کے الیکٹرک صارفین کیلئے بجلی 4.84روپے فی یونٹ سستی ہونے کا امکان، نیپرا نے فیصلہ محفوظ کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
کے الیکٹرک صارفین کیلئے بجلی 4.84روپے فی یونٹ سستی ہونے کا امکان، نیپرا نے فیصلہ محفوظ کرلیا nepra WhatsAppFacebookTwitter 0 20 March, 2025 سب نیوز
کراچی (سب نیوز)کے الیکٹرک کے صارفین کے لیے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی 4 روپے 84 پیسے فی یونٹ سستی ہونے کا امکان ہے، نیپرا اتھارٹی نے کے الیکٹرک کی درخواست پر سماعت مکمل کر کے فیصلہ محفوظ کرلیا، منظوری کی صورت میں 4 ارب 69 کروڑ روپے کا ریلیف ملے گا۔
کے الیکٹرک کی بجلی 4 روپے 84 پیسے سستی کرنے کی درخواست پر نیپرا اتھارٹی میں سماعت ہوئی، کراچی کے صارفین بھی مہنگی بجلی خریداری میں ہاتھ ہولا رکھنے لگے گروتھ 8 فیصد کم ہو گئی ۔دوران سماعت کے الیکٹرک حکام کی جانب سے اتھارٹی کو بتایا گیا کہ بجلی این ٹی ڈی سی اور سی پی پی اے سے خریداری کی وجہ سے بجلی کی قیمت کم پڑی جبکہ گزشتہ ماہ فرنس آئل سے بجلی پیدا ہی نہیں کی گئی۔
ممبر نیپرا رفیق احمد شیخ نے سوال کیا کہ سالانہ بنیادوں پر بجلی گروتھ میں 8 فیصد کمی ہوئی وجوہات کیا ہیں؟ جس پر کے ای حکام نے بتایا کہ درجہ حرارت کم ہونے کی وجہ سے بجلی کا استعمال کم ہوا جبکہ معاشی حالات کی وجہ سے بھی صنعتوں میں بجلی کا استعمال کم ہوااور سولر پینل بھی بجلی استعمال میں کمی کی وجہ ہے۔کے الیکٹرک کی بجلی کی قیمت میں کمی سے متعلق درخواست پر سماعت کے دوران نیپرا نے کے الیکٹرک سے بجلی استعمال میں کمی کی وجوہات بارے جبکہ بجلی استعمال کم ہونے بارے مفصل رپورٹ ایک ہفتے میں اتھارٹی کو پیش کرنے کی ہدایت کر دی اور تمام ڈسکوز سے نیٹ میٹرنگ صارفین کی رقم پر سود کی تفصیلات بھی طلب کر لیں۔
بعدازاں نیپرا اتھارٹی نے کے الیکٹرک کی عوامی سماعت مکمل کرنے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا جو بعد میں جاری کیا جائے گا۔کے الیکٹرک نے جنوری کی فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 4 روپے 84 پیسے فی یونٹ کمی کی درخواست کی تھی جس کی منظوری پر کے الیکٹرک کے صارفین کو 4 ارب 69 کروڑ روپے کا ریلیف ملے گا۔واضح رہے کہ 13 مارچ کو نیپرا میں درخواست جمع کرائے جانے کے بعد کے الیکٹرک کے ترجمان نے بیان میں کہا تھا کہ مسلسل پانچویں بار ایف سی اے کے تحت کیالیکٹرک صارفین کو فائدہ پہنچا رہا ہے، نیپرا جانچ پڑتال اور منظوری کے بعد صارفین کے بلوں پر اطلاق کیا جاتا ہے۔ترجمان نے بتایا کہ عالمی سطح پر ایندھن کی قیمتیں کم ہونے پر صارفین اپنے بلوں میں کمی کافائدہ بھی اٹھاتے ہیں۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کے الیکٹرک کی فی یونٹ سے بجلی کی وجہ
پڑھیں:
سولر صارفین کے لئےنیٹ میٹرنگ پالیسی فائدہ مند یا نقصان دہ؟ جانیں
پاکستان میں توانائی کا بحران کوئی نئی بات نہیں بلکہ یہ کئی دہائیوں سے جاری ہے۔ 2015 میں نواز شریف حکومت نے آئی پی پی منصوبے متعارف کروائے، جس سے بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہوا۔
جب ان منصوبوں کے ثمرات سامنے آنے لگے تو مسلم لیگ (ن) نے انتخابات سے قبل بجلی کی قیمتوں میں کمی اور سولر پاور کو فروغ دینے کے وعدے کیے تاکہ عوام پر معاشی بوجھ کم ہو۔تاہم، حقیقت اس کے برعکس ثابت ہوئی۔ حال ہی میں اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں نیٹ میٹرنگ ریگولیشنز میں ترامیم کی منظوری دی گئی، جس کے نتیجے میں سولر پینلز سے پیدا ہونے والی بجلی مہنگی ہو جائے گی۔
نئی ترمیم کے تحت بائی بیک ریٹ 10 روپے فی یونٹ مقرر کیا گیا ہے، یعنی حکومت نئے سولر صارفین سے بجلی 27 روپے کی بجائے 10 روپے میں خریدے گی، جبکہ انہی صارفین کو واپڈا کی بجلی 42 روپے فی یونٹ (آف پیک) اور 48 روپے فی یونٹ (پیک آورز) کے حساب سے فراہم کی جائے گی، اس پر 18 فیصد ٹیکس اور دیگر ڈیوٹیز بھی لاگو ہوں گی۔
یہ فیصلہ نیٹ میٹرنگ صارفین کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر کیا گیا، جس کا مقصد عمومی صارفین کے لیے بجلی کو سستا بنانا ہے۔ تاہم، اس سے گرڈ کی بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو فائدہ پہنچانے کی کوششوں کو نقصان ہوا، کیونکہ نیٹ میٹرنگ صارفین میں 80 فیصد کا تعلق ملک کے 9 بڑے شہروں سے ہے۔یہ واضح کیا گیا ہے کہ نظرثانی شدہ فریم ورک کا اطلاق موجودہ نیٹ میٹرنگ صارفین پر نہیں ہوگا، وہ اپنی سات سالہ معاہدہ مدت پوری کرنے کے بعد اس نئے نظام کا حصہ بنیں گے۔
مسلم لیگ (ن) ہمیشہ سولر انرجی کو عوام کے لیے ریلیف کا ذریعہ قرار دیتی رہی ہے اور اس کے فروغ کے وعدے کرتی رہی ہے۔ 2015 اور 2016 میں بھی یہی مؤقف اپنایا گیا کہ سولر پاور عوام کے لیے فائدہ مند ہے اور اس سے مہنگائی کا بوجھ کم ہوگا۔
حال ہی میں مریم نواز نے ایک بڑے سولر منصوبے کا اعلان کیا، جس کے تحت 300 یونٹ تک کے صارفین کو ریلیف دیا جائے گا۔ تاہم، حیران کن طور پر صرف ایک ہی سال میں حکومت نے سولر انرجی کی حوصلہ افزائی سے حوصلہ شکنی تک کا سفر طے کرلیا۔