جکارتہ(انٹرنیشنل ڈیسک)انڈونیشیا کی پارلیمنٹ نے ایک متنازع قانون کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت فوجی افسران کو مزید سرکاری عہدے سنبھالنے کی اجازت دی گئی ہے۔ اس فیصلے پر شدید تنقید کی جا رہی ہے، کیونکہ ناقدین کا کہنا ہے کہ اس سے فوج کا شہری معاملات میں کردار مزید بڑھ جائے گا۔

یہ ترمیم صدر پرابوو سبیانتو کے اتحادیوں نے پیش کی تھی، جو فوج کے اختیارات میں اضافے کے حامی سمجھے جاتے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں اور سول سوسائٹی گروپوں نے اس قانون کو سابق صدر سہارتو کے آمرانہ دور کی یاد دہانی قرار دیا ہے، جب فوجی افسران حکومتی معاملات پر مکمل غلبہ رکھتے تھے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کی شدید مخالفت
حقوقِ انسانی کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ فوج کو مزید اختیارات دینے سے اختیارات کے ناجائز استعمال، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور فوجی افسران کو قانونی استثنیٰ حاصل ہونے کا خدشہ ہے۔

کئی جمہوریت پسند گروہوں نے دارالحکومت جکارتہ میں احتجاجی مظاہروں کا اعلان کیا ہے۔ بدھ کی رات چند طلبہ نے پارلیمنٹ کے عقب میں احتجاج کرتے ہوئے دھرنا دیا، لیکن بعد میں انہیں منتشر کر دیا گیا۔

صدر سبیانتو، جو گزشتہ اکتوبر میں عہدہ سنبھالنے سے قبل سابق صدر سہارتو کے دور میں اسپیشل فورسز کے کمانڈر رہ چکے ہیں، فوج کے کردار کو شہری امور تک وسعت دے رہے ہیں۔ ان کے فلیگ شپ پروگرامز میں بچوں کو مفت کھانے کی فراہمی بھی شامل ہے، جس میں فوج کو کلیدی کردار دیا گیا ہے۔

’غیر روایتی تنازعات‘ سے نمٹنے کا جواز

انڈونیشیا کے وزیر دفاع شافری شمس الدین کا کہنا ہے کہ یہ ترمیم ضروری تھی کیونکہ ’’عالمی جغرافیائی سیاست اور فوجی ٹیکنالوجی میں تبدیلی کے پیش نظر فوج کو نئے چیلنجز کا سامنا ہے، جس میں روایتی اور غیر روایتی تنازعات بھی شامل ہیں۔‘

اس سے قبل، فوجی افسران کو زیادہ سے زیادہ 10 سرکاری اداروں میں خدمات انجام دینے کی اجازت تھی، لیکن نئے قانون کے تحت اب وہ 14 حکومتی اداروں میں تعینات ہو سکتے ہیں۔ اس میں اٹارنی جنرل آفس، اسٹیٹ سیکریٹریٹ، اور انسدادِ دہشت گردی ایجنسی جیسے اہم دفاتر شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، فوجی افسران کی ریٹائرمنٹ کی عمر میں بھی توسیع کر دی گئی ہے۔

’فوجی اثر و رسوخ کو بحال کرنے کی کوشش‘
ہیومن رائٹس واچ کے سینئر محقق آندریاس ہارسونو نے کہا ہے کہ صدر پرابوو فوج کو دوبارہ شہری معاملات میں غالب کرنے کے خواہشمند نظر آتے ہیں، جس کے باعث ماضی میں سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور اختیارات کا ناجائز استعمال دیکھنے میں آیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’’حکومت کی جانب سے اس قانون کو عجلت میں منظور کرانا، انسانی حقوق اور جوابدہی کے لیے اس کے دعووں کی نفی کرتا ہے‘۔
مزیدپڑھیں:’سولر کی بجلی 22 روپے میں مہنگی لگ رہی ہے، کیا 60 روپے فی یونٹ بجلی سستی ہے؟‘

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: انسانی حقوق کی فوجی افسران فوج کو

پڑھیں:

اسلام آباد میں سیاحت، شہری سہولتوں اور رمضان میں قیمتوں کے کنٹرول کیلئے عملی اقدامات

اسلام آباد (صغیر چوہدری)چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ اسلام آباد میں سیاحت کے فروغ، شہریوں کی سہولیات اور اسلام آباد کے انفراسٹرکچر کو جدید بنانے کیلئے مختلف منصوبوں پر کام جاری ہے.
چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا نے کہا کہ یہ منصوبے نہ صرف شہریوں کیلئے بہترین سہولیات فراہم کریں گے بلکہ اسلام آباد کو سیاحت کے لحاظ سے بھی ایک اہم مرکز بنائیں گے. انہوں نے ہدایت کی کہ ان منصوبوں کو بروقت مکمل کرنے کیلئے اپنی کوششیں مزید تیز کی جائیں اس ضمن میں انہوں نے تمام منصوبوں کے حوالے سے ابتدائی ورکنگ اور فزیبلٹی رپورٹس تیار کرکے جلد کام کا آغاز کرنے کی ہدایت کی.
واضح رہے موجودہ سی ڈی اے انتظامیہ شہریوں کی بہتری اور شہر کی ترقی کیلئے انتہائی پر عزم ہے. اس ضمن میں انفراسٹرکچر، سیاحت اور دیگر تفریحی منصوبوں کے ذریعے اسلام آباد کو ایک جدید اور پُرکشش شہر بنانے کی عملی اقدامات کئے جارہے ہیں.
مزید برآں چیئرمین سی ڈی اے و چیف کمشنر اسلام آباد محمد علی رندھاوا کو ماہ صیام میں اشیاء خوردونوش کے سرکاری نرخوں کے حوالے سے بریفننگ دی گئی. بریفننگ دیتے ہوئے انہیں بتایا گیا کہ ماہ صیام میں اشیاء خوردونوش کی سرکاری نرخوں پر فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے بھرپور عملی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں تاکہ شہریوں کو کسی بھی قسم کی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے. اس حوالے سے ابتک 6105 مقامات پر انسپکشن کے دوران 183 دکانوں کو سیل جبکہ 127 افراد کے خلاف مقدمات بھی درج کئے گئے. اس طرح قوانین کی خلاف ورزیوں پر 1393 افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے. واضح رہے مجموعی طور پر ابتک 1,736,500 روپے کے جرمانے بھی عائد کئے جاچکے ہیں.
چیئرمین سی ڈی اے و چیف کمشنر اسلام آباد محمد علی رندھاوا نے کہا رمضان المبارک ریلیف پیکج کے تحت قائم کئے گئے سستے بازاروں میں سرکاری نرخ نامے نمایاں مقامات پر آویزاں کئے جائیں تاکہ عوام کو اصل قیمتوں سے آگاہی حاصل ہوسکے. انہوں نے مزید کہا کہ ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری کی کسی صورت اجازت نہیں دی جائے گی اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی بھی عمل میں لائی جائے گی.
چیئرمین سی ڈی اے و چیف کمشنر اسلام آباد نے مزید کہا کہ ماہ صیام میں شہریوں کو ہر ممکن ریلیف فراہم کرنا ادارے کی اولین ترجیحات میں شامل ہے اور شہریوں کو چاہیے کہ وہ سرکاری نرخ نامے کے مطابق ہی اشیاء خریدیں.

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • کرناٹک اسمبلی میں وقف بل کے خلاف قرارداد منظور، بی جے پی کی مخالفت
  • اسلام آباد میں سیاحت، شہری سہولتوں اور رمضان میں قیمتوں کے کنٹرول کیلئے عملی اقدامات
  • وزیراعلیٰ سندھ کی شہری مسائل کے حل کیلئے ’’کراچی ایشوز پورٹل‘‘ بنانے کی ہدایت
  • امریکی خاتون رکنِ کانگریس کا اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی بند کرنے کا مطالبہ
  • اسرائیلی حکومت کا جارحانہ رویہ مشرق وسطیٰ کے امن کیلئے مستقل خطرہ ہے، کاشف سعید شیخ
  • سول سرونٹ آکوپیشنل گروپس و سروسز قانون میں ترمیم کا نوٹی فکیشن جاری
  • غزہ پر فوجی کارروائی آغاز ہے، جب تک حماس اسرائیل کیلئے خطرہ ہے حملے کرتے رہیں گے:نیتن یاہو
  • جرمن پارلیمان میں قرضوں سے متعلق قانون میں اصلاحات منظور
  • پرویز شاہ نے اقوام متحدہ میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو اجاگر کیا