میرٹھ: بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر میرٹھ میں ایک یونیورسٹی میں مسلم طلبہ کو نماز پڑھنے پر گرفتار کر لیا گیا، جس کے بعد کیمپس میں شدید احتجاج شروع ہو گیا۔ اور واقعے کے بعد ایک بار پھر بھارت میں مذہبی آزادی کے حوالے سے سوالات اٹھنا شروع ہوگئے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق میرٹھ یونیورسٹی کے ایک مسلم طالب علم خالد دھان نے کیمپس میں نماز ادا کی، جس پر یونیورسٹی انتظامیہ نے انہیں گرفتار کر کے پولیس کے حوالے کر دیا۔ خالد دھان کو غیر قانونی حراست میں لینے کے خلاف یونیورسٹی کے 400 سے زائد طلبہ نے احتجاج شروع کر دیا۔

احتجاجی طلبہ کا کہنا تھا کہ اگر یونیورسٹی میں ہندو طلبہ کو پوجا کرنے کی اجازت ہے تو مسلم طلبہ کو نماز پڑھنے سے کیوں روکا جا رہا ہے؟ انہوں نے خالد دھان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیالیکن انتظامیہ نے ان کی بات سننے کے بجائے پولیس کو طلب کر لیا۔

احتجاج کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے طلبہ پر لاٹھی چارج کیا، آنسو گیس کے شیل داغے اور ہوائی فائرنگ بھی کی۔ اس کے باوجود جب طلبہ نے احتجاج جاری رکھا تو پولیس مزید 6 طلبہ کو گرفتار کر کے تھانے لے گئی۔

واقعے کے بعد بھارت میں مذہبی آزادی کے حوالے سے ایک بار پھر بحث چھڑ گئی ہے۔ مسلم طلبہ کا کہنا ہے کہ انہیں رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں بھی اپنے مذہبی فرائض ادا کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔

دوسری جانب دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویٰ کرنے والی مودی سرکار نے اب تک اس واقعے پر کوئی واضح موقف اختیار نہیں کیا ہے، تاہم اس واقعے نے ملک بھر میں جاری مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کی پالیسی کو ایک بار پھر ثابت کردیا ہے۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: طلبہ کو

پڑھیں:

کسی کے مقبرہ کو نقصان پہنچانا ملک کی ہم آہنگی خراب کرنے کے مترادف ہے، مایاوتی

ناگپور میں اس وقت فرقہ وارانہ تشدد بھڑک اٹھا جب اورنگزیب کے مقبرے کو ہٹانے کیلئے ہندوؤں ایک مظاہرے کے دوران قرآن کریم جلانے کی افواہ پھیل گئی، پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کا استعمال کیا اور 50 افراد کو گرفتار کیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست مہاراشٹر میں مغل بادشاہ اورنگزیب کے مقبرے کو منہدم کئے جانے کے ہندو انتہا پسندوں کے مطالبے کے درمیان بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی سربراہ مایاوتی نے کہا ہے کہ کسی کی قبر کو نقصان پہنچانا درست نہیں ہے، کیونکہ اس سے ریاست میں امن و ہم آہنگی خراب ہو رہی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت، خاص طور پر تشدد سے متاثرہ ناگپور میں بے لگام عناصر کے خلاف سخت کارروائی کرے۔ اس دوران شیو سینا (یو بی ٹی) کی رکن پارلیمنٹ پرینکا چترویدی نے بھی ناگپور تشدد پر مہاراشٹر کی فڑنویس حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور الزام لگایا کہ ریاست کو حکمت عملی کے تحت سرمایہ کاری کے لئے غیر موزوں بنایا جا رہا ہے تاکہ اس کا فائدہ پڑوسی ریاست کو پہنچے۔ انہوں نے واضح طور پر گجرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مہاراشٹر کی معیشت کو دانستہ طور پر کمزور کیا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ پیر کو ناگپور میں اس وقت تشدد بھڑک اٹھا جب اورنگزیب کے مقبرے کو ہٹانے کے لئے ہندوؤں ایک مظاہرے کے دوران قرآن کریم جلانے کی افواہ پھیل گئی۔ مشتعل ہجوم نے پولیس پر پتھراؤ کیا، جس کے نتیجے میں چھ شہریوں اور تین پولیس اہلکاروں سمیت کئی افراد زخمی ہوئے۔ ناگپور کے محل علاقے میں پولیس نے مختلف علاقوں میں کومبنگ آپریشن کرتے ہوئے 50 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی نے ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ مہاراشٹر میں کسی کی قبر یا مقبرے کو نقصان پہنچانا یا اسے مسمار کرنا درست نہیں ہے، کیونکہ اس سے سماجی بھائی چارہ، امن اور ہم آہنگی کو نقصان پہنچتا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے ناگپور میں اس طرح کے عناصر کے خلاف سخت کارروائی نہ کی تو صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے، جو کہ کسی بھی طور پر درست نہیں ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • لاہور: رنگ روڈ کے نالے سے ماں اور بیٹی کی تشدد زدہ لاشیں برآمد
  • اوپن اور ورچوئل یونیورسٹی کے طلبہ کو لیپ ٹاپ دینے کا فیصلہ
  • بھارتی یونیورسٹی میں نماز پڑھنا جرم بنادیا گیا؛ مسلم طلبا گرفتار
  • طلبا کیلئے بڑی خوشخبری ، فیسوں میں بڑی سہولت مل گئی
  • بھارت؛ بیوی کے تشدد سے تنگ آکر فلم کے کیمرامین نے خودکشی کرلی
  • کسی کے مقبرہ کو نقصان پہنچانا ملک کی ہم آہنگی خراب کرنے کے مترادف ہے، مایاوتی
  • وومن یونیورسٹی مردان، ہراسگی واقعے میں ملوث سیکیورٹی افسر معطل، انکوائری کمیٹی قائم
  • مسلم پرسنل لاء بورڈ مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں، بی جے پی
  • ہارورڈ یونیورسٹی نےمفت تعلیم فراہم کرنے کا تاریخی اعلان کر دیا