اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) وزیر دفاع  خواجہ آصف نے پی ٹی آئی کے دور میں قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے حوالے سے تہلکہ خیز انکشافات کر دیئے۔

تفصیلات کے مطابق وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے دور میں قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں شریک تھا، میٹنگ میں لوگوں نے دہشتگردوں کو لانے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ نجی ٹی وی  سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف  نے کہا کہ یہ پالیسی جنرل باجوہ، جنرل فیض اور بانی پی ٹی آئی کی تھی، ہمیں جتنی شدت کے ساتھ مخالفت کرنی چاہیے تھی شاید ہم اثرات کو صحیح طرح اندازہ نہیں کرسکے۔میں نے میٹنگ میں بات نہیں کی تھی اندازہ تھا کہ سب کچھ طے ہے، میٹنگ میں سوالات ہوئے میں خود گواہ ہوں، میں نے حصہ نہیں لیا، میٹنگ میں محسن داوڑ بولا، دوبارہ بولنے کے لیے اٹھے تو ان کو بٹھا دیا گیا۔

ملکی زرمبادلہ ذخائر کتنے ہو گئے ؟ جانیے

"جنگ " کے مطابق وزیر دفاع نے کہا کہ واپس لاکر بسائے گئے افراد کی تعداد 4 ہزار کے لگ بھگ بتائی جا رہی تھی، کچھ بندے اس پالیسی کے تحت آچکے تھے، ان کے خلاف جلوس بھی نکل رہے تھے۔بلوچستان میں موجود لوگوں کے تانے بانے ایران اور افغانستان میں بھی ہیں، دہشتگردوں کے خلاف کائنیٹک آپریشن چل رہے ہیں۔مجھے نہیں یاد کہ میٹنگ میں آپریشن کیلئے3 ماہ کی مدت کا کہا گیا ہو، میٹنگ میں اگر مدت سے متعلق بات اگر ہوئی بھی ہو تو میں نہیں بتاؤں گا، علی امین گنڈاپور نے اجلاس میں رسمی تنقید کی ہے۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

پڑھیں:

دہشتگردوں کو واپس لانے کی پالیسی جنرل باجوہ، جنرل فیض اور بانی پی ٹی آئی کی تھی، خواجہ آصف

وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے دور میں قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں شریک تھا، میٹنگ میں لوگوں نے دہشتگردوں کو لانے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

نجی ٹی وی  سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف  نے کہا کہ یہ پالیسی جنرل باجوہ، جنرل فیض اور بانی پی ٹی آئی کی تھی، ہمیں جتنی شدت کے ساتھ مخالفت کرنی چاہیے تھی شاید ہم اثرات کو صحیح طرح اندازہ نہیں کرسکے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ میں نے میٹنگ میں بات نہیں کی تھی اندازہ تھا کہ سب کچھ طے ہے، میٹنگ میں سوالات ہوئے میں خود گواہ ہوں، میں نے حصہ نہیں لیا، میٹنگ میں محسن داوڑ بولا، دوبارہ بولنے کے لیے اٹھے تو ان کو بٹھا دیا گیا۔

وزیر دفاع نے کہا کہ واپس لاکر بسائے گئے افراد کی تعداد 4 ہزار کے لگ بھگ بتائی جا رہی تھی، کچھ بندے اس پالیسی کے تحت آچکے تھے، ان کے خلاف جلوس بھی نکل رہے تھے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ بلوچستان میں موجود لوگوں کے تانے بانے ایران اور افغانستان میں بھی ہیں، دہشتگردوں کے خلاف کائنیٹک آپریشن چل رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں یاد کہ میٹنگ میں آپریشن کیلئے تین ماہ کی مدت کا کہا گیا ہو، میٹنگ میں اگر مدت سے متعلق بات اگر ہوئی بھی ہو تو میں نہیں بتاؤں گا، علی امین گنڈاپور نے اجلاس میں رسمی تنقید کی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • گنڈا پور قومی سلامتی اجلاس کے حوالے سے غلط فہمی پیدا کر رہے: طلال چودھری
  • دہشتگردوں کو واپس لانے کی پالیسی جنرل باجوہ، جنرل فیض اور بانی پی ٹی آئی کی تھی، خواجہ آصف
  • سلامتی کمیٹی اجلاس میں پی ٹی آئی کی عدم شرکت بڑی غلطی، فیصل واوڈا
  • قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس میٹنگ کم، پریزنٹیشن زیادہ تھی، علی امین گنڈاپور
  • اجلاس میں شرکت نہ کر کے پی ٹی آئی نے ریاست کی بجائے ایک شخص کو ترجیح دی: خواجہ آصف
  • جو ہمارے وجود کا دشمن ہوگا، اس کے پیچھے کسی بھی ملک جانا پڑے، ہم جائیں گے: وزیر دفاع
  • افغان حکومت دہشتگردوں کی سرپرست، ہمارا دشمن جہاں بھی بیٹھا ہوگا اس کے پیچھے جائیں گے، خواجہ آصف
  • وزیر داخلہ کا قومی سلامتی کے پارلیمانی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا انکشاف
  • قومی سلامتی کمیٹی اجلاس، وزیراعلیٰ کے پی نے تمام مسائل اٹھائے اور پی ٹی آئی کے بائیکاٹ پر خاموش رہے