ناگپور فسادات معاملے میں فہیم خان سمیت 6 مسلمانوں کے خلاف ملک سے غداری کا مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
ناگپور سائبر پولس اسٹیشن میں 50 لوگوں کے خلاف مقدمات درج کئے گئے ہیں جنہوں نے پیر کی رات ناگپور میں ہونے والے تشدد کی قابل اعتراض ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ اورنگزیب عالمگیر کے مقبرہ کو مسمار کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے "وی ایچ پی" اور "بجرنگ دل" کے احتجاج کے دوران رونما ہونے والے ناگپور فرقہ وارانہ فسادات کی جانچ کر رہی پولس نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں شواہد ملے ہیں کہ ناگپور میں ہونے والے فسادات کا ماسٹر مائنڈ فہیم خان ہے۔ پولیس نے اہم ملزم فہیم شمیم خان کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 152 کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ خودمختاری، اتحاد اور سالمیت کے لئے خطرہ بننے والوں کے خلاف آئین کی دفعہ 152 کے تحت الزام کے جرم درج کیا جاتا ہے۔ سائبر پولیس کے ڈپٹی کمشنر لوہت متنی نے اس بات کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فہیم خان سمیت 6 دیگر مسلمانوں کے خلاف ملک سے غداری کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
ناگپور سائبر پولس اسٹیشن میں 50 لوگوں کے خلاف مقدمات درج کئے گئے ہیں جنہوں نے پیر کی رات ناگپور میں ہونے والے تشدد کی قابل اعتراض ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کی تھی۔ سائبر پولیس نے فسادات بھڑکانے والی 172 ویڈیوز کو ریکارڈ میں رکھا ہے۔ جس کی بنیاد پر پولیس نے ملزمان کی تلاش شروع کر دی ہے۔ پولیس نے 230 سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی تصدیق کی ہے، جن سے فسادات کے کئی قابل اعتراض ویڈیوز وائرل کئے گئے ہیں۔ پولیس نے کہا کہ ویڈیو وائرل کرنے والوں کو بھی جلد حراست میں لے لیا جائے گا، ملزمان کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔
پولیس نے کچھ ایسے اکاؤنٹس کا پتہ لگایا ہے جن کا تعلق بنگلہ دیشیوں سے ہے۔ ویڈیو کو اکاؤنٹ سے وائرل کیا گیا تھا۔ اس اطلاع کی بنیاد پر پولیس نے تفتیش شروع کر دی ہے۔ ناگپور گزشتہ 4 دنوں سے فسادات کی آگ میں جل رہا ہے۔ شہر کے مرکزی بازار بھی ٹھپ ہو کر رہ گئے ہیں۔ ناگپور شہر کے نندن وان اور کپل نگر پولیس حدود میں کرفیو ہٹا دیا گیا ہے۔ دریں اثنا لکڑ گنج، پچپاولی، شانتی نگر، سکردرہ، امام واڑہ اور یشودھرا نگر پولیس حدود میں شہریوں کے لئے ضروری اشیاء کی خریداری کے لئے 2 سے 4 بجے تک کرفیو میں نرمی دی گئی۔ کوتوالی، گنیش پیٹھ اور تحصیل پولیس اسٹیشن حدود میں کرفیو اگلے احکامات تک نافذ رہے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہونے والے پولیس نے گئے ہیں کے خلاف
پڑھیں:
کسی کے مقبرہ کو نقصان پہنچانا ملک کی ہم آہنگی خراب کرنے کے مترادف ہے، مایاوتی
ناگپور میں اس وقت فرقہ وارانہ تشدد بھڑک اٹھا جب اورنگزیب کے مقبرے کو ہٹانے کیلئے ہندوؤں ایک مظاہرے کے دوران قرآن کریم جلانے کی افواہ پھیل گئی، پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کا استعمال کیا اور 50 افراد کو گرفتار کیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست مہاراشٹر میں مغل بادشاہ اورنگزیب کے مقبرے کو منہدم کئے جانے کے ہندو انتہا پسندوں کے مطالبے کے درمیان بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی سربراہ مایاوتی نے کہا ہے کہ کسی کی قبر کو نقصان پہنچانا درست نہیں ہے، کیونکہ اس سے ریاست میں امن و ہم آہنگی خراب ہو رہی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت، خاص طور پر تشدد سے متاثرہ ناگپور میں بے لگام عناصر کے خلاف سخت کارروائی کرے۔ اس دوران شیو سینا (یو بی ٹی) کی رکن پارلیمنٹ پرینکا چترویدی نے بھی ناگپور تشدد پر مہاراشٹر کی فڑنویس حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور الزام لگایا کہ ریاست کو حکمت عملی کے تحت سرمایہ کاری کے لئے غیر موزوں بنایا جا رہا ہے تاکہ اس کا فائدہ پڑوسی ریاست کو پہنچے۔ انہوں نے واضح طور پر گجرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مہاراشٹر کی معیشت کو دانستہ طور پر کمزور کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ پیر کو ناگپور میں اس وقت تشدد بھڑک اٹھا جب اورنگزیب کے مقبرے کو ہٹانے کے لئے ہندوؤں ایک مظاہرے کے دوران قرآن کریم جلانے کی افواہ پھیل گئی۔ مشتعل ہجوم نے پولیس پر پتھراؤ کیا، جس کے نتیجے میں چھ شہریوں اور تین پولیس اہلکاروں سمیت کئی افراد زخمی ہوئے۔ ناگپور کے محل علاقے میں پولیس نے مختلف علاقوں میں کومبنگ آپریشن کرتے ہوئے 50 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی نے ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ مہاراشٹر میں کسی کی قبر یا مقبرے کو نقصان پہنچانا یا اسے مسمار کرنا درست نہیں ہے، کیونکہ اس سے سماجی بھائی چارہ، امن اور ہم آہنگی کو نقصان پہنچتا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے ناگپور میں اس طرح کے عناصر کے خلاف سخت کارروائی نہ کی تو صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے، جو کہ کسی بھی طور پر درست نہیں ہوگا۔