غزہ میں وحشیانہ قتل عام کے دوران مزید 95 فلسطینی شہید
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ غزہ کے یورپی ہسپتال میں 34 شہداء کے جسد خاکی لائے گئے جب کہ پانچ 5 شہداء کے جسد خاکی ناصر سپتال منتقل کیے گئے ہیں۔ خان یونس اور رفح میں شہریوں کے گھروں پر قابض فوج کے فضائی حملوں کے نتیجے میں 50 فلسطینی شہید ہو گئے۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ کی پٹی میں صیہونی فوج کے ہاتھوں ہولناک قتل عام کے دوران مزید 95 افراد شہید ہو گئے ہیں جبکہ سینکڑوں افراد زخمی ہیں۔ رپورٹوں کے مطابق طبی ذرائع نے بتایا کہ غزہ کی پٹی میں متعدد گھروں پر اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں 90 سے زائد شہری شہید اور درجنوں افراد ملبے تلے دب گئے ہیں۔ ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ غزہ کے یورپی ہسپتال میں 34 شہداء کے جسد خاکی لائے گئے جب کہ پانچ 5 شہداء کے جسد خاکی ناصر سپتال منتقل کیے گئے ہیں۔ خان یونس اور رفح میں شہریوں کے گھروں پر قابض فوج کے فضائی حملوں کے نتیجے میں 50 فلسطینی شہید ہو گئے۔ شہداء کی لاشیں انڈونیشیا ہسپتال پہنچائی گئی ہیں۔ وحشیانہ کے نتیجے میں متعدد خاندانوں کی نسل ہی ختم کر دی گئی ہے۔ آج صبح قابض اسرائیلی جنگی طیاروں نے غزہ کے شمال میں بیت لاہیا میں ابو حلیم خاندان کے گھر پر بمباری کی جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔
قابض فوج کی جانب سے غزہ کی پٹی کے شمال میں بیت لاہیا میں الدعور خاندان کے گھر پر بمباری کی گئی جس میں متعدد شہید، دیگر زخمی اور دیگر لاپتہ ہو گئے۔ مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق جمعرات کی صبح رفح کے شمال میں الظہور محلے میں ایک اسرائیلی ہیلی کاپٹر کی جانب سے بے گھر افراد کے خیمے پر بمباری کی جس کے نتیجے میں متعدد شہری شہید اور زخمی ہو گئے۔ قابض فوج کی جانب سے غزہ کی پٹی کے شمال میں بیت لاہیہ قصبے میں ابو نصر کے خاندان کے گھر پر بمباری کے نتیجے میں 5 افراد شہید اور دیگر زخمی ہوئے۔ جنوبی غزہ کی پٹی میں رفح شہر کے شمال میں واقع مصباح کے علاقے میں جبر خاندان کے گھر پر قابض فوج کی بمباری سے کم از کم 10 شہری شہید ہو گئے۔ خان یونس کے مشرق میں واقع قصبے الفخاری میں اسرائیلی جنگی طیاروں کی بمباری کے بعد العمور خاندان سے تعلق رکھنے والے ایک گھر کے ملبے سے دو افراد کو نکال لیا گیا
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: خاندان کے گھر پر کے نتیجے میں کے شمال میں شہید ہو گئے غزہ کی پٹی قابض فوج گئے ہیں
پڑھیں:
غزہ پراسرائیلی فضائی بمباری, فلسطینی بچی عمارتی ملبے سے زندہ برآمد، ماں باپ، اور بھائی شہید
غزہ پراسرائیلی فضائی بمباری کے نتیجے میں تباہ ہونے والی عمارت کے ملبے سے ایک ماہ کی بچی زندہ برآمد ہوئی ہے ۔جمعرات کو غزہ کے خان یونس میں ایک منہدم اپارٹمنٹ کی عمارت کی باقیات کو کھودا جا رہا تھا کہ امدادی کارکنوں کو اچانک ایک بچی کے رونے کی آواز سنائی دی، ملبے کو کافی دیر تک ہٹانے کے بعد وہاں ایک بچی ملی جو پوری طرح صحت مند تھی۔بچی کو ملبے سے نکالتے ہی اللہ اکبر، اللہ اکبر کی صدائیں بلند ہو گئیں۔ بچی کو فوری کمبل میں لپیٹ لیا گیا اور ایمبولنس میں اسپتال پہنچایا گیا۔ پیرامیڈیکس نے اسے چیک کیا اور کہا کہ بچی پوری طرح صحت مند ہے۔اس کے والدین اور بھائی رات گئے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے تھے۔سول ڈیفنس کے اہلکار نے کہا کہ، جب ہم نے لوگوں سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ وہ ایک ماہ کی ہے اور وہ صبح سے ملبے کے نیچے دبی ہوئی ہے، وہ چیخ رہی تھی اور پھر وقتا فوقتا خاموش ہو جاتی تھی یہاں تک کہ ہم اسے باہر نکالنے میں کامیاب ہو گئے، اور خدا کا شکر ہے کہ وہ محفوظ ہے۔لڑکی کی شناخت ایلا اسامہ ابو دگہ کے نام سے ہوئی ہے۔ وہ ایک سخت جنگ بندی کے درمیان 25 دن پہلے پیدا ہوئی تھی۔اس حملے میں صرف لڑکی کے دادا بچ گئے۔ شہید ہونے والوں میں اس کا بھائی، ماں اور باپ، ایک اور خاندان کے ساتھ تھے جن میں ایک باپ اور اس کے سات بچے شامل تھے۔