بانی پی ٹی آئی کو عدالت رہا کرتی ہے تو حکومت کو کوئی اعتراض نہیں؛ رانا ثنا اللہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
ویب ڈیسک : وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو عدالت رہا کرتی ہے تو حکومت کو کوئی اعتراض نہیں ہے
ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اپنے مقدمات کی وجہ سے جیل میں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی اپنی ضمانت ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ سے کرواسکتے ہیں۔رانا ثناء نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں علی امین گنڈاپور پر پولیس اور سی ٹی ڈی کو مضبوط بنانے پر زور دیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں آپریشن ہو رہا ہے، انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز کبھی نہیں رکے۔
خبردار ! رات گئے تک جاگنا اچھا نہیں۔۔
رانا ثناء اللّٰہ کا مزید کہنا تھا کہ یہ آپریشن آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گا۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی رانا ثناء
پڑھیں:
شناختی کارڈ دیکھ کر قتل کرنے والوں سے بات نہیں ہوگی، رانا ثنااللہ
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا کہ وہ لوگ جو بندوق اٹھائے ہوئے ہیں ان سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے، جو بےگناہ لوگوں کو قتل کرتے ہیں ان سے بات نہیں ہوگی۔ شناختی کارڈ دیکھ کر قتل کرنے والوں سے بات نہیں ہوگی۔ بندوق اٹھانے والوں کیساتھ کوئی ڈھیل نہیں ہوگی نہ مذاکرات ہوں گے۔ دہشتگردی ایک جرم ہے اس کا کوئی جواز نہیں ہو سکتا۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو قومی سلامتی اجلاس میں شرکت کرنا چاہیے تھی۔ پی ٹی آئی کو اسمبلی سے تنخواہیں چاہئیں اور باقی یہ اسمبلی نہیں آتے۔ پی ٹی آئی کو بالکل ملک کی فکر نہیں ان کو بس اپنے لیڈر کی فکر ہے۔ پی ٹی آئی کو پارلیمنٹ میں نہیں آنا تو انہیں استعفیٰ دے دینا چاہیے، انہیں آج اجلاس میں شریک ہونا چاہیے تھا۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ جعفر ایکسپریس واقعے کے بعد جو بیانیہ بھارتی میڈیا کا تھا وہی ایک سیاسی جماعت کا تھا، سمجھ نہیں آرہی تھی کہ بھارتی میڈیا سیاسی جماعت کے بیانیے کی حمایت کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے پہلے اجلاس کے لیے 14 لوگوں کے نام دیے کہا ہم آئیں گے، پی ٹی آئی نے رات میں مزید 3 لوگوں کے نام شامل کرائے، میرے خیال میں سحری کے بعد ان کو خیال آیا کہ اجلاس میں نہیں جانا، پی ٹی آئی اجلاس میں آتی اور اپنا مؤقف رکھتی تو یہ اچھی بات ہوتی۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ اپوزیشن اجلاس میں ہوتی اور کوئی مؤقف رکھتی تو اس کا جواب بھی دیا جاتا، مولانافضل الرحمان سمیت تمام سیاسی پارٹی اجلاس میں موجود تھیں، آج اجلاس میں سب متفق تھے کہ دہشتگردی کا کوئی جواز نہیں۔ کسی کا کوئی حق بنتا ہے یا نہیں بنتا اس کے لیے دہشتگردی کا کوئی جواز نہیں، بلوچستان کے دوسرے مسائل کو دہشتگردی سے نہیں جوڑا جاسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ گورننس سے متعلق آرمی چیف کی بات سول اداروں سے متعلق تھی، بلوچستان میں پولیس، سی ٹی ڈی اور دوسرے اداروں کو مضبوط کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کی وضاحت کے لیے بلوچستان کے دوسرے مسائل کو پیش نہیں کیا جاسکتا، بلوچستان کے دوسرے مسائل حقیقی ہیں انھیں حل کرنا چاہیے، لاپتا افراد کا مسئلہ حقیقی ہے اس کو حل کیا جانا چاہیے۔ یہ تاثر دینا کہ بلوچستان کے دیگر مسائل کی وجہ سے دہشتگردی ہے تو غلط ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آرمی چیف بلوچستان پی ٹی آئی دہشتگردی رانا ثنا اللہ عمران خان