Express News:
2025-03-21@15:47:39 GMT

’’لب پہ آتی دعا بن کے تمنّا میری‘‘

اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT

رمضان، وہ مقدس مہینہ ہے جس میں بندہ اپنے رب کریم سے خصوصی تعلق کے قیام کی محنت میں مگن ہوتا ہے۔ اور اس تعلق کے حصول کے لیے روز ے کے ساتھ مختلف اعمال و اذکار اور متعدد ذرایع و وسائل ہر وقت پیش نظر رہتے ہیں جو برکاتِ رمضان کا سماں پیش کرتے ہیں۔ ان برکات و انعامات میں سے ایک انعام توفیقِ دعا اور اس کی قبولیت بھی ہے کیوں کہ آپ ﷺ نے اس ماہ ِ مقدس میں خاص طور پر دعاؤں کی قبولیت کی بشارت دی ہے۔

دعا کا لغوی معنی پکارنا، بلانا، التجا کرنا اور کسی سے کچھ مانگنا ہے۔ دینی اصطلاح میں: ’’اﷲ تعالیٰ سے کسی خیر و بھلائی کا سوال کرنا، اپنے گناہوں کی معافی طلب کرنا، اپنی ضروریات و حاجات اور اپنے دکھ ، درد و مصیبت کو اﷲ تعالیٰ کے حضور اس یقین کے ساتھ پیش کرنا اور مدد چاہنا کہ اُس کے سوا میرا اس جہاں میں کوئی حاجت روا نہیں، دعا کہلاتا ہے۔‘‘

جس میں بندہ اپنی بے بسی، بے کسی اور عاجزی و انکساری کا اظہار کرتے ہوئے جذبہ عشق و محبت میں اﷲ کے سامنے گڑگڑاتے ہوئے، دامن پھیلاتے ہوئے، ہاتھ اُٹھاتے ہوئے دستِ سوال دراز کرتا ہے۔ اﷲ تعالیٰ کو اپنے بندے کی یہ کیفیت اس قدر محبوب ہے کہ خود ذات باری تعالیٰ نے اس کیفیت کو اختیار کرنے کی ترغیب دی۔ اور اپنے سامنے جھولی پھیلانے سے اعراض اور پہلوتہی کو تکبر قرار دیتے ہوئے موجب عذاب ٹھہرایا ہے۔

ارشاد باری کا مفہوم: ’’اور تمہارے رب نے حکم دیا ہے کہ مجھ سے دعا مانگو، میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔ بے شک! جو لوگ میری عبادت سے تکبر اختیار کرتے ہیں وہ ذلیل ہوکر جہنم میں داخل ہوں گے۔‘‘ (سورہ غافر) یہ آیت اﷲ تعالیٰ سے مانگنے کی ترغیب کے ساتھ دعا کو عین عبادت قرار دیتی ہے۔ اور اس سے اعراض جہنم جانے کا سبب ہے۔ رسول کریم ﷺ نے دعا کے عبادت ہونے کو واضح کرتے ہوئے فرمایا، مفہوم: ’’دعا عین عبادت ہے۔‘‘ (سنن ترمذی) دوسری حدیث میں حضرت انس بن مالکؓ سے مروی ہے: ’’دعا عبادت کا مغز و جوہر ہے۔‘‘ (مسند احمد) چناں چہ جیسے دیگر عبادات کو پسِ پشت ڈالنا ناراضی ربِ کریم کا باعث ہے ایسے ہی دعا سے احتراز بھی غضب الہٰی کا سبب ہے۔

اﷲ تعالیٰ نے ایک مقام پر اپنے سے مانگنے کا حکم دینے کے ساتھ مانگنے کا سلیقہ بھی سکھایا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ کا مفہوم ہے: ’’اپنے رب سے عاجزی اور آہستگی سے دعا کرو، بے شک! وہ (اﷲ تعالیٰ) حد سے تجاوز کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔‘‘ (سورۃ الاعراف) دوسری جگہ اﷲ تعالیٰ نے سب کو اپنے در کا منگتا اور اپنی ذات کو حاجت روا قرار دیتے ہوئے فرمایا، مفہوم: ’’اے لوگو! تم سب اﷲ کے محتاج ہو اور اﷲ ہی بے نیاز اور تعریف کے لائق ہے۔‘‘ (سورۃ فاطر) ایک اور جگہ صرف اپنی ذات عالی ہی کو سب کا مشکل کشا قرار دیتے ہوئے اور اپنے بندے کی بے بسی کے عالم میں اُس کی آخری امید قرار دیتے ہوئے ارشاد فرمایا ہے، مفہوم: ’’بھلا کون ہے جو بے قرار کی دعا قبول کرتا ہے، جب وہ اسے پکارتا ہے اور (اس کی) تکلیف دور کردیتا ہے۔‘‘ (سورۃ نمل)

اﷲ تعالیٰ اپنے مایوس، لاچار و بے بس بندوں کی ڈھارس بندھاتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں، مفہوم: ’’اورجب میرے بندے میرے بارے میں آپ (ﷺ) سے پوچھیں تو (آپؐ فرما دیں) میں قریب ہوں، دعا کرنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں، جب وہ مجھے پکارتے ہیں، پس چاہیے کہ وہ میرا ہی حکم مانیں اور مجھ پر ہی ایمان لائیں تاکہ وہ ہدایت پا جائیں۔‘‘ (سورۃ البقرہ)

دنیا میں عام دستور یہی ہے کہ مانگنا اور مانگنے والے کو ناپسند سمجھا جاتا ہے مگر اﷲ تعالیٰ  سے مانگنا عین کمال اور باعث شرف و افتخار ہے۔ حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’اﷲ تعالیٰ کے نزدیک دعا سے بڑھ کر کوئی چیز قابل تکریم و اعزاز نہیں۔‘‘ (ابن ماجہ) گویا کہ سارے جہانوں کے بادشاہ اور سب خزانوں کے مالک کے ہاں اگر اپنے بندے کی کوئی ادا لائق تعظیم و تکریم ہے تو وہ مانگنا ہے۔ مفہوم: ’’اﷲ تعالیٰ بہت باحیا اور کریم ہے، جب کوئی بندہ اُس کی طرف ہاتھ اُٹھاتا ہے تو وہ انہیں خالی واپس کرتے ہوئے شرماتا ہے۔‘‘ (سنن ابی داؤد)

اس لیے رمضان کے بابرکت لیل و نہار میں خاص طور پر اپنے رب کریم سے مانگنے کی تاکید آئی تاکہ ہم اپنے دکھ درد اور مصائب و مشکلات اپنے خالق و مالک کے حضور پیش کرتے ہوئے قبولیت کی ان بابرکت ساعتوں میں اپنے لیے عافیت و سہولت اور خوش حالی و مسرت کے دروازے کشادہ کروا کر دنیا و آخرت کی خوش بختی سمیٹ لیں۔ رمضان کے مقدس اوقات میں دعا کی قبولیت کے بار ے میں آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: ’’اﷲ تعالیٰ رمضان کے ہر دن اور رات میں جہنم سے آزاد ہونے والوں کو آزاد کرتا ہے اور ہر بندے کی ایک دعا ضرور قبول کی جاتی ہے۔‘‘ (مسند احمد)

رسول کریم ﷺ کے ارشاد گرامی کا مفہوم: ’’رات میں ایک گھڑی ایسی ہے کہ اگر کوئی مسلمان اس وقت اﷲ سے دنیا اور آخرت کی بھلائی مانگے تو اﷲ اسے ضرور عطا کردیتا ہے اور یہ گھڑی ہر رات آتی ہے۔‘‘ (صحیح مسلم) جمہور علماء کے نزدیک یہ گھڑی عین سحری کا وقت ہے جو اﷲ رب العزت رمضان میں ہر روزہ دار کو نصیب کرتا ہے۔

آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’روزہ دار کی افطار کے وقت میں دعا کبھی رد نہیں کی جاتی۔‘‘ (سنن ترمذی) حتیٰ کہ افطاری کے وقت فرشتے بھی روزہ دار کے لیے دعا کرتے ہیں۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’روزہ دار جب افطاری کھانے کے لیے بیٹھتے ہیں تو فرشتے ان کے لیے دعا کرتے ہیں جب تک کہ وہ فارغ نہ ہوجائیں۔‘‘ (صحیح ابن حبان) مزید حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا: ’’اے اﷲ کے رسول ﷺ! اگر مجھے معلوم ہوجائے کہ شبِ قدر کون سی ہے تو میں اس میں کیا دعا کروں؟‘‘ آپؐ نے فرمایا : ’’کہو! اے اﷲ تو معاف کرنے والا ہے، معاف کرنے کو پسند کرتا ہے، پس مجھے معاف فرما دے۔‘‘ (ابن ماجہ) اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ لیلۃ القدر کی عظیم عبادت بھی اﷲ تعالیٰ سے دعا مانگنا ہے۔

ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے ماہِ رمضان اﷲ تعالیٰ سے دعا اور مانگنے کا مہینہ ہے اور اس کا ہر لمحہ اﷲ کے حضور گڑگڑانے کا موقع ہے۔ حضرت علیؓ رمضان کے آخری عشرے میں کثرت سے دعا کیا کرتے اور فرماتے تھے: ’’تعجب ہے اُس شخص پر جو ہلاک ہو جائے حالاں کہ اُس کے پاس نجات کا ذریعہ موجود ہے! کسی نے پوچھا: وہ کیا ہے؟ تو فرمایا: ’’دعا۔‘‘ جب رمضان آتا تو صحابہ کرام ؓ دعا اور استغفار کی کثرت کرتے تھے۔ رمضان کی ہر رات میں اﷲ تعالیٰ جہنم سے آزاد کرنے والے لوگوں کو چنتا ہے لہٰذا دعا میں محنت کرو۔

رسول اکرم ﷺ، صحابہ کرامؓ و تابعینؒ رمضان میں دعا کی کثرت فرماتے تھے اور رمضان کو اﷲ تعالیٰ سے مانگنے کا مہینہ سمجھتے تھے۔ وہ دن کے اوقات، سحر، افطار، راتوں کے قیام، لیلۃ القدر اور رمضان کے آخری عشرے میں دعا کو سب سے زیادہ اہمیت دیتے تھے۔ ہمیں رمضان میں تنہائی و خلوت میں اﷲ تعالیٰ سے دعا مانگنے کا معمول بنانا چاہیے تاکہ اس کی رحمت و مغفرت کو حاصل کرسکیں۔ آمین

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ا پ ﷺ نے ارشاد فرمایا قرار دیتے ہوئے کرتے ہوئے مانگنے کا اﷲ تعالی کرتے ہیں رمضان کے کے ساتھ کرتا ہے بندے کی ہے اور کے لیے اور اس

پڑھیں:

رمضان ٹرانسمیشن کی وجہ سے لوگ عبادت نہیں کرتے روزہ فاقہ ہوگیا ہے، بشریٰ انصاری

پاکستان شوبز کی سینئر اداکارہ بشریٰ انصاری کا کہنا ہے کہ رمضان ٹرانسمیشنز کی وجہ سے لوگ عبادتوں کو بھول گئے ہیں۔

بشریٰ انصاری نے اپنے نئے ڈیلی ویلاگ میں آج کل کے رمضان ٹرانسمیشنز ٹرینڈ پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ پہلے لوگ روزہ رکھتے تھے اب فاقہ کرتے ہیں۔

اپنے گھر میں افطاری کی تیاری کرتے ہوئے انہوں نے مداحوں سے گفتگو کی اور کہا پہلے لوگ روزہ رکھ کر عبادت کرتے تھے قرآن پڑھتے تھے مگر اب روزہ رمضان ٹرانسمیشن دیکھ کر گزار دیتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلے بھی رمضان ٹرانسمیشن ہوتی تھیں مگر ٹرینڈ نہیں تھا جو اب بن گیا ہے ان کے مطابق پہلے کا دور اچھا تھا، اب وہ خود بھی کسی نہ کسی رمضان ٹرانسمیشن میں جاکر بیٹھ جاتی ہیں کہ لوگوں کا اس سے دل بہلتا ہے انہیں اچھا لگتا ہے۔

سینئر اداکارہ نے مزید کہا کہ انہیں ایسا لگتا ہے کہ جب لوگ رمضان ٹرانسمیشن نہیں دیکھتے تھے تو زیادہ عبادت کر کے روزہ گزارتے تھے، تسبیحات پڑھتے تھے اور عبادت میں مشغول رہتے تھے۔

بشریٰ انصاری نے کہا کہ اب بغیر عبادت کے لوگوں نے روزہ نہیں فاقہ کرنا شروع کردیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • جب رمضان ٹرانسمیشن نہیں تھی تو لوگ زیادہ عبادت کرتے تھے،بشریٰ انصاری
  • جب رمضان ٹرانسمیشن نہیں تھی تو لوگ زیادہ عبادت کرتے تھے: بشریٰ انصاری
  • پی ٹی آئی نے آقاؤں کو خوش کرنے کیلئے قومی سلامتی میٹنگ کا بائیکاٹ کیا: کامران ٹیسوری
  • رمضان الکریم کی بہاریں
  • ’تم میری دنیا ہو‘، نیلم منیر کے شوہر کا اہلیہ کی سالگرہ پر رومینٹک پیغام
  • رمضان ٹرانسمیشنز کی وجہ سے عبادات پسِ پشت چلی گئی ہیں: بشریٰ انصاری
  • اب پردہ کرتی ہوں، زرنش خان کی میڈیا سے انکی پرانی تصاویر استعمال نہ کرنے کی درخواست
  • رمضان ٹرانسمیشن کے باعث لوگ اب فاقے کرتے ہیں: بشریٰ انصاری
  • رمضان ٹرانسمیشن کی وجہ سے لوگ عبادت نہیں کرتے روزہ فاقہ ہوگیا ہے، بشریٰ انصاری