکیں۔
سخت ری سائیکلنگ قوانین: جاپان میں کوڑا پھینکنے کے لیے مخصوص دن اور مخصوص طریقے ہوتے ہیں۔ ہر چیز کو علیحدہ علیحدہ کرنا ہوتا ہے، جیسے کہ پلاسٹک، گلاس، بایوڈیگریڈیبل کوڑا، وغیرہ۔
بڑی سوچ، بڑا ویژن، جاپان نے ایک سانحے سے ترقی کا ایسا راستہ نکالا جو قابلِ تحسین ہے
تاریخ گواہ ہے کہ بڑی سوچ اور بڑے وژن رکھنے والی قومیں مشکلات کو صرف ختم نہیں کرتیں بلکہ ان سے بہترین نتائج اخذ کرتی ہیں۔ جاپان نے بھی یہی کیا۔ 1995 کا دہشت گرد حملہ ایک تکلیف دہ واقعہ تھا، لیکن جاپان نے اس کا ردعمل صرف خوف یا محدود پابندیوں کی شکل میں نہیں دیا بلکہ ایک شاندار اور محفوظ ملک بنانے کے لیے عملی اقدامات کیے۔
انہوں نے صفائی کو ایک قانون نہیں بلکہ اپنی عوام کی فطرت میں شامل کر دیا۔ یہ وہی قوم ہے جو کسی بھی جگہ اپنا کوڑا خود ساتھ رکھتی ہے، جو نہ صرف اپنی گلیوں اور سڑکوں کو صاف رکھتی ہے بلکہ دنیا کو یہ سکھاتی ہے کہ ترقی صرف عمارتوں اور سڑکوں سے نہیں، بلکہ سوچ اور رویے کی بلندی سے آتی ہے۔
جاپان نے یہ ثابت کیا کہ اگر کسی مسئلے کا حل نکالا جائے تو وہ وقتی نہیں بلکہ دائمی ہونا چاہیے۔ یہی سوچ ترقی کا راز ہے ۔ مسائل سے گھبرا کر پیچھے ہٹنا نہیں بلکہ ان سے سیکھ کر آگے بڑھنا ہے۔ مثبت سوچ، عملی اقدامات، اور دور اندیشی ہی کسی بھی قوم کو حقیقی کامیابی کی راہ پر ڈالتی ہے۔
ہمیں بھی جاپان کی طرح اپنے چیلنجز کو مواقع میں بدلنا ہوگا۔ کیا ہم اپنی زندگی میں، اپنے ملک میں، اور اپنی روزمرہ کی عادات میں ایسی مثبت تبدیلی لا سکتے ہیں؟ یہ فیصلہ ہمارے ہاتھ میں ہے۔