پارلیمنٹ کی راہداری میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیسٹر گوہرعلی اور وزیر دفاع خواجہ آصف کی ملاقات ہوئی اور اس دوران دونوں رہنماؤں نے مصافحہ کیا اور قہقہے لگائے۔

رپورٹ کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ غیر رسمی، مختصر اور خوشگوار ملاقات پارلیمنٹ کی راہداری میں ہوگئی، بیرسٹر گوہر اور نے مصافحہ کیا اور قہقہے لگائے۔

پارلیمنٹ میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ دہشت گردی کے خلاف اتفاق رائے ہونا چاہیے۔

صحافیوں کی جانب سے دونوں رہنماؤں سے سوال کیا گیا کہ یہ اچھے تعلقات ملاقات کی حد تک ہیں، ملک کےلیے بھی اکھٹے ہو، ایسا کیوں نہیں ہو رہا؟

خواجہ آصف نے جواب دیا کہ ضرور ہونا چاہیے، اس میں کوئی شک نہیں، ماضی کی راویات تھی، پارلیمنٹ کی اور پارلیمنٹرینز کی روایات تھیں۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ ہم کوریڈور میں بھی نہیں ملیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے مسکراتے ہوئے صحافیوں سے مکالمہ کیا ‏آپ کہہ رہے ہیں کہ ہم کوریڈور میں بھی نہ ملیں۔

اس موقع پر بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ‏ہم پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ دہشت گردی کے خلاف اتفاق ہونا چاہیے، نہ صرف دہشت گردی بلکہ ہر چیز پر ہونا چاہیے۔

https://www.

facebook.com/expressnewspk/videos/1000495868848546/

 

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پارلیمنٹ کی ہونا چاہیے ہیں کہ

پڑھیں:

دہشتگردی اور فتنے کے خلاف سب کو یک زبان ہو کر ریاست کے ساتھ ہونا چاہیے، چیف خطیب کے پی مولانا طیب قریشی

معروف عالم دین و چیف خطیب خیبر پختونخوا مولانا طیب قریشی نے رمضان المبارک کے دوران دہشتگردی کے بڑھتے ہوئے واقعات اور علما کو نشانہ بنانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب وقت آگیا ہے دہشتگردوں اور فتنہ پھیلنے والوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی ہونی چاہئے اور اس میں ہر مکتبہ فکر اور طبقے کو ریاست کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔

پشاور میں وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مولانا طیب قریشی نے ماہ رمضان کی اہمیت اور ملک کی موجودہ صورت حال پر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ ماہ رمضان نیکیاں سمیٹنے کا مہینہ ہے۔ اور اس ماہ مساجد آباد ہوتی تھیں لیکن افسوس کی بات اس مبارک ماہ میں بھی علما کو نشانہ بنایا بنایا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: دہشتگردی کے معاملے پر اگر مگر کی گنجائش نہیں، دنیا کو افغان حکومت کے کردار سے آگاہ کرنا ہوگا، بلاول بھٹو

کہا کہ اختلاف رائے کا ہر کسی کو حق ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ مساجدوں پر حملہ کیا جائے۔ بے گناہ لوگوں کی جانیں لی جائیں۔ مولانا طیب قریشی نے کہا کہ ملک میں جاری دہشتگردی کی لہر پر سخت افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ ا س کے خاتمے کے لیے مؤثر اقدامات اٹھائے۔ اور اس میں سیاسی ورکرز سے لے مسجد کے امام تک سب کو ریاست کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔

مولانا طیب قریشی نے کہا پاک فوج ملک کے لیے بے شمار قربانیاں دے رہی ہے۔ ان کی قربانیوں کی برکت سے سازشوں کے باوجود بھی اپنے پاؤں پہ کھڑا ہے اور ایٹمی قوت ہے۔ پوری قوم کو فوج اور ریاست کی پالیسیوں پر لبیک کہنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کیا کہا ؟ تفصیلات کے لیے ویڈیو دیکھیں

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاک فوج چیف خطیب خیبر پختونخوا حملہ خیبر پختونخوا دہشتگرد مولانا طیب قریشی

متعلقہ مضامین

  • خواجہ آصف اور بیرسٹر گوہر کی خوشگوار ملاقات، قہقہے بھی لگائے
  • پارلیمنٹ کی راہداری میں خواجہ آصف، بیرسٹر گوہر میں ملاقات، مصافحہ، قہقہے بھی لگائے
  • خواجہ آصف اور بیرسٹر گوہر کی ملاقات، مصافحہ کرنے کیساتھ قہقہے بھی لگائے
  • خواجہ آصف اور بیرسٹر گوہر کی ملاقات، مصافحہ کرنے کیساتھ قہقہے بھی لگائے
  • ہمارا پہلے دن سے مؤقف ہے دہشتگردی کیخلاف سب کو ایک ہو کر سوچنا چاہیے: بیرسٹر گوہر
  • دہشتگردی اور فتنے کے خلاف سب کو یک زبان ہو کر ریاست کے ساتھ ہونا چاہیے، چیف خطیب کے پی مولانا طیب قریشی
  • قومی سلامتی اجلاس میں شریک نہ ہونے پر بیرسٹر گوہر نے کیا عذر پیش کیا ؟
  • دہشتگردی میں کوئی 2 رائے اور سیاست نہیں ہونی چاہیے، بیرسٹر گوہر
  • قومی سلامتی پر سیاست نہیں ہونی چاہیے، سب کو متحد ہونا ہوگا: بیرسٹر گوہر