UrduPoint:
2025-03-21@07:52:34 GMT

یورپی یونین کا یوکرین کے لیے ’فولادی حکمت عملی‘ پر زور

اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT

یورپی یونین کا یوکرین کے لیے ’فولادی حکمت عملی‘ پر زور

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 مارچ 2025ء) امریکہ کی طرف سے یوکرین امن معاہدے کے لیےروس اور یوکرین کے ساتھ بات چیت میں پیش رفت اور اس مذاکراتی عمل میں یورپی یونین کی عدم موجودگی کے پس منظر میں یورپی یونین کے رکن ممالک کا سربراہی اجلاس آج 20 مارچ کو برسلز میں ہو رہا ہے۔

یوکرین کو ایک آزاد جمہوری ملک رہنا چاہیے، جرمن چانسلر

یورپی یونین کے سربراہ اجلاس کے موقع پر جرمنچانسلر اولاف شولس نے کہا کہ یہ بات ''مرکزی‘‘ ہے کہ یوکرین ایک آزاد جمہوری ملک رہے، جو یورپی یونین کی رکنیت کی طرف اپنا سفر جاری رکھ سکے اور "امن معاہدے کے بعد اس کے پاس اپنی ایک مضبوط فوج بھی رہے۔

‘‘

شولس نے برسلز میں نامہ نگاروں کو بتایا، ''ہمارے لیے یہ اہم ہو گا کہ ہم مجموعی طور پر یورپی یونین، اتحادیوں، دوستوں اور انفرادی ممالک کی حیثیت سے یوکرین کی نمایاں حمایت جاری رکھیں۔

(جاری ہے)

‘‘

یورپی یونین یوکرین کو گولہ بارود کے لیے پانچ بلین ڈالر فراہم کرے، کایا کالاس

یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ کایا کالاس نے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ یوکرین کی فوج کو گولہ بارود فراہم کرنے کے لیے پانچ ارب یورو (5.

4 ارب ڈالر) مہیا کریں۔

برسلز میں یورپی یونین کے سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کالاس نے کہا کہ یوکرین کو روس کے حملوں سے نمٹنے میں مدد کے لیے صرف الفاظ کی نہیں بلکہ عمل کی بھی ضرورت ہے۔

کالاس نے قبل ازیں ایک منصوبہ پیش کیا تھا جس میں یوکرین کے لیے ایک سال میں مجموعی طور پر 20 بلین سے 40 بلین یورو کی یورپی فوجی امداد جمع کرنے کا کہا گیا تھا، لیکن رکن ممالک کی طرف سے اس منصوبے کو حمایت نہیں ملی۔

اس کی ایک وجہ یورپی یونین کے بہت سے ممالک پر پہلے ہی قرضوں کا موجود ہونا ہے۔

یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ کایا کالاس کے مطابق وہ ٹرمپ کے اس اعلان کا خیرمقدم کرتی ہیں کہ امریکہ یوکرین کے لیے اضافی فضائی دفاعی نظام خریدنے کی کوشش کرے گا۔

یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی میں اضافہ کریں، زیلنسکی

ولادیمیر زیلنسکی نے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے یورپی یونین کے رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی میں اضافہ کریں اور روس پر دباؤ ڈالتے رہیں۔

یورپی یونین کے سربراہ اجلاس سے ویڈیو کال کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے زیلنسکی نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی جانب سے ٹرمپ کے ساتھ معاہدے کے باوجود روس نے یوکرین کے توانائی کے نظام پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں: ''کل شام، ایک اور روسی حملے میں ہمارے توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا گیا۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ''پوٹن کی جانب سے مبینہ طور پر حملوں کو روکنے پر آمادگی کے الفاظ کے باوجود کچھ بھی تبدیل نہیں ہوا۔

‘‘

زیلنسکی نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ کریملن کے رہنما کو ''غیر ضروری مطالبات کرنا بند کرنا چاہییں جو صرف جنگ کو طول دیتے ہیں۔‘‘

انہوں نے یورپی یونین پر زور دیا کہ وہ یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی میں اضافہ کرے اور روس پر پابندیوں کو برقرار رکھے۔

زیلنسکی اور پوٹن دونوں نے اس ہفتے ٹرمپ کے ساتھ بات چیت کی تھی اور اشارہ دیا ہے کہ وہ توانائی کے بنیادی ڈھانچے پر حملوں کو 30 دنوں تک روکنے کے لیے تیار ہیں۔

لیکن اس کے باوجود تین سال سے جاری اس جنگ میں جاری حملوں میں کوئی کمی نہیں آئی ہے اور دونوں ممالک نے گزشتہ رات نئے ڈرون حملوں کی اطلاع دی ہے۔

ا ب ا/ا ا (اے پی، ڈی پی اے، اے ایف پی)

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یورپی یونین کے یوکرین کو یوکرین کے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

پاکستانی، بھارتیوں سے زیادہ خوش،دنیا کے خوش ترین 147 ممالک کی فہرست جاری

دنیا کے خوش ترین 147 ممالک کی فہرست جاری کردی گئی، جس میں مسلسل تیرہویں سال بھی فن لینڈ دنیا کا خوش ترین ملک قرار پایا۔

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ (اے پی) کے مطابق آکسفورڈ یونیورسٹی کے زیر تحت ادارے کی جانب سے ممالک کی سماجی، معاشی، ہمدردانہ اور دوسروں کی مدد کرنے جیسی خصوصیات کو دیکھتے ہوئے جاری کردہ فہرست میں دنیا کے صرف 147 ممالک کو شامل کیا گیا ہے۔

فہرست میں اختتام پر افغانستان کو رکھا گیا ہے، یعنی افغانستان دنیا کا سب سے بدترین ملک ہے، جہاں کے لوگ خوش نہیں۔فہرست میں سعودی عرب کو 32، فرانس کو 33، برطانیہ کو 23 اور امریکا کو 24 ویں نمبر پر رکھا گیا ہے اور ان ممالک کا شمار دنیا کے خوش اور بہترین ترین 20 ممالک میں نہیں ہوتا۔

فہرست میں حیران کن طور پر اسرائیل کو دنیا کے خوش ترین 10 ممالک میں شامل کیا گیا ہے اور اسے آٹھویں نمبر پر رکھا گیا ہے۔جنوبی ایشیائی ممالک میں نیپال سب سے زیادہ خوش ملک ہے، جسے دنیا کا 92 واں خوش ترین ملک قرار دیا گیا ہے۔فہرست میں جاپان 50 ویں جب کہ چین 68 ویں نمبر ہے، کویت اور عمان جیسے ممالک ان سے زیادہ خوش ہیں۔

فہرست میں پہلے نمبر پر فن لینڈ ہے، جسے دنیا کا سب سے خوش ترین ملک قرار دیا گیا ہے اور اسے مسلسل 13 ویں سال دنیا کا خوش ترین ملک قرار دیا گیا ہے۔

خوش ترین ممالک میں دوسرے نمبر پر ڈنمارک، تیسرے نمبر پر آئس لینڈ، چوتھے پر سوئیڈن، پانچویں پر نیدرلینڈ، چھٹے پر کوسٹا ریکا، ساتویں پر ناروے، آٹھویں پر اسرائیل، نویں پر لکسمبرگ جب کہ دسویں پر میکسیکو ہے۔آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ ترتیب وار گیارہویں اور بارہویں خوش ممالک ہیں جب کہ متحدہ عرب امارات 21 ویں نمبر ہے، تاہم وہ دنیا کا سب سے زیادہ خوش عرب ملک ہے۔فہرست میں فلسطین کو پاکستان سے زیادہ خوش ملک قرار دیا گیا ہے اور اسے 108 ویں نمبر پر رکھا گیا ہے۔

پڑوسی ملک بھارت کے مقابلے پاکستان زیادہ خوش ملک ہے، پاکستان کا فہرست میں 109 واں نمبر ہے جب کہ انڈیا 118 ویں نمبر پر ہے۔دنیا کے خوش ترین ممالک کی فہرست ہر سال خوشی کے عالمی دن یعنی 20 مارچ کو جاری کی جاتی ہے۔ورلڈ ہیپی نیس رپورٹ میں مختصر عناصر کی بنا پر کسی بھی ملک کی خوشی کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔

پہلے نمبر پر اِن ملکوں کی درجہ بندی وہاں بسنے والوں لوگوں کی آمدنی (جی ڈی پی) ، دوسرا، صحت مند زندگی، تیسرے نمبر پر مشکل وقت میں سہارا ملنے کی توقع یا سماجی تعاون، چوتھا آزادی اور پانچویں نمبر پر سخاوت اور چھٹے نمبر پر ڈسٹوپیا (DYSTOPIA) جیسے عناصر پرکھنے کے بعد کی گئی۔

پہلے دو عناصر کو اعداد و شمار کی بنیاد پر اور دیگر عناصر کو سروے کی بنیاد پر پرکھا جاتا ہے، لوگوں سے کچھ سوالات پوچھے جاتے ہیں جن کی بنا پر ممالک کی درجہ بندی کی جاتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی، بھارتیوں سے زیادہ خوش،دنیا کے خوش ترین 147 ممالک کی فہرست جاری
  • ترکیہ میں جمہوریت کے بارے میں یورپی یونین کا اظہار تشویش
  • دہشت گردی کا چیلنج اور تحریک انصاف کی منفی حکمت عملی
  • زیلنسکی کا بھی روس سے 30 روز کیلئے عارضی اورمحدود جنگ بندی پراتفاق
  • زیلنسکی کا بھی روس سے 30 روز کیلیے عارضی اور محدود جنگ بندی پر اتفاق
  • یوکرین بھی جنگ بندی کے لیے تیار ہے، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ
  • کیا برطانیہ میں پاکستانی ایئر لائنز پر عائد پابندی کا خاتمہ قریب ہے؟
  • حوثیوں کے خلاف اسرائیل اور بین الاقوامی اتحاد کی حکمت عملی ناکام ہو گئی ہے، صیہونی تجزیہ کار
  • برطانیہ جانے والے یورپی مسافروں کے لیے نئی داخلہ پالیسی