‘غلط خبر پھیلانا، جھوٹ بولنے کے برابر ہے!’
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
جھوٹ ایک ایسی برائی ہے جو نہ صرف انسان کو اخلاقی پستی کی طرف لے جاتی ہے بلکہ معاشرے میں بھی بگاڑ پیدا کرتی ہے۔ جھوٹ بولنے والا شخص کبھی بھی سچا اور قابل اعتماد نہیں بن سکتا۔ جھوٹ بولنے سے انسان اپنے ضمیر کی آواز کو دبا دیتا ہے اور آہستہ آہستہ اس کی سچ بولنے کی صلاحیت ختم ہو جاتی ہے۔
ہمیں ہمیشہ سچ بولنا چاہیے، چاہے حالات کتنے ہی مشکل کیوں نہ ہوں۔ سچ بولنے سے نہ صرف ہمارا ضمیر مطمئن رہتا ہے بلکہ معاشرے میں بھی ہماری عزت بڑھتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
صدا کا ایک ایسا سفر جو حرمین تک جا پہنچا
پاکستان کی سرزمین بے شمار باصلاحیت افراد کی جنم بھومی رہی ہے، لیکن کچھ ہستیاں ایسی ہوتی ہیں جو اپنی خداداد صلاحیتوں اور انتھک محنت کے باعث نہ صرف اپنی پہچان بناتی ہیں بلکہ ملک و ملت کا وقار بھی بلند کرتی ہیں۔ انہی خوش نصیب اور منتخب شخصیات میں ایک نام طاہر عبید چودھری کا ہے۔طاہر عبید چودھری کا تعلق مردم خیز ضلع گجرات سے ہے، جو علم و ادب، فن اور قیادت کے کئی عظیم چراغوں کا مسکن رہا ہے۔ وہ نہ صرف میرے عزیز بلکہ میرے گاں کے قابلِ فخر سپوت بھی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں بچپن ہی سے ایک شاندار اور حیرت انگیز آواز اور منفرد صدا کاری کی صلاحیتوں سے نواز رکھا تھا، جو وقت کے ساتھ ساتھ مزید نکھرتی چلی گئیں۔ لیکن محض قدرتی صلاحیت ہی سب کچھ نہیں ہوتی، اصل کمال تو وہ محنت شاقہ اور خلوصِ نیت ہے، جس کے ذریعے کوئی فرد عام سے خاص بنتا ہے، اور طاہر عبید چودھری نے اپنی لگن، جستجو اور شب و روز کی ریاضت سے یہ ثابت کر دیا کہ کامیابی کسی کی میراث نہیں بلکہ محنت کی کمائی ہوتی ہے۔طاہر عبید چودھری نے2004 ء ایف ایم ریڈیو سے صدا کاری کے فن میں پہلا قدم رکھا۔ ان کے لیے یہ محض ایک پیشہ ورانہ تجربہ نہیں تھا بلکہ ایک جنون تھا، جو انہیں آگے بڑھنے پر مجبور کرتا رہا۔ 17 ایف ایم ریڈیوز پر بطور اسٹیشن مینیجر ذمہ داریاں سنبھالیں اور مختلف نجی ٹی وی چینلز سے ہوتے ہوئے 5 برس قبل اپنے متقدمین کی پیروی میں پاکستان ٹیلی وژن کو بطور نیوز اینکر جوائن کیا۔ ان کا شعر و ادبی پارے پڑھنے کا انداز ان کے اتالیق ضیا محی الدین کی یاد تازہ کردیتا ہے۔ ہر لفظ کی ادائیگی میں جذبات، ہر جملے میں وقار اور ہر تحریر میں جان ڈالنے کی جو مہارت انہیں حاصل ہے، وہ بہت کم لوگوں کے نصیب میں آتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے صدا کاری کے میدان میں نئے معیارات قائم کیے اور اپنی صلاحیتوں کو دن بہ دن نکھارتے گئے۔
2008 ء میں انٹرنیٹ کی آسان رسائی نہ ہونے کے باوجود ان کی ریڈیو پر پڑھی گئی غزلیات دنیا بھر کے شائقین تک وائرل ہوگئیں۔ ان کی آواز میں جو ٹھہرائو، رچائو اور تاثیر تھی، اس نے انہیں جلد ہی شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔محنت اور خلوص کبھی رائیگاں نہیں جاتے اور جب اللہ کسی کو عزت سے نوازنا چاہے تو وہ کسی بھی در پر دستک دے سکتا ہے۔ یہی ہوا طاہر عبید چودھری کے ساتھ، جب ان کے فن کو عالمی سطح پر وہ پذیرائی ملی جو بہت کم لوگوں کے نصیب میں آتی ہے۔انہیں سعودی حکومت کی جانب سے مسجد الحرام، مسجد نبویؐ اور دیگر بین الاقوامی سیرت میوزیمز میں سیرت الانبیاء اور اسلامی تاریخ کی صداکاری کے لئے منتخب کیا گیا۔ یہ اعزاز نہ صرف ان کی صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کی ایک بڑی نعمت اور سعادت بھی ہے، جو کسی کسی کو ہی عطا ہوتی ہے۔ یہ سلسلہ گزشتہ برس حج میں شروع ہوا وار ان کی پرنور آواز آج لاکھوں زائرین کے کانوں میں رس گھول رہی ہے، انہیں دین کی روشنی سے آشنا اور روحانی کیف و سرور میں مبتلا کر رہی ہے۔ جب کہ امسال مزید چار گھنٹے کا مواد زائرین و حجاج کی معلومات اور راہنمائی کے لئے ان کی آواز میں پیش کیا جارہا ہے۔یہ ایک غیر معمولی بات ہے کہ کوئی صدا کار صرف ایک پروفیشنل وائس اوور آرٹسٹ نہیں بلکہ اسلامی تاریخ و سیرت کے ترجمان کے طور پر بھی پہچانا جائے۔ طاہر عبید چودھری نے اپنے بے مثال تلفظ، شاندار ادائیگی اور پراثر صدا کے ذریعے اسلامی تعلیمات کو خوبصورت اور دل نشین انداز میں لوگوں تک پہنچانے کا کام سنبھالا ہے۔ سوشل میڈیا پر آج جابجا ان کی آواز سننے کو ملتی ہے۔ مختلف تفاسیر قرآن، مجموعاتِ احادیث، تواریخ اور اسلامی مشاہیر کے حالاتِ زندگی پر سوشل میڈیا پہ ان کی ہزاروں منٹ پر مبنی صوتی کتب کا ایک وسیع ذخیرہ موجود ہے۔
حرمین شریفین میں ان کی آواز کا گونجنا ایک ایسا منفرد اعزاز ہے جو بہت کم صداکاروں کے نصیب میں آیا ہے۔ یہ ان کی نیک نیتی، محنت، لگن اور ایمان کی سچائی کا انعام ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کا انتخاب اس عظیم سعادت کے لیے کیا۔طاہر عبید چودھری کا شمار پاکستان کے نمایاں صحافیوں، ادیبوں، شاعروں اور وائس اوور آرٹسٹس میں ہوتا ہے۔ وہ ایک ایسے سوشل میڈیا تخلیق کار بھی ہیں، جن کا کام لاکھوں لوگ سراہتے ہیں۔ زبان و بیان کے لاکھوں شائقین ان کی اردو تلفظ پر مبنی ویڈیوز سے استفادہ کرتے ہیں ۔یہ محض ایک کامیابی کی داستان نہیں بلکہ ایک خواب کی تعبیر، ایک صدا کی پرواز اور ایک محنتی انسان کے یقین کی جیت ہے۔ یہ وہ لمحہ ہے، جب ایک فرد کی کامیابی پورے پاکستان کے لیے فخر کی علامت بن چکی ہے۔ طاہر عبید چودھری پر اللہ سبحان و تعالیٰ کا خصوصی فضل اور سرکارِ دوعالم حضرت محمد مصطفی ﷺ کا کرم ہے۔ اس کا جتنا بھی شکر ادا کیا جائے کم ہے۔ اللہ رب العزت نے انہیں نسل در نسل قرآن حکیم کے ساتھ وابستگی کا شرف عطا فرمایا ہے۔ طاہر عبید چودھری نے اپنے دادا چودھری عبدالمجید کی زیرِ نگرانی تربیت پائی جو عربی و فارسی کے عالم و معلم ہونے کے ساتھ ساتھ نعت گو شاعر بھی تھے، جن کی عمر کا بڑا حصہ امیر شریعت سید عطا اللہ شاہ بخاری اور آغا شورش کاشمیری جیسی نابغ روزگار ہستیوں کی رفاقت میں گزرا۔ یہی وجہ ہے کہ طاہر عبید کو بچپن ہی سے فارسی ، عربی اور اردو زبان کے ہزاروں اشعار یاد تھے۔ سینے میں قرآن کا نور لئے اس نوجوان نے کیلی گرافی اور شعر گوئی کو بھی اظہار فن کا ذریعہ بنایا ۔
آج کوئی ٹی وی یا ریڈیو چینل لگائیں یا سوشل میڈیا پر ویڈیو دیکھیں ، کسی ادارے یا بنک میں کال کریں تو طاہر عبید چودھری کی آواز کمرشل، اسلام یا اخلاقیات پر مبنی سوشل میڈیا ویڈیو یا آئی وی آر کی صورت سننے کو مل جاتی ہے۔ درجنوں میڈیا ایوارڈز کے باوجود سب سے بڑا اعزاز جو طاہر عبید چودھری کو عطا ہوا وہ یہی ہے کہ ان کی آواز آج حرمین الشرفین کی فضاں میں گونج رہی ہے۔یہ کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ اگر محنت، لگن اور نیک نیتی کے ساتھ اپنے کام کو عبادت سمجھ کر کیا جائے تو وہ ایک دن سعادت میں بدل جاتا ہے۔ اور یہی وہ لمحہ ہوتا ہے، جب ایک آواز محض الفاظ نہیں بلکہ ایک مقدس پیغام بن جاتی ہے۔طاہر عبید چودھری، آپ گجرات کی شان ہیں ، فخر پاکستان ہیں ۔ رب کریم آپ کو مزید ترقی ، رحمتوں اور برکتوں سے سرفراز فرمائے ۔ آمین