وقف ترمیمی بل مسلمانوں کو قابل قبول نہیں ہے، مولانا ارشد مدنی
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
نئی دہلی کے جنتر منتر پر 17 مارچ کو ہونے والے احتجاج کے حوالے سے جمعیۃ علماء ہند کے صدر نے کہا کہ اس مظاہرے کے ذریعے حکومت کو واضح پیغام دے دیا گیا ہے کہ مسلمان اس بل کو مسترد کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا ہے کہ وقف ترمیمی بل مسلمانوں کو کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں اور اگر حکومت نے اسے واپس نہ لیا تو ملک گیر جمہوری اور منظم تحریک چلائی جائے گی۔ نئی دہلی کے جنتر منتر پر 17 مارچ کو ہونے والے احتجاج کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس مظاہرے کے ذریعے حکومت کو واضح پیغام دے دیا گیا ہے کہ مسلمان اس بل کو مسترد کرتے ہیں۔ جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے جاری کردہ پریس بیان کے مطابق مولانا ارشد مدنی نے الزام لگایا کہ حکومت وقف کی حفاظت کے بجائے اس پر قبضے کے ارادے سے یہ بل لا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) میں مسلم تنظیموں اور اپوزیشن جماعتوں کی تجاویز کو مسترد کر دیا گیا، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت کی نیت وقف املاک کی حفاظت نہیں بلکہ انہیں ہڑپنے کی ہے۔
مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ خود کو سیکولر کہنے والی جماعتوں کو خبردار کرتے ہیں کہ وہ اس غیر آئینی بل کو پاس نہ ہونے دیں، ورنہ تاریخ انہیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ موجودہ حکومت ملک کے سیکولر ڈھانچے اور مسلمانوں کے حقوق کو نظرانداز کر کے اکثریتی طبقے کی مرضی تھوپ رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلائی جا رہی ہے اور انہیں دوسرے درجے کے شہریوں جیسا سمجھا جا رہا ہے۔ مولانا ارشد مدنی نے ملک میں اتحاد، امن اور بھائی چارے کے ماحول کو بچانے کی اپیل کی اور حکومت سے وقف ترمیمی بل فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مولانا ارشد مدنی نے نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
فواد چوہدری کا قومی حکومت کی تشکیل، عمران خان کی مشاورت سے نیا وزیراعظم بنانے کا مطالبہ
فواد چوہدری کا قومی حکومت کی تشکیل، عمران خان کی مشاورت سے نیا وزیراعظم بنانے کا مطالبہ WhatsAppFacebookTwitter 0 19 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے مطالبہ کیا ہے کہ آصف زرداری، نواز شریف اور عمران خان اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بیٹھیں، نئی قومی حکومت تشکیل دیں اور مل کر نئے وزیراعظم کا انتخاب کریں۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ آصف زرداری سے کہتا ہوں کہ آپ صدر پاکستان ہیں، ایک آل پارٹیز کانفرنس بلائیں، جس میں عمران خان، مولانا فضل الرحمن اور نواز شریف کو بلائیں۔انہوں نے کہا کہ کل قومی سلامتی کے اجلاس میں عمران خان اور نوازشریف نہیں گئے تو وہ کیا اجلاس ہوگا، پاکستان کا لیڈر تو عمران خان ہے اور اس کے بعد جو پاکستان میں بڑے لیڈر ہیں، وہ مولانا فضل الرحمن اور نواز شریف ہیں، آپ ان لوگوں کو اکٹھا کریں۔ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری، نوازشریف اور عمران خان اسٹیبلیشمنٹ کے ساتھ بیٹھیں اور مولانا فضل الرحمن، محمود اچکزئی اور دیگر اکابرین کو اکٹھا کرکے آگے کا راستہ بنائیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ واحد صورت یہی ہے کہ پاکستان میں قومی حکومت کی تشکیل دی جائے، جس کے وزیراعظم کا انتخاب عمران خان، نواز شریف اور زرداری کریں، صوبائی حکومتوں کو چلتے رہنے دینا ہے تو چلتے رہنے دیں اور عمران خان کے ساتھ شفاف الیکشن طے کریں۔ سابق وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان پر کوئی کیس ہے اور نہ ان پر کوئی جرم ہے، ان کا صرف ایک جرم ہے کہ وہ اس وقت پاکستان کی مقبول لیڈر ہیں، اور پاپولر لیڈر لوگوں کو پسند نہیں آتے لیکن پاکستان کو آگے بڑھانے کا واحد حل یہی ہے، آپ زیادہ نقصان کرکے ادھر جانا چاہتے ہیں، آپ کی مرضی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میری رائے میں اب بھی بہت بڑا نقصان ہو چکا ہے، اس کو بہت جانیں اور پاکستان کو آگے لے کر چلیں اور فوری طور پر قومی حکومت پاکستان میں لائیں اور نئے الیکشنز کی تاریخ طے کریں۔فواہد چوہدری نے گزشتہ روز قومی سلامتی کے اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے اظہارِ افسوس کے ساتھ کہا کہ کل پاکستان بہت تقسیم نظر آیا، عمران خان کو نہیں بلایا، تحریک تحفظ آئین کے اکابرین میں اختر مینگل صاحب نظر نہیں آئے، محمود اچکزئی اور بلوچستان کی حقیقی قیادت میں موجود افراد بھی اجلاس میں موجود نہیں تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا میں علماکرام کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، ہم اپنے جھگڑوں میں اتنے الجھ گئے ہیں کہ دشمنوں کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں، جس طرح جنرل (ر)راحیل شریف نے سانحہ آرمی پبلک اسکول کے بعد پورے پاکستان کو اکھٹا کیا تھا، اور مضبوط نیشنل ایکشن پلان ترتیب دیا تھا، پاکستان میں آج بھی اسی اتحاد کی ضرورت ہے۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہمیں چاہیے کہ تھوڑا دل بڑا کریں اور سیاست اور کرسی کو پہلی ترجیح نہ سمجھیں۔انہوں نے کہا کہ جعفر ایکسپریس کا آپریشن ابھی جاری تھا تو تمام حکومتی وزرا کی طرف سے یہ بیان آنے شروع ہو گئے کہ عمران خان تو علیحدگی پسندوں کے ساتھ ہے، تحریک انصاف تو ان کی ساتھی ہے، اگر پاکستان کا سب سے بڑا لیڈر اور سب سے بڑی جماعت پی ٹی آئی علیحدگی پسند ہے، تو آپ کس کا بیانہ مضبوط کر رہے ہیں۔
انہوں نے عمران خان سے متعلق کہا کہ ان کا کوئی حقیقی جرم نہیں ہے، ان کا جرم صرف اتنا ہے کہ وہ پاکستان کے معروف سیاسی لیڈر ہیں، انہوں نے درخواست کی کہ پاکستان کو آگے بڑھایا جائے اور نئے الیکشن کی تاریخ طے کی جائے۔صحافی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ عمران خان نے مسلم لیگ (ن)اور پیپلز پارٹی کے ساتھ حکومت بننے سے قبل اور بعد میں بھی طویل مذاکرات کیے تھے، لیکن حکومت میں موجود رانا ثنااللہ، اسحق ڈار، ایاز صادق اور عرفان صدیقی نے عمران خان سے ملاقات نہیں ہونے دی، جس کی وجہ سے مذاکرات ختم ہوئے، مزید کہا کہ عمران خان مذاکرات کرنے کے لیے تیار ہیں۔