پنجاب پولس نے احتجاجی کسانوں کے خیمے توڑ دئے، 200 کسان مظاہرین گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
کسانوں کے مطالبات پر مودی حکومت اور مظاہرین کی بات چیت کا ساتواں دور بدھ کو چندی گڑھ میں ہوا۔ یہ ملاقات چار گھنٹے تک جاری رہی لیکن کوئی ٹھوس نتیجہ سامنے نہیں آیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست پنجاب کی پولیس نے آخرکار 13 ماہ بعد ہریانہ-پنجاب کے حدود پر شمبھو اور خانوری سرحدوں کو کسانوں کے خیموں سے صاف کر دیا۔ کسان ان دونوں مقامات پر 13 فروری 2024ء سے احتجاج کر رہے تھے۔ اس کارروائی کے دوران پولیس نے تقریباً 200 کسانوں کو حراست میں لیا اور ان کے عارضی خیموں کو بلڈوزر سے مسمار کر دیا۔ پنجاب پولیس کی اس کارروائی کے بعد ہریانہ پولیس بھی آج ان سرحدوں پر پہنچی اور سیمنٹ کی رکاوٹوں کو ہٹانے کا کام شروع کیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ شمبھو بارڈر سے جی ٹی روڈ کو گاڑیوں کی آمدورفت کے لئے جلد ہی کھول دیا جائے گا۔
کسانوں کے مطالبات پر مودی حکومت اور مظاہرین کی بات چیت کا ساتواں دور بدھ کو چندی گڑھ میں ہوا۔ اس میٹنگ میں مرکزی وزیر زراعت شیوراج سنگھ چوہان، وزیر تجارت پیوش گوئل اور مرکزی وزیر پرہلاد جوشی نے شرکت کی۔ صبح گیارہ بجے شروع ہونے والی یہ ملاقات چار گھنٹے تک جاری رہی لیکن کوئی ٹھوس نتیجہ سامنے نہیں آیا۔ کسان تنظیمیں کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی ضمانت کے لئے قانون بنانے کے مطالبے پر بضد رہیں۔ مرکزی وزیر چوہان نے کہا کہ کسانوں کے مطالبات پر مختلف وزارتوں کے ساتھ بات چیت کی ضرورت ہے، جس کے لئے وقت درکار ہے، اگلی میٹنگ چار مئی کو ہوگی۔
میٹنگ کے بعد کسان مزدور مورچہ (کے ایم ایم) کے کنوینر سرون پنڈھر اور یونائیٹڈ کسان مورچہ کے لیڈر جگجیت سنگھ ڈلیوال سمیت کئی کسان لیڈروں کو حراست میں لے لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق ڈلیوال کو جالندھر کے پمس اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ پنھیر کو پولیس نے موہالی میں ایئرپورٹ روڈ پر گھیر لیا، جب کہ ڈلیوال کو سنگرور میں ایمبولینس کے ساتھ حراست میں لیا گیا۔ اس کے علاوہ دیگر کسان لیڈروں جیسے کاکا سنگھ کوٹڑا، ابھیمنیو کوہاڑ اور منجیت رائے جیسے دیگر لیڈروں کو بھی پولیس نے پکڑ لیا ہے۔ اس کارروائی سے کسانوں میں غصہ پھیل گیا۔ اس دوران سنگرور میں احتجاجی کسانوں کی پولیس کے ساتھ جھڑپ بھی ہوئی۔
کسانوں کی یہ تحریک 13 فروری 2024ء کو شروع ہوئی، جب انہوں نے ایم ایس پی کی ضمانت کے لئے قانون کا مطالبہ کرتے ہوئے دہلی کی طرف مارچ کیا۔ اس وقت ہریانہ پولیس نے شمبھو بارڈر پر رکاوٹیں لگا کر انہیں روک دیا۔ اس کے بعد کسانوں نے چار بار دہلی جانے کی کوشش کی لیکن ہر بار انہیں روک دیا گیا۔ اس بار پنجاب حکومت نے بھی کسانوں سے سرحد خالی کرنے کی اپیل کی جسے انہوں نے مسترد کر دیا۔ اس کے بعد پولیس نے سختی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ کارروائی کی۔
کسانوں کو وہاں سے ہٹانے کے بعد ان کے بنائے گئے خیموں اور دیگر عارضی ڈھانچوں کو بلڈوزر سے گرا دیا گیا۔ پٹیالہ کے ایس ایس پی نانک سنگھ نے کہا کہ یہ کارروائی ڈیوٹی مجسٹریٹ کی موجودگی میں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کو پہلے خبردار کیا گیا تھا اور کچھ نے گھر جانے کی خواہش ظاہر کی تھی، جنہیں بسوں کے ذریعے روانہ کر دیا گیا تھا۔ ایس ایس پی کے مطابق کسانوں نے تعاون کیا، اس لئے طاقت کے استعمال کی ضرورت نہیں پڑی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کسانوں کے پولیس نے ایس پی کر دیا کے لئے کے بعد
پڑھیں:
ٹنڈوجام پولیس کی کاروائیوں میں 3 منشیات فروش گرفتار
Azad Trade Center Behind Civic Center Gulshan e Iqbal Block 14 Karachi., Pakistan