ایک بیان میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے صوبے میں آپریشن کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ جتنے دہشتگرد مارے جارہے ہیں، افغانستان سے اتنے مزید آرہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہےکہ صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے۔ ایک بیان میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے صوبے میں آپریشن کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا میں کسی صورت آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے، جتنے دہشتگرد مارے جارہے ہیں، افغانستان سے اتنے مزید آرہے ہیں۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق ساڑھے 9 سے ساڑھے 11 ہزار کے قریب جنگجو ہمارے علاقے میں آچکے ہیں جب کہ بارڈر اور دوسری طرف ساڑھے 22 ہزار کے لگ بھگ جنگجو موجود ہیں، عوام ساتھ ہوں اور نیت صاف ہو تو ان سے نمٹ لیں گے۔

وزیراعلیٰ کے پی کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس میٹنگ کم اور پریزینٹیشن زیادہ تھی، پریزینٹیشن اور اعلامیہ پیش کرنے سے دہشتگردی ختم ہونا ہوتی تو اب تک ہو چکی ہوتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بانی پی ٹی آئی کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی، آگے بڑھنے کے لیےعمران خان  کو رہا کرنا ہوگا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا آپریشن کی علی امین کہا کہ

پڑھیں:

خیبر پی کے آپریشن کی اجازت نہیں دینگے، گنڈا پور: طورخم تجارتی گزرگاہ 25 روز بعد کھل گئی

پشاور‘ خیبر (نوائے وقت رپورٹ) پاک افغان طورخم تجارتی گزرگاہ 25 روز بعد کھول دی گئی۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق طورخم تجارتی گزرگاہ سے دو طرفہ تجارت شروع ہوگئی۔  تجارتی سامان لیکر پاکستانی کارگو گاڑیاں افغانستان میں داخل ہونا شروع ہوگئی ہیں۔ افغانستان سے بھی کارگو گاڑیاں پاکستان میں داخل ہونا شروع ہو چکی ہیں۔ طورخم سرحد پیدل آمدورفت کے لئے دو روز بعد کھولی جائے گی۔ پاکستانی جرگہ کے سربراہ جواد حسین کاظمی نے کہا طورخم سرحد پر متنازع تعمیر کے خاتمے پر افغان حکام رضامند ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ جے سی سی اجلاس تک فائر بندی رہے گی‘ پاکستانی سکیورٹی حکام نے بھی افغان حکام کے فیصلے پر اظہار اطمینان کیا ہے۔ واضح رہے کہ تین ہفتوں سے زائد عرصے قبل طورخم سرحد سے متصل افغان فورسز کی طرف سے تعمیرات پر کشیدگی پیدا ہو گئی تھی اور کشیدگی کے باعث طورخم سرحدی گزر گاہ ہر قسم کی آمدورفت کے لئے بند کر دی گئی تھی۔ وزیراعلیٰ خیبر پی کے علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ میری پارٹی کا تو انہوں نے نام ہی ختم کر دیا۔ میں پی ٹی آئی کا وزیراعلیٰ ہوں اور آزاد حیثیت میں بیٹھا ہوں۔ مشاورت کیلئے ہماری بانی پی ٹی آئی سے ملاقات تک نہیں کرائی گئی۔ خفیہ اطلاعات پر آپریشن چل رہے ہوتے ہیں۔ صرف قرارداد پاس کرنے سے نہیں ہوتا، آپریشن سے پہلے پورا پلان بنانا ہو گا۔ سلامتی کمیٹی کا اجلاس میٹنگ کم اور پریزنٹیشن زیادہ تھی۔ خیبر پی کے آپریشن کی تو ہم کسی صورت اجازت نہیں دیتے۔ پہلے بھی آپریشن کئے گئے اس کا فائدہ نہیں الٹا نقصان ہوا۔ افغانستان کے ساتھ ہماری طویل سرحد ہے‘ بات چیت ضروری ہے۔ افغانستان سے بات کرنے کیلئے ٹی او آرز بنائے، وفاقی حکومت کو بھیجے دو ماہ ہو گئے۔ حامد الحق پر حملے سے متعلق ابھی کوئی چیز کنفرم نہیں ہوئی۔ عوام کے بغیر جنگ جیتنا ناممکن ہے۔ عوام کا اعتماد اداروں پر سے اٹھ چکا ہے۔ نو مئی میں جو ہوا جس نے پارٹی کی پالیسی کی خلاف ورزی کی‘ مذمت کرتا ہوں۔ پارٹی پالیسی میں ایسا کچھ نہیں تھا کہ عسکری پوائنٹس پر توڑ پھوڑ کریں گے۔ فیصل واوڈا جیسے نامعقول لوگوں کو ایسی میٹنگز میں نہ بلایا کریں۔ ایسے نامعقول کو بلاتے ہیں تو پھر ہمیں نہ بلایا کریں۔ میں نے میٹنگ میں کہا کہ توڑ پھوڑ پارٹی پالیسی نہیں تھی۔ اگر جذبات یا نادانی میں پارٹی پالیسی کے خلاف کیا گیا تو یہ اتنی بڑی غلطی نہیں کہ ملٹری ٹرائل ہو۔ میرا مؤقف تھا اور ہے کہ ان کارکنوں کو سزا ختم کر کے رہا کیا جائے۔ بانی پی ٹی آئی سے متعلق میٹنگ میں کوئی بات نہیں ہوئی۔ آگے بڑھنے کیلئے بانی پی ٹی آئی کو رہا کرنا چاہئے۔ گڈ بکس میں آنے کیلئے غلامی کرنا پڑے تو میں ایسا نہیں‘ آزاد انسان ہوں۔ بانی کا فالوور ہوں وہی میرے لیڈر ہیں۔ فیصل واوڈا‘ طلال اور خواجہ آصف کہتے ہیں کہ علی امین ان سے ملا ہوا ہے۔ یہ ’’ان‘‘ کون ہے، اگر فوج ہے تو کیا فوج سے ملنا غداری ہے؟۔ میرے والد فوجی تھے ‘ فوج پر تنقید ہوتی ہے تو دکھ ہوتا ہے۔ ہم کوئی اینٹی آرمی یا اینٹی سٹیٹ ہیں؟۔ کچھ لوگ ایسا بیانیہ جوڑ کر گھوم رہے ہیں یہ تحریک انصاف یا پاکستان کے خیرخواہ نہیں۔ آرمی چیف سے بالکل ٹھیک تعلقات ہیں۔ آرمی چیف صوبے کیلئے ہمارے جائز حقوق کو سپورٹ کرتے ہیں۔ افغان مہاجرین کی واپسی کے معاملے پر اختلاف ہے۔ میرے اندازے کے مطابق بارڈر اور اس طرح ساڑھے 22 ہزار کے لگ بھگ جنگجو ہیں۔ اندازے کے مطابق ساڑھے 9 سے ساڑھے 11 ہزار کے قریب جنگجو ہمارے علاقے میں آ چکے ہیں۔ ان میں افغان بھی شامل ہیں وہ بھی ساتھ آئے ہیں۔ عوام ساتھ ہوں اور نیت صاف ہو تو ان سے نمٹ لیں گے۔ اب حکومت کی عملداری ہے یہ آتے ہیں تھوڑی وصولی کی اور چلے گئے۔ ہمارے علاقے میں کچھ ناکے لگانے میں یہ گڈ طالبان بھی ہیں۔ میرے حلقے سے 500 لوگوں کو اٹھایا گیا‘ مجھ پر 100 سے زائد دہشتگردی کے مقدمات ہیں۔ گل بہادر اور مفتی ولی پر اتنی ایف آئی آرز نہیں جتنی مجھ پر اور بانی پی ٹی آئی پر ہیں۔ اب حکومت کی عملداری ہے یہ۔ ادھر افغانستان سے مذاکرات کیلئے بنائے گئے جرگہ ارکان بھی گنڈا پور سے ملے۔

متعلقہ مضامین

  • خیبر پختونخوا میں اسکولوں کی حالتِ زار پر سیکریٹری تعلیم طلب
  • گنڈا پور کہتے آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے،پارلیمانی میٹنگ میں آپریشن کی بات ہی نہیں ہوئی
  • صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے : علی امین گنڈا پور 
  • خیبر پی کے آپریشن کی اجازت نہیں دینگے، گنڈا پور: طورخم تجارتی گزرگاہ 25 روز بعد کھل گئی
  • کے پی کے میں گڈ طالبان اب بھی موجود ہیں، جو ناکے لگاتے ہیں، بھتہ لیتے ہیں، علی امین گنڈاپور
  • خیبر پختونخوا میں کسی صورت آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے،وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور
  • خیبر پختونخوا کو ’کیش لیس معیشت‘ بنانے کے لیے وزیراعلیٰ کی طرف سے ہدایات جاری
  • پشاور، وزیراعلیٰ کے پی کا پولیس کیلئے ساڑھے 5 ارب روپے جاری کرنے کا حکم
  • ہمیں آپس کی بداعتمادی کو ختم کرنا ہوگا، علی امین گنڈاپور