ریکوڈک، سینڈک پر پیشرفت، اعلیٰ اسامیوں پر تقرری، اہم اقدامات کی یقین دہانی
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) بلوچستان کی تاریخ میں پہلی بار وفاقی وزراء، سیکرٹریز اور وفاقی محکموں کے سربراہوں کی ایک ساتھ کوئٹہ آمد ہوئی۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت چیف منسٹر سیکرٹریٹ میں اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں وفاق سے متعلق بلوچستان کے قابل حل زیر التواء امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور مختلف وفاقی وزارتوں اور محکموں سے متعلق 47 ایجنڈا پوائنٹس زیر غور لائے گئے۔ وزارت پیٹرولیم کی جانب سے پی پی ایل کے ذمہ واجب الادا تین سالہ واجبات کی بلوچستان کو ادائیگی پر بھی اتفاق ہوا۔ بلوچستان میں انسداد سمگلنگ مہم کو مزید مؤثر بنانے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ زمینداروں کو درپیش برقی مسائل اور زرعی ٹیوب ویلوں کی شمسی توانائی پر منتقلی کے منصوبے پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ وزارت خزانہ اور وزارت توانائی نے شمسی ٹیوب ویلوں کی تنصیب کی مد میں زمینداروں کو باقی ماندہ رقم اپریل کے دوسرے ہفتے میں ادا کرنے کا وعدہ کیا۔ وزیر توانائی سردار اویس خان لغاری نے یقین دہانی کرائی کہ اس منصوبے کو جلد پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔ بلوچستان میں ریلوے ٹریک اور سفری سہولیات کو محفوظ بنانے کے حوالے سے آئی جی ریلوے پولیس رائے طاہر نے بریفنگ دی اور ریلوے پولیس کی استعداد کار میں اضافے کے ساتھ جدید اسلحہ و دیگر سازو سامان و سہولیات فراہم کرنے کی تجویز دی۔ وزارت مواصلات نے صوبے میں جاری شاہراہوں کے منصوبوں پر بریفنگ دی جبکہ ماشکیل پنجگور روڈ، گوادر پورٹ، ریکوڈک اور سیندک پر پیش رفت میں تیزی پر اتفاق کیا گیا۔ کچھی کینال کی جلد تکمیل کے لیے سالانہ مختص وسائل میں اضافے کی یقین دہانی کرائی گئی۔ پلاننگ کمشن نے بتایا کہ وزیر اعظم کے اعلان کے مطابق ہر ڈویژن میں سوشیو اکنامک چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک بلین روپے کے فنڈز جلد جاری کیے جائیں گے۔ بلوچستان میں دہشت گرد تنظیموں کی معاونت میں ملوث ممالک کے خلاف سفارتی اقدامات کے لیے وزارت خارجہ کے حکام نے بریفنگ دی گئی۔ بلوچستان حکومت نے کوئٹہ، تربت اور نصیر آباد ڈویژن میں تمام ٹی وی چینلز کے بیورو آفس قائم کرنے کا مطالبہ کیا جس پر وفاقی وزارت اطلاعات و نشریات نے مؤثر یقین دہانی کرائی۔ بلوچستان میں دہشت گردی اور تخریب کاری میں ملوث سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ وفاقی وزیر آئی ٹی شزہ فاطمہ خواجہ نے بتایا کہ سوشل میڈیا آؤٹ لیٹس کے پاکستان میں ریجنل ہیڈ جلد ہی کوئٹہ کا دورہ کر کے ریاست مخالف پروپیگنڈے میں ملوث اکاؤنٹس کے خلاف کارروائی کریں گے۔ اجلاس میں طے پایا کہ وزیر اعظم آفس کے ذریعے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان مستقل رابطہ کاری کو فروغ دیا جائے گا۔ بلوچستان کے تناظر میں انٹرنیٹ سروسز کو ریگولیٹ کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ بلوچستان میں وائٹ کالر کرائم، مالیاتی تبادلوں اور سائبر کرائم کے تدارک کے لیے ایف آئی اے کو متحرک کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان کوسٹ گارڈ کی استعداد کار میں اضافے اور غیر قانونی ٹرالنگ سے نمٹنے کے لیے وسائل فراہم کیے جائیں گے۔ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر سی ٹی ڈی کو مزید فعال کیا جائے گا۔ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے قومی بیانیے کے فروغ پر زور دیا گیا۔ اتفاق رائے سے سیکرٹری قانون کی سربراہی میں مسنگ پرسنز کے حوالے سے صوبائی سطح پر مؤثر قانون سازی کے لیے کمیٹی کے قیام کا فیصلہ کیا گیا۔ صوبے میں انٹرنیٹ ڈیٹا سروسز کی بہتری کے لیے وزارت آئی ٹی نے موثر اقدامات کی یقین دہانی کرائی جبکہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے بلوچستان میں PAS گریڈ 17 سے 21 کی 108 خالی آسامیوں پر تقرری کی یقین دہانی کرائی۔ ایران جانے والے زائرین کے محفوظ سفر اور سہولیات کی فراہمی کے لیے وزارت مذہبی امور کو اقدامات کرنے کی ہدایت دی گئی۔ وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ وفاقی حکومت کے وزراء کی کوئٹہ آمد خوش آئند اقدام ہے اور وہ شہباز شریف کے شکر گزار ہیں۔ وفاق سے متعلق مسائل حل ہونے سے بلوچستان کا بیانیہ مضبوط ہوگا اور ریاست مخالف پروپیگنڈوں کا عملاً ازالہ ہوگا، یہ ایک اچھا عمل ہے جس کا تسلسل برقرار رہنا چاہیے۔ بلوچستان میں کوئی موٹر وے موجود نہیں، محکمہ مواصلات موٹر وے بنا دے تاکہ بلوچستان کے لوگ بھی موٹر وے کا وجود محسوس کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے نوجوانوں کو سمگلنگ اور غیر قانونی تجارت سے نکال کر ہارورڈ سمیت دنیا کی بہترین یونیورسٹیوں میں تعلیم کے مواقع فراہم کررہے ہیں، ان کا روشن مستقبل تعلیم سے وابستہ ہے۔ علاوہ ازیں اسمبلی سے خطاب میں سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ جعفر ایکسپریس حملے میں مارے گئے دہشتگردوں کی نعشیں ورثاء کے حوالے کر سکتے ہیں لیکن جھتے کو نہیں دیں گے۔ ہسپتال میں رکھی گئی قابل شناخت نعشیں ایک جتھے نے لے جانے کی کوشش کی، ناقابل شناخت لاشوں کو دفنا دیا گیا۔ جب ٹرین کا واقعہ ہوا تو وہاں دہشت گردوں کے 2 گروپ تھے، ایک گروپ واپس جا رہا تھا تو فورسز کے ساتھ مقابلے میں 23 دہشت گرد مارے گئے، جب دہشت گردوں کی نعشیں سول ہسپتال لائی گئیں تو کچھ نعشیں شناخت کے قابل نہیں تھیں، جو نعشیں شناخت کے قابل نہیں تھیں انہیں دفنا دیا گیا۔ ایسے قوانین بنائیں گے جو فورسز کو دہشتگردی کے خلاف لڑائی میں قوت دیں گے، اب صوبے کے مسائل یہیں ڈسکس اور حل کیے جائیں گے جبکہ دہشت گردوں کو انجام بھگتنا پڑے گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: یقین دہانی کرائی سے نمٹنے کے لیے کی یقین دہانی فیصلہ کیا گیا بلوچستان میں بلوچستان کے کا فیصلہ کے خلاف کے ساتھ کرنے کا
پڑھیں:
وزارت داخلہ کا ملازم لاپتا؛ وفاقی و صوبائی حکومتوں سے جواب طلب
پشاور:وزارت داخلہ کا ملازم لاپتا ہونے کے کیس میں عدالت نے وفاقی و صوبائی حکومتوں سے جواب طلب کرلیا۔
ہائی کورٹ میں وزارت داخلہ کے ملازم کے لاپتا ہونے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت قائم مقام چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کی ، جس میں عدالت نے وفاقی اور صوبائی حکومت سے 14 دن میں جواب طلب کرلیا ۔
دوانِ سماعت درخواست گزار کے وکیل امین الرحمٰن یوسف زئی ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ لاپتا شخص وزارت داخلہ کا ملازم ہے، پشاور سے اٹھایا گیا ہے۔ درخواست گزار کے بھائی کو 6 ماہ پہلے تھانہ پہاڑی پورہ کی حدود سے اٹھایا گیا تھا۔ لاپتا شخص وزارت داخلہ میں ڈیٹا اینٹری آپریٹر ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ درخواست گزار کا بھائی کہاں کا رہنے والا ہے، جس پر وکیل نے بتایا کہ درخواست گزار کا بھائی چارسدہ کا رہنے والا ہے اور پشاور سے لاپتا ہوا ہے۔
قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس معاملے میں ہم متعلقہ فریقین سے رپورٹ طلب کر لیتے ہیں۔ وفاقی اور صوبائی حکومت سمیت متعلقہ فریقین 14 دن کے اندر جواب جمع کرائیں۔
بعد ازاں عدالت نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔